پشاور ہائی کورٹ نے جلسوں، لانگ مارچ میں سرکاری وسائل کے استعمال سے روک دیا

ہائی کورٹ میں جمعرات کو خیبر پختوںخوا کی صوبائی حکومت کے خلاف ریلیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری مشینری استعمال کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

پاکستان تحریک انصاف کے حامی 31 اکتوبر 2016 کو سوات میں موٹروے پر کرین کی مدد سے سڑک صاف کر رہے ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

پشاور ہائی کورٹ نے جمعرات کو اپنے ایک حکم نامے میں کسی بھی ریلی، جلسے یا ملین مارچ میں سرکاری وسائل کے استعمال سے روک دیا ہے۔

ہائی کورٹ میں جمعرات کو خیبر پختوںخوا کی صوبائی حکومت کے خلاف ریلیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری مشینری استعمال کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے بعد عدالت نے چار صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا جس میں سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کے استعمال سے روکا گیا ہے۔

درخواست گزار موقف اختیار کیا تھا کہ صوبائی حکومت جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل، ملازمین اور مشینری کا استعمال کرتی ہے۔

انہوں نے اپنی درخواست میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’احتجاج میں استعمال ہونے والی صوبائی حکومت کی مشینری اب بھی وفاق کے قبضے میں ہے۔‘

پشاور ہائی کورٹ نے اس درخواست کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ ’جواب دہندگان اور تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ انتہائی احتیاط کے ساتھ یہ یقینی بنائیں کہ ان کے کنٹرول میں کوئی بھی سرکاری گاڑی، مشینری یا افرادی قوت کسی بھی احتجاج، لانگ مارچ، ریلی یا کسی نوعیت کی سیاسی سرگرمی کے لیے نہ تعینات کی جائے، نہ استعمال ہو اور نہ ہی اس کے استعمال کی اجازت دی جائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’سرکاری وسائل کے ایسے غیر مجاز استعمال کو متعلقہ سروس قوانین اور احتسابی ڈھانچوں کے تحت بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف بھی سمجھا جا سکتا ہے۔

’یہ ہر سرکاری عہدیدار کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 4 اور 5 کے تحت قانون کے مطابق عمل کرے اور عوام کی جانب سے اپنے منصب میں رکھے گئے اعتماد پر پورا اترے۔‘

عدالت کا کہنا ہے کہ ’آرٹیکل 25 قانون کے سامنے برابری کی ضمانت دیتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ سرکاری وسائل کسی ایک گروہ، جماعت یا طبقے کے فائدے کے لیے اس طرح استعمال نہیں کیے جا سکتے کہ دوسروں کا نقصان ہو۔‘

اس کے علاوہ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سرکاری گاڑیوں یا عملے کا سیاسی تقریبات میں استعمال اس تاثر کو جنم دیتا ہے کہ ریاست کسی مخصوص سیاسی گروہ کی حمایت یا اس کی سرگرمیوں میں ملوث ہے، جو کہ قابلِ قبول نہیں۔

’ایسے اقدامات انتظامی غیرجانبداری کے اصول کو کمزور کرتے ہیں اور عوامی بے چینی یا طرزِ حکمرانی میں جانبداری کے تاثر کو جنم دے سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست