ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا پیر کو نصف شب سے غیر مشروط فائر بندی پر رضامند ہوگئے ہیں۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان لڑائی گذشتہ جمعرات کو سرحد پر بارودی سرنگ پھٹنے سے پانچ تھائی فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
دونوں جانب سے ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ان جھڑپوں میں اب تک کم از کم 35 افراد جان سے جا چکے ہیں جب کہ دونوں اطراف دو لاکھ 60 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
لڑائی شروع ہونے کے بعد دونوں ملکوں نے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا اور تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ تمام سرحدی راستے بند کر دیے تھے۔
صرف وہ راستہ کھلا رکھا گیا، جہاں سے کمبوڈیا کے محنت کش اپنے وطن واپس جا سکتے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان ملائیشیا میں ہونے والے مصالحتی مذاکرات کے بعد ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ ’کمبوڈیا اور تھائی لینڈ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی جو آج رات، 28 جولائی 2025 کو مقامی وقت کے مطابق آدھی رات سے نافذ العمل ہو گی، پر متفق ہو گئے ہیں۔‘
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تاریخی تنازعہ بنیادی طور پر سرحد اور ایک قدیم مندر کی ملکیت پر ہے۔
سرحدی تنازع کی جڑ 1907 کے فرانسیسی نقشے میں ہے، جس پر دونوں ممالک کا اب تک اختلاف ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مرکزی تنازعہ 11ویں صدی کے پریاہ ویہیئر مندر پر ہے۔ 1962 اور پھر 2013 میں عالمی عدالت نے اس مندر اور اس کے آس پاس کا علاقہ کمبوڈیا کا حصہ قرار دیا تھا، مگر تھائی لینڈ ابھی بھی اس پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔
دونوں ملک کبھی کبھار مشترکہ مذاکرات اور کمشن قائم کرتے رہے ہیں لیکن مکمل حل اب تک نہیں ہوا۔
ابھی دونوں ملکوں نے غیر مشروط جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، لیکن فوجی کشیدگی برقرار ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ملائیشیا کے وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ کمبوڈیا کے وزیراعظم ہن منیت اور تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم پھومتھم ویچایچائی نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ’فوری اور غیر مشروط جنگ بندی 28 جولائی کو آدھی رات سے نافذ العمل ہو گی۔‘
ہن منیت اور پھومتھم نے ملاقات کے نتیجے کو سراہا اور مختصر پریس کانفرنس کے اختتام پر مصافحہ کیا۔
یہ جھڑپیں امن کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود پیر کو پانچویں دن میں داخل ہو گئی ہیں۔
وزیراعظم پھومتھم ویچایچائی پیر کو ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کی سرکاری رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں شریک ہوئے، جو جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم کے سربراہ کے طور پر مذاکرات کی میزبانی کر رہے تھے۔
کوالا لمپور کے لیے روانہ ہونے سے قبل وزیراعظم پھومتھم نے بینکاک میں صحافیوں کو بتایا کہ چین اور امریکہ کے نمائندے بھی مبصر کے طور پر مذاکرات شریک ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’توجہ فوری جنگ بندی پر ہو گی‘ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اعتماد ایک مسئلہ‘ ہو سکتا ہے کیوں کہ کمبوڈیا نے اپنے حملے نہیں روکے۔
بعد میں حکام نے بتایا کہ چین اور امریکہ کے سفیر بھی ملائیشیا میں ہونے والی بات چیت میں شریک ہوئے۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست دباؤ کے بعد شروع ہوئے تھے۔
امریکی صدر نے خبردار کیا تھا کہ ’اگر کشیدگی جاری رہی تو امریکہ دونوں ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدے آگے نہیں بڑھائے گا۔‘