پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز کی نجکاری ہو گی: وزیر اعظم کو بریفنگ

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ نجکاری کے حوالے سے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ’پی آئی اے کا نام اور اس کی تھیم نہیں بدلی جائے گی‘۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا طیارہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر 10 جنوری 2025 کو پیرس کے لیے پرواز بھرنے کی تیاری کر رہا ہے (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت جمعرات کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز پر اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز کی نجکاری کی جائے گی۔

قومی ایئر لائن کے حوالے سے اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف نے تمام مراحل تیز رفتاری اور شفاف طریقے سے مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

پاکستان کی سینیٹ کی ایک کمیٹی میں رواں سال اکتوبر میں بتایا گیا تھا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری دسمبر تک مکمل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔

حکومت پاکستان نے گذشتہ سال نومبر میں پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کی جو بری طرح ناکام رہی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم آفس سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں پی آئی اے کی نجکاری اور اس حوالے سے بزنس پلان پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

بیان کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالےسے سے چار پارٹیز کو پری-کوالیفائی کیا گیا ہے جبکہ جلد ہی نجکاری کے حوالے سے بڈنگ کی جائے گی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز کی نجکاری ہو گی جبکہ نجکاری کے حوالے سے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ’پی آئی اے کا نام اور اس کی تھیم نہیں بدلی جائے گی‘۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے قومی ایئر لائن کی نجکاری کے حوالے سے تمام مراحل تیز رفتاری اور شفاف طریقے سے مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے پی آئی اے کی فلیٹ میں قابل پرواز طیاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دینے اور پروازوں کی بروقت روانگی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستان اپنی خسارے میں چلنے والی قومی ایئر لائن کے حصص فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ فنڈز اکٹھے کیے جا سکیں اور ان سرکاری اداروں میں اصلاحات کی جا سکیں جو ملکی خزانے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں۔ 

یہ اقدام سات ارب ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی منصوبے کا حصہ ہے۔ یہ تقریباً دو دہائیوں میں ملک کی پہلی بڑی نجکاری ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت