فلم دھرندر جس کے خلاف انڈین ایجنٹ کے اہل خانہ ہی عدالت پہنچ گئے

جہاں ایک جانب صارفین اس فلم پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں وہیں انڈین اداکاروں کی جانب سے بھی فلم کی کہانی اور کرداروں کے حوالے سے رائے دی جا رہی ہے۔

فلم بینوں نے اس فلم میں کئی کرداروں کی کھل کر تعریف کی ہے جن میں اکشے کھنہ سرفہرست ہیں۔ وہ اس فلم میں لیاری کے گینگسٹر رحمٰن ڈکیٹ کا کردار کر رہے ہیں(سکرین گریب جیو سٹوڈیوز یوٹیوب)

بالی وڈ فلم دھرندر اپنی ریلیز کے ساتھ ہی متنازع ہو گئی تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلم پر پاکستان اور انڈیا یعنی سرحد کی دونوں جانب سے ہی تنقیدی تبصرے کیے جا رہے ہیں۔

جہاں ایک جانب صارفین اس فلم پر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں وہیں انڈین اداکاروں کی جانب سے بھی فلم کی کہانی اور کرداروں کے حوالے سے رائے دی جا رہی ہے۔

اداکار ریتک روشن نے اپنی انسٹا گرام سٹوری میں اس فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’مجھے سینیما سے پیار ہے اور ان لوگوں سے بھی جو اس کی کہانی کو قابو میں رکھتے ہوئے آگے بڑھاتے ہیں۔ دھرندر اس کی ایک مثال ہے۔ مجھے اس کی کہانی سنانے کا انداز پسند آیا۔ چاہے میں اس کی سیاست سے شاید اتفاق نہ کروں اور ان ذمہ داریوں کے بارے میں بحث کروں جو بطور فلم ساز ہم پر عائد ہوتی ہیں لیکن میں اس سبق کو نظر انداز نہیں کر سکتا جو میں نے اس سے سیکھا ہے۔‘

ایک اور انڈین اداکار کمال آر خان نے اپنی ٹویٹ میں ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں بقول ان کے ’ایک سابقہ خاتون فوجی‘ نے اس فلم کے بارے میں کچھ سچ کہا ہے۔

ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون نے کہا کہ ’دھرندر صرف ایک فلم ہے جو مکمل سچ نہیں ہے۔ فلم کے آغاز میں فلم بنانے والوں نے بھی کہا ہے کہ یہ کوئی اصل کہانی نہیں لیکن کچھ واقعات کی ڈرامائی تشکیل ہے۔ اس کو ڈاکومینٹری یا سچ نہ مانا جائے۔‘

فلم بینوں نے اس فلم میں کئی کرداروں کی کھل کر تعریف کی ہے جن میں اکشے کھنہ سرفہرست ہیں۔ وہ اس فلم میں لیاری کے گینگسٹر رحمٰن ڈکیٹ کا کردار کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین بھی ان کی پرفارمنس کو خوب سراہا رہے ہیں اور عربی گانے پر بلوچ رقص کے دوران ان کی انٹری اور ڈانس کی ویڈیو ایک معروف میم بن چکی ہے۔

فلم کی کہانی اور اس میں سامنے آنے والی کئی غلطیوں کی صارفین کی جانب سے بھی نشاندہی کی جا رہی ہے۔

فلم میں انڈین ایجنٹ کا کردار ادا کرنے والے رنویر سنگھ نے فلم میں حمزہ علی مزاری نامی بلوچ کا کردار ادا کیا ہے۔ ان کے کردار کی بنیاد انڈین ایجنٹ میجر موہت شرما پر رکھی گئی جن کے اہل خانہ نے دہلی ہائی کورٹ میں فلم کی نمائش روکنے کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

موہت شرما کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ فلم میں موہت شرما کے بارے میں حقائق کو مسخ کیا گیا ہے۔

اسی فلم میں انڈین انٹیلی جنس کے سربراہ اور وزیراعظم مودی کے قریبی دوست اجیت دووال کے کردار کی ذمہ داری آر مادھوان کو دی گئی ہے جبکہ اداکار ارجن رامپال نے میجر اقبال کا کردار ادا کیا ہے جو بظاہر پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی کے عہدیدار ہیں۔

فلم کی خاص بات اس میں کراچی کے ایس پی چوہدری اسلم کا کردار ہے جو سنجے دت نے ادا کیا ہے۔

پاکستانی صارفین کی جانب سے ایک ٹی وی شو کی پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں بظاہر چوہدری اسلم کی اہلیہ یہ کہتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں کہ چوہدری اسلم کی ’دہشت گرد حملے‘ میں مارے جانے کے بعد انڈین اداکار سلمان خان نے چوہدری اسلم پر فلم بنانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

صارفین کے مطابق اس فلم میں بہت سی کہانیوں کو ملا کر ایک ڈرامائی کہانی بنائی گئی تاکہ فلم سے سیاسی مقاصد کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ