صوبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ نے جعمے کو ریڈیو پاکستان پر 9 مئی کے حملے کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکمراں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ کمیشن تمام شواہد، بشمول سی سی ٹی وی فوٹیج، جمع کر کے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے گی۔
تاہم بیان میں واضح نہیں کہ یہ کمیشن کن افراد پر مشتمل ہوگا اور کب تک اپنی رپورٹ جاری کرے گا۔
9 مئی 2023 کو سابق وزیرِ اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جو کم از کم 24 گھنٹے تک جاری رہے تھے۔ پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ یہ توڑ پھوڑ ان کے کارکنوں نے نہیں کی تھی۔
ریڈیو پاکستان پشاور کے باہر احتجاج کرنے والوں نے بےقابو ہو کر عمارت کے اندر داخل ہو گئے اور مختلف دفاتر، ریکارڈ روم، فرنیچر اور دیگر سامان کو ماچس دکھا دی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس میں انہوں نے اپنی حکومت کی پالیسی گائیڈلائنز وضع کر دیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز کی صوبائی اسمبلی کی تمام قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ نے گذشتہ روز امن جرگے میں شریک تمام سیاسی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔‘
کابینہ کے بقول سب سے اہم قرارداد ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاورز‘ کے خاتمے سے متعلق ہے جو بقول اس کے بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کابینہ کے فیصلے کے مطابق صوبائی اسمبلی کی متفقہ قرارداد ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک ہو رہا ہے اور عوام کے منتخب وزیر اعلیٰ کو اپنے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ بیان میں الزام عائد کیا گیا کہ بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کو اپنے ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔
وزیر اعلی کا اصرار تھا کہ ’وہ عمران خان سے ملاقات کر کے پالیسی گائیڈلائنز لینا چاہتا ہیں۔‘
کابینہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے تمام تر اقدامات اور اصلاحات منتخب نمائندوں کی مشاورت سے کی جائیں گی اور عمران خان کے ویژن کی مطابق کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کرے گی۔
وزیر اعلی نے واضح کیا کہ حکومتی فنڈز پر کسی کو بھی ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی۔ ’تمام قوانین عوامی مفاد میں ہونے چاہیں، کوئی بھی قانون عوامی مفاد کے منافی ہو تو اسے ختم کیا جائے۔‘
کابینہ نے کہا کہ تمام قوانین کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے، خامیوں کی نشاندہی کر کے ضروری ترامیم تجویز کی جائیں۔