سپر سٹار پرتگالی فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ان کی زندگی خوبصورت ہے اور وہاں کے لوگ عزت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں۔
بین الاقوامی میچوں میں سب سے زیادہ گول کرنے والے رونالڈو کے مطابق ان کا سعودی عرب میں رہنے کا فیصلہ ان کے ملک کی صلاحیتوں پر اعتماد کی بنیاد پر تھا۔
دنیا کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے ایتھلیٹ نے سعودی دارالحکومت ریاض میں ’سیاحتی فورم 2025‘ سے گفتگو میں کہا ’میں خود کو ایک سعودی سمجھتا ہوں۔ اب ہر کوئی سمجھتا ہے کہ میرا ریاض جانے کا فیصلہ درست تھا۔‘
انہوں نے تاریخی شہر العلا اور سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے بڑے منصوبے میں اپنی دلچسپی کے بارے میں بات کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وہ سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبے کی صلاحیت، عزائم اور وژن پر یقین رکھتے ہیں۔
رونالڈو نے جون 2024 میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی باقی زندگی سعودی عرب میں رہنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ النصر کے ساتھ معاہدے میں توسیع کی یہی ایک وجہ تھی۔
النصر کلب نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ پرتگال کے کپتان نے ٹیم کے ساتھ اپنے معاہدے میں 2027 تک توسیع کردی ہے۔
اس طرح اس امیر سعودی ٹیم میں ان کی موجودگی 42 سال کی عمر کے بعد بھی برقرار رہے گی۔
رونالڈو نے مانچسٹر یونائیٹڈ چھوڑنے کے بعد دسمبر 2022 میں النصر کو بطور فری ایجنٹ جوائن کیا تھا۔ وہ ٹیم کے لیے اب تک 99 گول کر چکے ہیں۔
’میرا خاندان ہمیشہ میرے فیصلوں کی حمایت کرتا ہے۔ سعودی عرب میں ہماری خوبصورت زندگی ہے اور یہاں کے لوگ ہمارے ساتھ بہت عزت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں۔
Cristiano Ronaldo: “I consider myself Saudi.”
— Al Arabiya English (@AlArabiya_Eng) November 11, 2025
The Portuguese football star speaks from Riyadh about his love for Saudi Arabia, his belief in its major projects, and his wish to spend the rest of his life in the Kingdom. pic.twitter.com/m1O1BoN0Zn
’2034 کا ورلڈ کپ تاریخ کا خوبصورت ترین ہو گا‘
رونالڈو نے اپنے کھیل کے اہداف کے بارے میں بتایا ’میرا ہدف ہمیشہ النصر کے ساتھ ایک بڑا مقابلہ جیتنا ہوتا ہے۔ میں اب بھی اس بات پر یقین رکھتا ہوں اور اسی لیے میں نے اپنے معاہدے کو مزید دو سال کے لیے بڑھایا، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ آخر کار میں سعودی عرب میں چیمپیئن شپ جیتوں گا۔‘
انہوں نے سعودی عربین پروفیشنل لیگ کو دنیا کی ٹاپ فائیو لیگز میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا اس میں کھیلنے والے اس حقیقت سے واقف ہیں۔
رونالڈو نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تقریر کا اختتام کیا ’مجھے یقین ہے 2034 کا ورلڈ کپ تاریخ کا سب سے خوبصورت ورلڈ کپ ہوگا۔‘
رونالڈو نے گذشتہ ہفتے پیئرز مورگن کے یوٹیوب شو میں امید ظاہر کی تھی کہ ایک دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور ’اچھی گفتگو‘ ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ ایک عملی آدمی ہیں اور لوگ ان کے بارے میں ایسا ہی پسند کرتے ہیں۔
رونالڈو نے، جو النصر اور اشتہاری کمپنیوں کے ساتھ اپنے معاہدوں سے سالانہ 400 ملین ڈالر سے زیادہ کماتے ہیں، انٹرویو میں اعلان کیا کہ انہوں نے چند روز قبل ایک بگاٹی کار خریدی۔
انہوں نے دوستانہ لہجے میں کہا چند دن پہلے میں نے اپنی کلیکشن میں شامل کرنے کے لیے ایک نئی بگاٹی خریدی، لیکن میں اسے تقریباً کبھی نہیں چلاتا۔‘
اس کے بعد مورگن نے مختلف نمبر دے کر رونالڈو کی کلیکشن میں موجود کاروں کی تعداد کا اندازہ لگانے کی کوشش کی، لیکن رونالڈو نے قسم کھائی کہ وہ کل تعداد نہیں جانتے لیکن اندازہ ان کے پاس 41 یا 42 کاریں ہیں۔
بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق ان کی مجموعی مالیت 1.4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے، جس سے وہ ارب پتیوں کے کلب میں شامل ہونے والے دنیا کے پہلے فٹ بال کھلاڑی بن گئے ہیں۔
سعودیوں کی پیش رفت
سعودی عرب نے ولی عہد محمد بن سلمان کے ڈیزائن کردہ ویژن 2030 منصوبے کے تحت کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے، فٹ بال کلبوں، ثقافتی تقریبات اور تفریحی اور فنون لطیفہ کے منصوبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرتے ہوئے حالیہ برسوں میں کھیلوں، ثقافت اور تفریح میں تیزی سے خود کو ایک ابھرتی ہوئی طاقت کے طور پر قائم کیا ہے۔
اس نقطہ نظر کا بنیادی مقصد معیشت کو متنوع بنانا اور تیل کی آمدنی پر سعودی عرب کے انحصار کو کم کرنا ہے، ایک ایسا راستہ جس نے مملکت کو اب عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔
فٹ بال کے میدان میں رونالڈو کی 2022 میں النصر کلب میں آمد بھی ایک اہم موڑ ہے کیونکہ اس کے بعد سے درجنوں سپر سٹار اور یورپی کلبوں کے نامور کھلاڑی سعودی عربین پروفیشنل لیگ میں چلے گئے۔
سعودی حکومت، ملک کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے وسیع وسائل کے ذریعے ملک کے بڑے کلبوں بشمول الہلال، النصر، الاتحاد اور الاہلی میں حصص کی مالک ہے اور مربوط انتظام کے ساتھ سعودی عرب لیگ کو 2030 تک دنیا کی ٹاپ پانچ لیگوں میں سے ایک میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
سعودی عرب نے فٹ بال کے علاوہ دیگر کھیلوں میں بھی بڑے عالمی مقابلوں کی میزبانی کر کے ایک نیا چہرہ پیش کیا ہے۔
جدہ میں فارمولا ون ریس اور نیوم کے صحراؤں میں ڈاکار ریلی سے لے کر بین الاقوامی باکسنگ، ٹینس اور گولف کے مقابلوں کے انعقاد تک اور آخر میں 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کی تصدیق، یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ملک مستقبل قریب میں دنیا کا اہم کھیل اور سیاحت کا مرکز بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔