سیلاب زدہ تھائی ریسٹورنٹ جہاں لوگ تیرتی مچھلیوں کے بیچ کھانا کھاتے ہیں

ریسٹورنٹ کی مالکن کہتی ہیں کہ جب چار سال پہلے یہاں پہلی بار سیلاب آیا تھا تو ان کا دل ڈوب گیا تھا۔ لیکن اب یہی سیلاب ان کے ریسٹورنٹ کو عالمی شہرت دے چکا ہے۔

پا جت ریسٹورنٹ تھائی لینڈ میں 14 نومبر، 2025 کو فیملیز کھانا کھانے کے لیے موجود ہیں (اے پی)

تھائی لینڈ کے وسطی حصے میں واقع ایک ریسٹورنٹ نے اچانک آنے والے سیلاب کو ایک منفرد ڈائننگ تجربے میں بدل دیا ہے، جہاں لوگ پانی میں کھڑے ہو کر وہیں تیرتی ہوئی مچھلیوں کے ساتھ کھانا کھانے کا لطف اٹھانے پہنچ رہے ہیں۔

بینکاک سے تقریباً 30 کلومیٹر دور نخون پاتھوم صوبے میں واقع ’پا جِت‘ نامی ریسٹورنٹ گزشتہ 11 دن سے اس وقت انٹرنیٹ پر وائرل ہے جب اس کے ساتھ بہنے والا دریا کا پانی کنارے توڑ کر ریسٹورنٹ کے صحن میں بھر گیا۔

فیملیز اب بڑی تعداد میں اس ریسٹورنٹ کا رخ کر رہی ہیں۔ چھوٹے بچے خاص طور پر خوش نظر آتے ہیں جو کھانے کے دوران اپنی رانوں کے گرد تیرتی ہوئی دریا کی مچھلیاں حیرت سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

ریسٹورنٹ کا عملہ واڈرز (پانی میں چلنے والے خصوصی بوٹ) پہن کر بھورے سیلابی پانی میں نہایت احتیاط سے چلتے ہوئے مچھلی کے سوپ اور چکن نوڈلز جیسی ڈشیں گاہکوں تک پہنچاتا ہے، جبکہ بہت سے گاہک مچھلیوں کو خوراک پھینک کر ان کی ’فیڈنگ فِرینزی‘ کی تصاویر بھی بناتے ہیں۔

’جب پہلی بار سیلاب آیا تھا تو میں سمجھ گئی تھی کہ اب کاروبار ختم ہو گیا‘

ریسٹورنٹ کی مالک پورنکمول پرنگپرینپری، جن کا دریائی کنارہ پر قائم یہ ریسٹورنٹ 30 سال سے موجود ہے، یاد کرتی ہیں کہ جب چار سال پہلے یہاں پہلی بار سیلاب آیا تھا تو ان کا دل ڈوب گیا تھا۔ لیکن اب یہی سیلاب ان کے ریسٹورنٹ کو عالمی شہرت دے چکا ہے۔

وہ کہتی ہیں: ’میں نے سوچا تھا اب تو کوئی گاہک نہیں آئے گا۔ لیکن پھر ایک گاہک نے تصاویر پوسٹ کیں جن میں مچھلیاں نظر آ رہی تھیں۔ پھر تو لوگ یہاں کھانے کے لیے ٹوٹ پڑے۔‘

پورنکمول کے مطابق سیلاب نے ان کی آمدنی بڑھا دی ہے۔ پہلے روزانہ تقریباً 10 ہزار بھات (309 ڈالر) کماتی تھیں، لیکن اب یہ آمدنی بڑھ کر 20 ہزار بھات (618 ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔

’بچوں کو یہاں لانا بہت اچھا ہے، مچھلیاں دیکھ کر وہ تنگ نہیں کرتے‘

ریسٹورنٹ کی ایک گاہک چومپھونت کھانتنیتی، جو اپنے شوہر اور بیٹے کے ساتھ یہاں آئی تھیں، کہتی ہیں کہ جب انہوں نے سنا کہ یہاں پانی میں کھانا کھایا جاتا ہے تو وہ خود کو روک نہ پائیں۔

ان کی رائے تھی: ’یہ بہت اچھا ہے کیونکہ ہم بچوں کو یہاں لا سکتے ہیں۔ جب بچے مچھلیاں دیکھتے ہیں تو وہ ضد چھوڑ دیتے ہیں۔ میرا نہیں خیال تھائی لینڈ میں اور کوئی ایسی جگہ ہے جہاں مچھلیاں اس طرح سامنے آتی ہوں۔‘

’میں تو یہاں اس لیے آئی ہوں کہ مچھلیوں کو اپنے پیر چاٹتے ہوئے محسوس کر سکوں‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

63 سالہ بیلا وِنڈی کہتی ہیں کہ وہ یہاں اس لیے آئیں کہ وہ اپنے پیروں پر تیرتی مچھلیوں کا احساس محسوس کرنا چاہتی تھیں۔

انہوں نے کہا: ’عام طور پر جب پانی زیادہ ہو تو مچھلیاں یہاں آ جاتی ہیں۔ یہاں قدرت کے بہت قریب رہنے کا احساس ملتا ہے اور یہی چیز لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔‘

مزید چند ہفتوں تک ریسٹورنٹ سیلابی پانی میں ڈوبا رہے گا

’پا جِت‘ کے لیے یہ صورتحال ابھی مزید چند ہفتے جاری رہ سکتی ہے کیونکہ مون سون کے آخری حصے اور اونچی لہروں کی وجہ سے پانی کی سطح نیچے آنے کی توقع نہیں ہے۔

اگرچہ اس سیلاب نے ’پا جِت‘ کے کاروبار کے لیے غیر معمولی فائدہ پہنچایا ہے، لیکن تھائی لینڈ کے کئی دیگر علاقوں میں تباہی مچائی ہے۔

جولائی کے آخر سے اب تک 12 افراد ہلاک اور دو لاپتہ ہو چکے ہیں، جبکہ تھائی لینڈ کے محکمۂ آفات سے بچاؤ کے مطابق 13 صوبوں میں 4 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، خصوصاً شمالی اور وسطی علاقوں میں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا