’ڈھکن نہیں لگا سکتے شرم تو کر سکتے ہیں:‘ گٹر میں گرے بچے کی موت پر لوگ سیخ پا

ماہرہ خان نے سوشل میڈیا پر سوال پوچھا ہے کہ ’کراچی کا کراچی میں جواب دہ کون ہے؟‘

کراچی میں یکم دسمبر 2025 کو بچے کی تلاش کے لیے جگہ جگہ کھدائی کی گئی (سکرین گریب/ ویڈیو اسلم خان)

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ابراہیم نامی تین سالہ بچہ گٹر میں گر کر جان سے گیا تھا، جس کے بعد عوام سوشل میڈیا پر حکومت سندھ کے خلاف غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور ’قبضہ میئر استعفیٰ دو‘ ایکس پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔

ابراہیم نامی تین سالہ بچہ والدین کے ساتھ گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب واقع ڈپارٹمنٹل سٹور سے باہر نکلتے والد سے ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور کھلے مین ہول میں گر گیا۔

بچے کی لاش کو 14 گھنٹے بعد نکالا گیا، اس دوران بچے کی تلاش کے آپریشن کو ریسکیو 1122 حکام کے مطابق زیر آب ڈائیونگ آلات کی عدم دستیابی کے باعث دو گھنٹے کے لیے روکا بھی گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بچے کے مین ہول میں گرنے کے بعد اس کی والدہ کی کرب میں آہ و بکا کرتے اور بچے کو ریسکیو کرنے کے لیے مدد مانگنے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان حسان خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ’رواں سال کراچی میں گٹر میں گرنے والوں کی تعداد 22 ہو چکی ہے، جس سے شہر کی خستہ حال بنیادی ڈھانچے کی سنگینی واضح ہوتی ہے۔‘

سوشل میڈیا صارفین کراچی شہر کی اس صورت حال اور ابراہیم کی اس المناک موت پر غم و غصے کا اظہار اور سندھ میں حکومت کرنے والی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پر تنقید کر رہے ہیں۔

اداکارہ ماہرہ خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے اکاؤنٹ پر لکھا: ’ابھی ایک ماں کی ویڈیو دیکھی جو بےبسی سے اپنے بیٹے کے لیے دھاڑیں مار کر رو رہی تھی۔

کراچی کے لیے کراچی میں جواب دہ کون ہے؟ ناقابل بیان بےحسی ہے۔‘

صحافی وسیم بادامی نے اس واقعے اور کراچی کی صورت حال پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی ایک پرانی ویڈیو کا کلپ چلایا جس میں انہیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ کیا گٹر کے ڈھکن میں چوری کرتا ہوں؟

وسیم بادامی نے کہا کہ ’آپ ڈھکن نہیں لگا سکتے مگر شرم تو کر سکتے ہیں، وہی کر لیں۔‘

ایک ایکس صارف نے لکھا: ’ان سیاست دانوں نے اپنے بچوں کو محفوظ رکھا ہوا ہے آج اگر اس بچے کی جگہ کسی سیاست دان کا بچہ گٹر میں گرتا پھر میں دیکھتا کیا اتنی ہی بےحسی دکھائی جاتی۔ مطلب ایک تو اپنی نااہلی کہ شہر کو کچھ دے نہیں سکے اور اوپر سے لیکچر بھی عوام کو۔‘

ایکس صارف کرن شبیر نے لکھا کہ ’اس شہر میں یہ پہلا واقعہ ہے نہ آخری اگر یہ ہی ظالم حکمران ہم پر مسلط رہے، اس لیے بس اب۔۔۔ بدل دو نظام۔۔۔‘

وامق نامی ایکس صارف نے مرتضیٰ وہاب کے ایک ویڈیو پیغام کے جواب میں کہا کہ ’کراچی کے بنیادی مسائل حل کرنے کی بجائے آپ ایک دن صحافیوں کو لیکچر دیتے ہیں، اگلے دن جماعتِ اسلامی کو نصیحتیں کرتے ہیں اور شاید جلد ہی ہر بات کا الزام ایم کیو ایم پر ڈالنا بھی شروع کر دیں گے۔ 

’باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے، عمل ضروری ہے۔ براہِ مہربانی کراچی کو ٹھیک کرنے پر توجہ دیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ