قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے منگل کو ایک بیان میں 2025 کی پہلی ششماہی میں 11.5 ارب روپے کے مجموعی منافع کا اعلان کیا ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان کے مطابق یہ منافع قومی ائیر لائن کی بحالی کے سفر میں ایک اور سنگِ میل ہے۔
منافع سے متعلق پی آئی اے کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب حکومت پی آئی اے کی نجکاری کی نئی کوشش میں ہے جو کہ پاکستان کے سات ارب ڈالر کے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکیج کی ایک بنیادی شرط ہے۔
لگ بھگ دو دہائیوں تک مسلسل خسارے کے سبب حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اب اسے چلانے سے قاصر ہے اس لیے اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا لیکن ہے لیکن مناسب خریدار اور قیمت نہ ملنے پر تاحال اس کی نجکاری نہیں ہو سکی۔
قومی ایئر لائن کی تازہ مالیاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ پی آئی اے کی ’خالص آمدنی بڑھ کر 112 ارب روپے تک پہنچ گئی، جس کے نتیجے میں 11.5 ارب روپے کا مجموعی منافع اور 10.83 ارب روپے کا آپریشنل منافع سامنے آیا۔‘
بیان میں ترجمان نے کہا کہ پی آئی اے کی کارکردگی اتنی بہتر رہی کہ اس کا براہ راست فائدہ شیئر ہولڈرز کو بھی ملا۔ ’اب ہر شیئر (جس کی اصل قیمت 10 روپے ہے) پر منافع ایک روپے تک پہنچ گیا ہے، جو ایک ایسا پیمانہ ہے جس کا چند برس پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔‘
یہ اعداد و شمار اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ایئر لائن اب مالی بحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں برس کے آخر تک پی آئی اے کی نجکاری کی تیاری کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی آئی اے کی مجوزہ فروخت ملک میں تقریباً دو دہائیوں میں پہلی بڑی نجکاری ہو گی۔ خسارے میں جانے والے سرکاری اداروں کی نجی کاری گذشتہ برس آئی ایم ایف سے طے پانے والے بیل آؤٹ پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے۔
گذشتہ سال حکومت کی جانب سے پی آئی اے کے تقریباً 80 فیصد پرانے قرضے اپنے ذمے لینے کے بعد کمپنی کے مالی بوجھ میں نمایاں کمی آئی تھی۔
گذشتہ سال پی آئی اے کی نجکاری کی ایک کوشش اس وقت ناکام ہوگئی تھی جب صرف ایک پیشکش موصول ہوئی اور وہ بھی اندازے سے انتہائی کم۔ تاہم اب پانچ مقامی کاروباری گروپوں کی جانب سے دلچسپی کا اظہار کیا گیا ہے، جن میں ایئر بلیو، لکی سیمنٹ، عارف حبیب انویسٹمنٹ اور فوجی فرٹیلائزر شامل ہیں۔ حتمی بولی رواں برس کے آخر میں متوقع ہے۔
برطانیہ نے جولائی میں پاکستانی ایئرلائنز پر عائد پانچ سالہ پابندی ختم کردی تھی جس کے بعد پی آئی اے کو دوبارہ برطانیہ کی پرکشش پروازوں کی اجازت ملی ہے۔ یورپی یونین بھی گذشتہ سال کے آخر میں اسی طرح کی پابندیاں اٹھا چکی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق برطانیہ کی پابندی کی وجہ سے پی آئی اے کو سالانہ آمدنی میں تقریباً 40 ارب روپے کا نقصان ہوا، جب کہ لندن، مانچسٹر اور برمنگھم اس کی سب سے زیادہ منافع بخش پروازوں میں شامل تھیں۔