اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں واقع ہفتہ وار لگنے والے بازار کو ملک کے ’پہلے کیش لیس بازار‘ میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں نقد لین دین کے بجائے ہر قسم کی ادائیگیاں اور وصولیاں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی مدد سے کی جائیں گی۔
گذشتہ دو سال کے دوران پاکستان میں کیش لیس ادائیگیوں اور وصولیوں کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب چھوٹے دکان دار بھی ایزی پیسہ اور بینک اکاؤنٹس کا استعمال کرتے ہوئے رقوم وصول اور ادا کرتے ہیں۔
کیش لیس بازار اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ یعنی کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) اور جہانگیر صدیقی بینک (جے ایس بینک) کے اشتراک سے بنایا گیا ہے۔
کیش لیس بازار کے قیام کا مقصد جدید ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو باضابطہ طور پر نافذ کرنا ہے۔
ملک کے پہلے کیش لیس بازار کا یہ اقدام وزیراعظم پاکستان اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے کیش لیس معیشت کے پیش نظر جے ایس بینک کے زیر انتظام کام کرنے والے ڈیجیٹل پلیٹ فارم ’زندگی‘ کے تعاون سے کیا گیا ہے۔
پشاور موڑ کے قریب واقع یہ کیش لیس بازار ہفتے میں تین روز (یعنی منگل، جمعہ اور اتوار) کو منعقد ہو گا۔ اس سے قبل یہ بازار ’اتوار بازار‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کیش لیس بننے کے بعد بازار کی تمام دکانوں اور سٹالز پر اب دو تصاویر نصب کی گئیں ہیں جن پر کیو آر کوڈز درج ہیں۔
جے ایس بینک کی نمائندہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’زندگی ایپ‘ کے جدید نظام کے تحت تمام صارفین اور تاجران راست/RAAST کیو آر کوڈ کی مدد سے کسی بھی بینکنگ ایپ کے ذریعے فوری طور پر ڈیجیٹل ادائیگی کر سکیں گے اور یہ سہولت ادائیگیوں کو آسان، محفوظ اور شفاف بنائے گی۔
اسلام آباد کے مصروف ترین تجارتی مراکز میں شمار ہونے والے اس بازار میں شہری ہر ہفتے خریداری کے لیے آتے ہیں، جہاں کپڑوں، گھریلو استعمال کی اشیا، الیکٹرانکس، تازہ سبزیوں اور پھلوں سمیت ہر طرح کی مصنوعات دستیاب ہوتی ہیں۔
دوسری جانب ایم سی آئی کے اسسٹنٹ ڈائیریکٹر کامران رضا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ، جس کا دفتر پہلے ہی سے اس بازار میں موجود ہے، کیش لیس نظام پر عملدرآمد کروانے میں مدد کرے گی۔
’اگر کوئی تاجر صرف پیسے لینے پر اصرار کرتا ہے اور صارف کو صرف یہی آپشن دیتا ہے تو انتظامیہ کیش لیس نظام کے نفاذ میں مدد کرے گی۔‘