پاکستان میں پھنسے 8 ہزار افغان کنٹینرز کے لیے بات چیت جاری: افغانستان

افغان وزارت تجارت کے مطابق پاکستان میں پھنسے ہوئے تقریباً آٹھ ہزار افغان تجارتی کنٹینرز کو نکالنے کے لیے پاکستانی حکام سے بات چیت جاری ہے۔

16 ستمبر 2025 کو طورخم میں پاکستان-افغانستان سرحد پر مال بردار ٹرک سرحد کھولنے کا انتظار کر رہے ہیں (اے ایف پی)

افغانستان کی وزارت تجارت نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں پھنسے ہوئے تقریباً آٹھ ہزار افغان تجارتی کنٹینرز کو نکالنے کے لیے پاکستانی حکام سے بات چیت جاری ہے۔

افغان وزارت تجارت نے کابل میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کے ساتھ تجارتی رکاوٹوں پر گفتگو کی بلکہ ایران کی چابہار بندرگاہ کے ذریعے تجارت کے نئے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

طورخم سرحد کی بندش کو آج ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ تاہم کشیدگی کے باعث ہر قسم کی آمدورفت و تجارتی سرگرمیاں اب بھی بند ہیں۔

پاکستان میں قبائلی عمائدین، سیاسی اور سول سوسائٹی کے اراکین، کسٹم کلیئرنگ ایجنٹوں، ٹرانسپورٹرز اور مزدوروں نے بھی منگل کو طورخم کراسنگ دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔

ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل میں ایک جرگے کے شرکا نے کہا کہ سرحدوں کی بندش کی وجہ سے مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز سمیت مقامی مزدور غربت کا شکار ہوچکے ہیں، لیکن دونوں ممالک کے حکمران اپنے اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ انہیں غریبوں کی کوئی پرواہ نہیں۔

انہوں نے کہا قبائلی عمائدین، تاجر اور سیاست دان اب بھی دونوں ممالک کے مابین حالات کو معمول پر لانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔

افغان وزارت تجارت کے ترجمان آخوندزادہ عبدالسلام جواد کے مطابق چابہار بندرگاہ افغانستان کے لیے کسی ایک تجارتی راستے کا متبادل نہیں بلکہ متعدد بین الاقوامی تجارتی راستوں میں سے ایک اہم راستہ ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کھلے رکھنے کے لیے بات چیت جاری رہے گی کیونکہ خطے میں تجارت کا تسلسل دونوں ممالک کے تاجروں کے مفاد میں ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پہلے افغان برآمدات چابہار کے راستے منزل تک پہنچنے میں دو ماہ لگاتی تھیں جبکہ اب یہ وقت کم ہو کر صرف 17 دن رہ گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2024 میں افغانستان نے چابہار بندرگاہ کے ذریعے ساڑھے 12 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی برآمدات کیں جبکہ 1.534 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات اسی راستے سے کی گئیں۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ اس بندرگاہ سے افغانستان کی تجارت انڈیا، چین اور دیگر دور دراز ممالک تک توسیع پا سکتی ہے۔

تاہم اس راستے سے پاکستان جانے والا سامان نہ تو پہلے جاتا تھا اور نہ اب بھجوایا جا رہا ہے۔

چابہار میں افغان تاجروں کو اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ سہولیات دی جا رہی ہیں، جن میں برآمدی عمل میں ترجیح اور مختلف اخراجات میں تقریباً 50 فیصد تک رعایت شامل ہے۔ تاہم کچھ تکنیکی مسائل بھی موجود ہیں۔

افغان وفد نے نشاندہی کی کہ بندرگاہ پر سکیننگ مشین کی عدم موجودگی کی وجہ سے سامان کی کلیئرنس میں تاخیر ہوتی ہے، جس سے خاص طور پر تازہ پھل جیسی اشیا خراب ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ایران اور افغانستان کے درمیان مزید اقدامات کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔

دوسری جانب افغانستان اور پاکستان کے تاجروں میں اس وقت پریشانی پائی جاتی ہے کیونکہ بڑی مقدار میں تجارتی سامان ڈیورنڈ لائن اور کراچی کی بندرگاہ پر پھنسا ہوا ہے۔

افغانستان پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سربراہ خان جان الکوزئی نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تاجروں کے نقصان کو کم کرنے کے لیے فوری حل نکالیں۔

تاجر اور کاروباری حلقے پرامید ہیں کہ دونوں حکومتیں جلد ایسے فیصلے کریں گی جن سے تجارت بحال ہو اور پھنسا ہوا سامان اپنی منزلوں تک پہنچ سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت