معیشت اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کر رہے ہیں: وفاقی وزرا

پیر کو مشترکہ پریس کانفرنس وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر، وزیر توانائی اور وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے حکومتی معاشی پالیسی پر روشنی ڈالی۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب دیگر وزرا کے ساتھ تین نومبر 2025 کو  اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں شریک ہیں (اےپی پی)

وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں معاشی ڈھانچے کو مستحکم بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہی ہے جن میں ٹیکس، توانائی، پنشن اور ادارہ جاتی رائٹ سائزنگ جیسے اقدامات شامل ہیں۔

اسلام آباد میں پیر کو مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال، وزیر توانائی اویس لغاری اور وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے حکومت کی معاشی پالیسی پر روشنی ڈالی۔

وزیر خزانہ نے اس موقع پر کہا کہ ملک میں اب معاشی استحکام کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

ان کے بقول: ’ہم نے میکرو اکنامک سطح پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ہمارا مقصد پائیدار ترقی کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانا ہے۔‘

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی ادارے بھی پاکستان کی معاشی بہتری کو تسلیم کر رہے ہیں اور آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والا اسٹاف لیول معاہدہ اس کا ثبوت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکومت بنیادی معاشی اصلاحات کے ذریعے ملکی سمت درست کر رہی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی کے مثبت اثرات سامنے آ رہے ہیں، جب کہ ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔‘

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے اس موقع پر بتایا کہ اس سال انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے جو اب 59 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

ان کے مطابق ادارے کو نئے ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ مؤثر اقدامات کے باعث محصولات میں پہلے ہی نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب میں ڈیڑھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اور حکومت نے بجٹ میں منظور شدہ ٹیکس اصلاحات پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ وزیراعظم ہر ہفتے اس حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیتے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید کہا کہ اگلے تین سے چار برسوں میں ٹیکس ریونیو کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے، جس میں وفاق اور صوبوں دونوں کا کردار شامل ہوگا۔ ان کے مطابق اس عمل میں اداروں کے تعاون سے ماضی کے کئی رکاوٹیں ختم ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ منشیات کے شعبے میں ٹیکس چوری کے خلاف کارروائی کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار کوہاٹ ٹنل میں شہید بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس نفاذِ قانون کی نہیں بلکہ محصولات کے قوانین پر عملدرآمد کی ذمہ داری ہے، تاہم اب رینجرز سمیت مختلف اداروں کی مدد حاصل ہے جس سے کارروائیاں مؤثر ہو رہی ہیں۔

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں پچھلی حکومتوں سے انتہائی مہنگی بجلی وراثت میں ملی، تاہم گزشتہ 18 مہینوں میں ہم نے فی یونٹ قیمت میں ساڑھے 10 روپے تک کمی کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صنعتی صارفین کے لیے 3 ماہ کا خصوصی پیکج متعارف کرایا گیا، جس کے تحت انہیں 26 روپے فی یونٹ کے نرخوں پر بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ای وی صارفین کے لیے ریٹ 71 روپے سے کم کر کے 39 روپے فی یونٹ کر دیا گیا۔

اویس لغاری کے مطابق توانائی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جا رہی ہے، پیداواری نقصانات کم کیے گئے ہیں اور خسارے میں چلنے والے یونٹس کی نیلامی کے نتیجے میں 48 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ خود بجلی خریدنے کا کاروبار نہیں کرے گی بلکہ نجی شعبے کو براہ راست لین دین کی اجازت دے دی جائے گی، تاکہ صارفین بہتر نرخوں پر بجلی حاصل کرسکیں۔

وزیر توانائی نے مزید کہا کہ گردشی قرضے ختم کرنے کے لیے چھ سالہ منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت 1.2 کھرب روپے کے واجبات مرحلہ وار ختم کیے جائیں گے، اور اس عمل میں صارفین پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔

ان کے مطابق ایک سال میں گردشی قرضہ 700 ارب روپے کم ہوا ہے، جبکہ ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کے نقصانات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ اویس لغاری نے بتایا کہ کوئٹہ الیکٹرک کمپنی کے ٹیوب ویل صارفین سے 40 ارب روپے کی ریکوری متوقع ہے، جو صوبے اور وفاق کی سرمایہ کاری کے ذریعے ممکن بنائی گئی ہے۔

وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے رائٹ سائزنگ سلمان احمد نے کہا کہ پچھلی دو دہائیوں میں نجکاری کے عمل میں تاخیر کی بنیادی وجہ قیادت کی عدم دلچسپی تھی، تاہم موجودہ حکومت اس سلسلے میں واضح حکمت عملی رکھتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نجکاری کمیشن کی استعداد کار بڑھائی جا رہی ہے تاکہ شفاف طریقے سے اداروں کی نجکاری کی جا سکے۔ حکومت یہ بھی یقینی بنا رہی ہے کہ فروخت کے بعد کسی ایک فریق کی اجارہ داری قائم نہ ہو۔

سلمان احمد نے بتایا کہ فرسٹ ویمن بینک کی فروخت 5 ارب روپے میں مکمل ہوئی، جس پر تنقید کی گئی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس بینک کی کل ایکویٹی 3 ارب روپے تھی، لہٰذا یہ لین دین منصفانہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے چار بڑی کمپنیاں—فوجی فاؤنڈیشن، ایئر بلو، لکی سیمنٹ اور عارف حبیب گروپ—دلچسپی ظاہر کر چکی ہیں۔ اسی طرح ڈسکوز کی نجکاری کا عمل آئیسکو، لیسکو اور فیسکو سے شروع کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 20 وزارتوں میں رائٹ سائزنگ مکمل کی جا چکی ہے، 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کر دی گئی ہیں، جب کہ پاسکو جیسے نقصان میں چلنے والے اداروں کو بند کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت