’کیش لیس خیبر پختونخوا‘: صوبائی حکومت کی ڈیجیٹل پیمنٹ پالیسی کیا ہے؟

نئی پالیسی کے تحت صارفین کو ’خیبر پاس‘ کے نام سے ایک پری پیڈ طرز کے کارڈ کا اجرا کیا جائے گا جبکہ ایک سنگل ڈیجیٹل آئی ڈی بھی فراہم کی جائے گی، جس کے ذریعے وہ کسی بھی قسم کی آن لائن ادائیگی کر سکیں گے۔

خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے گذشتہ دنوں ’خیبر پختونخوا ڈیجیٹل پیمنٹ پالیسی‘ کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت صوبے میں سرکاری سطح سمیت نجی سیکٹر میں پیسوں کی ادائیگیاں ڈیجیٹل طریقے سے کی جائیں گی۔

اس پالیسی کے تحت سرکاری ادائیگیوں جیسے ملازمت کے لیے اپلائی کرنے کی فیس، پراپرٹی فیس اور گاڑیوں کے ٹوکن سمیت دیگر سرکاری ادائیگیوں کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔

اسی طرح اس پالیسی کے تحت دیگر سیکٹر کی ادائیگیاں جیسے کسی سٹور میں شاپنگ کرنے کے لیے ریٹیلرز کو بھی ڈیجیٹل پیمنٹ نظام میں لایا جائے گا، جس کے لیے ایزی پیسہ، جاز کیش جیسے اداروں کے ساتھ بات کی جائے گی۔

نئی پالیسی، جس کے کچھ چیدہ چیدہ نکات صوبائی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ شیئر کیے ہیں، کے تحت ’خیبر پاس‘ کے نام سے ایک کارڈ کا اجرا بھی کیا جائے گا۔

پالیسی کے مطابق کوئی بھی شخص سرکاری ادائیگیوں یا کسی قومی اور بین الاقوامی سٹور سے آن لائن شاپنگ کے لیے اس کارڈ کو استعمال کر سکے گا۔

 

یہ پری پیڈ طرز کا ایک کرنسی کارڈ ہوگا، جو صارف اپنے بینک یا کسی بھی ڈیجیٹل والٹ کے ساتھ لنک کر سکے گا اور اس میں پیسے ڈال سکے گا۔

اس کارڈ کے صارف کو ایک سنگل ڈیجیٹل آئی ڈی فراہم کی جائے گی اور ساتھ میں کیو آر کوڈ بھی دیا جائے گا، جس کے ذریعے وہ کسی بھی قسم کی آن لائن ادائیگی کر سکیں گے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے ’پامیر‘ کے نام سے ایک موبائل ایپ بھی متعارف کروائی جا چکی ہے، لیکن اس میں ابھی صرف محکمہ ایکسائز اور محکمہ وزارت داخلہ سے جڑی تمام سرکاری فیسز وغیرہ آن لائن جمع کروائی جا سکتی ہیں۔

پالیسی میں درج ہے کہ ’اس کے تحت صوبائی حکومت کی تمام سرکاری ادائیگیوں سے کیش کا خاتمہ کروایا جائے گا اور اس کے ذریعے ٹیکسوں کی مد میں ڈیجیٹل آمدنی میں اضافہ ہوگا۔‘

ڈیجیٹل ادائیگیوں کے چیلنجز

دنیا بھر میں مختلف ممالک کیش سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی جانب بڑھ رہے ہیں، جس میں سویڈن سرِفہرست ہے۔

جرمنی کے ادارے فلو کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق سویڈن میں 2022 کی پہلے سہ ماہی میں جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد سے زیادہ کیش ملک میں موجود تھا۔

اسی رپورٹ کے مطابق سویڈن کے علاوہ ناروے، برطانیہ، فن لینڈ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک بھی ڈیجیٹل پیمنٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں، تاہم اس کے ساتھ ساتھ کچھ چیلنجز بھی ہیں۔

سویڈن ہی کی مثال لیجیے کہ ’دی گارڈین‘ اخبار میں شائع ہونے والی مارچ 2025 کی ایک رپورٹ کے مطابق سویڈن کے وزیر دفاع نے یورپ اور خطے میں جنگوں اور دیگر مسائل کی وجہ سے عوام کو کچھ کیش اپنے پاس رکھنے کی تلقین کی ہے۔

اسی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ جنگی صورت حال یا دیگر مسائل کی وجہ سے سائبر حملے یا آن لائن نظام میں خرابی سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا نظام متاثر ہو سکتا ہے اور ایسی مثالیں دنیا بھر میں موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سلیمان خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے مرکزی بازار تیمرگرہ میں ایک گروسری سٹور کے مینیجر ہیں اور ان کے مطابق گاہکوں کا رجحان ڈیجیٹل ادائیگی کی طرف بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاں روزانہ 40 سے 50 فیصد گاہک ایسے ہوتے ہیں، جو اشیا کا بل اپنے بینک کے کارڈ سے ادا کرتے ہیں، تاہم اس میں مسائل بھی سامنے آتے ہیں۔

سلیمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’پاکستان میں انٹرنیٹ کا مسئلہ موجود ہے، بعض اوقات گاہک آن لائن پیسے ٹرانسفر کرتے ہیں یا کارڈ سوائپ کرتے ہیں تو ان کے اکاؤنٹ سے کٹوتی ہو جاتی ہے، لیکن ہمارے سسٹم میں پیمنٹ نظر نہیں آتی۔‘

اسی طرح سلیمان کے مطابق بعض صارفین ٹیکسز کی وجہ سے بھی پریشان ہوتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آن لائن پیمنٹ میں کوئی اضافی ٹیکس بھی وصول کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ کسی بھی بڑے گروسری سٹور میں کارڈ کے ذریعے ادائیگی پر پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) مشین کا ایک روپیہ ٹیکس چارج کیا جاتا ہے۔

پی او ایس وہ مشین ہوتی ہے، جس میں ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ سوائپ کر کے بل وصول کیا جاتا ہے۔

سلیمان کے مطابق ڈیجیٹل ادائیگی میں یہ پریشانی بھی نہیں ہوتی کہ کسی نے جعلی نوٹ دے دیا یا نوٹ کسی جگہ سے پھٹا ہوا ہے۔

سلیمان کے سٹور میں خریداری کے لیے آئے ہوئے پامیر افغان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام بہترین ہے کیونکہ کسی وقت بھی کیش ختم ہونے کی پریشانی نہیں ہوتی لیکن اس کے بھی اپنے مسائل ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’بعض دفعہ پیمنٹ درمیان میں ہی پھنس جاتی ہے جبکہ کمزور انٹرنیٹ کے مسائل بھی ہیں، جس کی وجہ سے پیمنٹ پراسس کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی