کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے پیر کو بتایا کہ ایک کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے تین مبینہ عسکریت پسند مارے گئے، جو چینی شہریوں پر حملے سمیت کئی وارداتوں میں ملوث تھے۔
سی ٹی ڈی کے ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب نے آج سول ہسپتال کراچی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ منگھو پیر کے علاقے میں مبینہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی گئی۔
چھاپے کے دوران دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں تینوں مبینہ عسکریت پسند — زعفران، قدرت اللہ اور مطیع اللہ عرف ابو ناصر — مارے گئے۔ ان میں سے ایک خودکش حملہ آور تھا۔
ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب کے مطابق زعفران کے سر کی قیمت حکومت نے دو کروڑ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ تینوں کچھ عرصہ قبل افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ زعفران کراچی کے سائٹ ایریا میں واقع لبرٹی ٹیکسٹائل مل پر نومبر 2024 میں ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا، جس میں چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس حملے میں شریف اللہ نامی حملہ آور کو زعفران نے بطور سکیورٹی گارڈ فیکٹری میں بھرتی کروایا، اسے اسلحہ فراہم کیا اور حملے کے بعد افغانستان فرار کروایا۔ اس واقعے میں دو چینی شہری شدید زخمی ہوئے تھے۔
ڈی ایس پی راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ ملزم کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر ہونے والے حملے میں بھی ملوث تھے۔
کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے دستی بم، خودکش جیکٹس اور ایک ڈائری برآمد ہوئی ہے جس میں مختلف اہداف کی تفصیلات درج تھیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق اس گھر کی ملکیت سے متعلق تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں جس پر چھاپہ مارا گیا تھا۔