امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب بدھ کو فائرنگ کر کے امریکی نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں کو زخمی کرنے والا مشتبہ شخص افغان شہری ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں ٹرمپ نے تصدیق کی کہ وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں ملوث شخص ’ایک غیر ملکی ہے، جو افغانستان سے ہمارے ملک میں داخل ہوا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم 2021 میں ’ان بدنام پروازوں‘ کے ذریعے امریکہ پہنچا۔ یہاں وہ 20 سالہ جنگ کے خاتمے اور افغان طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے موقعے پر فرار ہونے والے افغانوں کی منتقلی کا حوالہ دے رہے تھے۔
امریکی صدر نے اپنے پیغام میں مزید کہا: ’ہمیں اب ہر اس غیر ملکی کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے جو افغانستان سے ہمارے ملک میں سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں داخل ہوا۔‘
بقول ٹرمپ: ’ہمیں ہر ضروری اقدام کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی غیر ملکی کو کسی بھی ملک سے نکالا جا سکے جو یہاں کا حصہ نہیں، یا ہمارے ملک کے لیے کوئی فائدہ نہیں رکھتا۔ اگر وہ ہمارے ملک سے محبت نہیں کر سکتے، تو ہم انہیں نہیں چاہتے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واشنگٹن کی میئر میوریل باوزر نے اسے ’ایک شخص کی جانب سے کی گئی ٹارگٹڈ فائرنگ‘ قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ’اس شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔‘
امریکہ کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بتایا کہ دونوں فوجی ’تشویشناک حالت‘ میں ہیں۔
اس سے قبل ویسٹ ورجینیا کے گورنر پیٹرک مورسی نے غلطی سے کہا تھا کہ ان کی ریاست سے تعلق رکھنے والے یہ دونوں اہلکار، جو دارالحکومت میں تعینات تھے، جان سے جا چکے ہیں۔
اس سے قبل ٹرمپ نے فائرنگ کرنے والے کو ’جانور‘ قرار دیا تھا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا: ملزم ’خود بھی شدید زخمی ہے، لیکن اس کے باوجود، اسے اس کی بہت بھاری قیمت چکانا ہو گی۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رواں سال جنوری میں اپنی دوسری مدت صدارت کے آغاز کے بعد ڈیموکریٹس کے زیرِ انتظام متعدد شہروں کی سڑکوں پر فوجی دستوں کی تعیناتی کے احکامات کے بعد سے فائرنگ کا یہ واقعہ نیشنل گارڈ سے متعلق سب سے سنگین واقعہ ہے