وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو اور پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین بلال بن ثاقب نے اتوار کو کہا ہے کہ کرپٹو ایکسچینجز کو این او سی کے اجرا سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی ممکن ہوگی۔
پاکستان نے جمعے کو کرپٹو ایکسچینج ’بائنانس‘ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے تاکہ ملکی بانڈز، ٹریژری بلز اور کموڈیٹی ریزروز کی ٹوکنائزیشن کے ذریعے لیکوئڈیٹی بڑھائی جا سکے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اسی سلسلے میں پاکستان نے بائنانس اور ڈیجیٹل اثاثہ پلیٹ فارم ایچ ٹی ایکس کو مقامی ذیلی ادارے قائم کرنے اور مکمل ایکسچینج لائسنس کے لیے ابتدائی منظوری بھی دے دی ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلال بن ثاقب کا کہنا تھا: ’بائنانس اورایچ ٹی ایکس کو این او سی کا اجرا نئی سوچ کا عملی قدم ہے۔ فریم ورک کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی نگرانی ممکن ہوگی۔ دنیا کے بڑے مالی مراکز اسی طرح کے مرحلہ وار ماڈلز اپناتے ہیں، دنیا کے پہلے تین کرپٹو اپنانے والے ممالک میں پاکستان کا شمار ہے۔‘
بلال بن ثاقب نے مزید کہا کہ پاکستان میں تین سے چار کروڑ لوگ ڈیجیٹل اثاثے استعمال کر رہے ہیں اور پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثے بنانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلی بار ایکس چینجز کے لیے منظم، شفاف اور عالمی معیار کا راستہ کھول دیا گیا ہے، جس سے نئی سوچ کی اور ادارہ جاتی تبدیلی کی عکاسی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہم نے عالمی مالیاتی نظام کے تحت بروقت اور درست فیصلے کرنے ہیں۔ قانونی اور منظم راستے کے بغیر صلاحیتوں کا کوئی فائدہ نہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اگلے 10 سال میں ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی خودمختاری مستحکم کر چکا ہوگا۔ ’پاکستان کا مستقبل درآمد نہیں ہونا چاہیے، یہاں آپ کے ہاتھوں بننا چاہیے، ہماری نوجوان نسل ورلڈ کلاس ہے، آپ انووویشن کو اگنور یا ختم نہیں کر سکتے، صحیح پالیسیاں لانا ہوں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس جو مواقع موجود ہیں وہ بہت کم ممالک کے پاس ہیں۔ حکومت کرپٹو کو ریگولیٹ کرنا چاہتی ہے۔ ٹیلنٹ کا فائدہ تب ہے جب اس کے پاس ایک لیگل سٹرکچر یا فریم ورک ہو، ہمیں ٹیلنٹ کے لیے راستہ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
بلال بن ثاقب کا مزید کہنا تھا کہ فریم ورک صرف ٹریڈنگ کے لیے نہیں، اس فریم ورک کے تحت ہم پاکستان کو 2050 کی انڈسٹریز کے لیے تیار کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ’ہماری خواہش ہے کہ پاکستانی نوجوان صرف صارفین نہ بنیں بلکہ گوبل ایکسپرٹس بنیں۔‘