سرحدی خودمختاری اور ہر پاکستانی کا تحفظ اولین ترجیح ہے: فیلڈ مارشل

نیشنل سکیورٹی ورکشاپ سے گفتگو میں فلیڈ مارشل نے کہا کہ ملک کی سرحدی خودمختاری پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر 10 جولائی 2025 کو راولپنڈی میں ہونے والی پریس کانفرنس کے دوران (آئی ایس پی آر)

پاکستان کے فلیڈ مارشل عاصم منیر نے بدھ کو کہا ہے کہ ملک کی سرحدی خودمختاری اور ہر شہری کا تحفظ فوج کی اولین ترجیح ہے۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا اور حکومت کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال ہو رہی ہے تاہم افغان حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔

 پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے بدھ ایک بیان میں کہا گیا کہ نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکا نے راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر ’جی ایچ کیو‘ میں فلیڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی جہاں انہیں پاکستان کے علاقائی اور داخلی سکیورٹی منظر نامے اور موجودہ قومی سلامتی پر جامع بریفنگ دی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیشنل سکیورٹی ورکشاپ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) کا فلیگ شپ پروگرام ہے جس میں پارلیمنٹیرینز، سینیئر سول و عسکری افسران اور تعلیمی و سول معاشرے کے نمائندگان شریک ہوتے ہیں۔

شرکا سے ملاقا ت میں آرمی چیف نے کہا کہ ’ہر پاکستانی شہری اور ملک کی سرحد خودمختاری کا تحفظ پاکستان آرمی کی اولین ترجیح ہے اور کسی بھی صورت میں اس پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘

 فلیڈ مارشل نے کہا کہ خطے کے بدلتے حالات، سرحد پار دہشت گردی اور ہائبرڈ خطرات کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ’بیرونی حمایت یافتہ عسکریت پسندی سمیت پیچیدہ چیلنجوں کے باوجود، پاکستان کی مسلح افواج، خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے غیر متزلزل پیشہ وارانہ مہارت اور عزم کا مظاہرہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

 آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی طاقت قومی اتحاد میں مضمر ہے اور ’ہم مل کر اپنے دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنائیں گے۔‘

شرکا کو غیرقانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری قومی کوششوں پر بھی بریفنگ دی گئی، جن میں سمگلنگ، منشیات کی ترسیل اور منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں۔ ’داخلی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے بارڈر کنٹرول میں بہتری اور غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی سے متعلق معلومات سے آگاہ کیا گیا۔‘

ملک میں عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد پاکستان اور پڑوسی ملک افغانستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ افغان حکومت نے منگل کو الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں فضائی حملے کیے ہیں جن میں بچوں سمیت کم از کم 10 افراد کی جان گئی۔

 تاہم پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے منگل کو میڈیا سے گفتگو میں کہا ’ہماری پالیسی دہشت گردی کے خلاف ہے، ہماری پالیسی افغان عوام کے خلاف نہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان