’دہشت گردی‘ سے فیصلہ کن انداز میں نمٹا جائے گا: پاکستان

یہ بات پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور روس کے خصوصی نمائندوں کے علاقائی اجلاس کے بعد ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہی۔

14 دسمبر 2025 کو تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور روس کے خصوصی نمائندوں کے علاقائی اجلاس میں محمد صادق پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں (محمد صادق/ایکس)

پاکستان نے اتوار کو کہا ہے کہ اسلام آباد خطے میں امن، ترقی اور سکیورٹی کے فروغ کا خواہاں ہے تاہم وہ ’دہشت گردی‘ سے متعلق تحفظات کا سنجیدگی اور مؤثر انداز میں حل چاہتا ہے۔

یہ بات پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے تہران میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور روس کے خصوصی نمائندوں کے علاقائی اجلاس کے بعد ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہی۔

اجلاس میں پاکستان، روس، چین، ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان کے نمائندوں نے شرکت کی۔

طالبان حکومت نے باضابطہ دعوت موصول ہونے کے باوجود ایران میں افغانستان سے متعلق ہونے والے علاقائی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اجلاس کے بعد سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے محمد صادق نے کہا کہ ’پاکستان خطے میں امن، ترقی اور سکیورٹی کے فروغ کا خواہاں ہے لیکن پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد کو درپیش دہشت گردی سے متعلق تحفظات کو پورے عزم اور سنجیدگی کے ساتھ حل کیا جائے۔‘

 

ادھر افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تکل نے ہفتے کو کہا تھا کہ افغانستان اس اجلاس میں شریک نہیں ہو گا۔

انہوں نے ’پژواک افغان نیوز‘ کو بتایا تھا ’اسلامی امارت کو ایران کے دارالحکومت تہران میں ہونے والے علاقائی اجلاس میں مدعو کیا گیا تھا، تاہم افغانستان اس اجلاس میں شریک نہیں ہو گا۔‘

شرکت نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’افغانستان پہلے ہی مختلف علاقائی تنظیموں، فورمز اور دوطرفہ میکانزمز کے ذریعے ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ مسلسل اور فعال روابط رکھتا ہے، جن کے نتیجے میں علاقائی افہام و تفہیم اور تعاون کے فروغ میں نمایاں عملی پیش رفت حاصل کی گئی ہے۔‘

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ افغانستان میں استحکام کے لیے بیرونی یا مسلط شدہ فیصلے مؤثر ثابت نہیں ہو سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی سلامتی، ترقی اور علاقائی انضمام کے لیے ہمسایہ ممالک کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ افغانستان نہ صرف انسانی، معاشی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے بلکہ اس کی جغرافیائی حیثیت وسطی، جنوبی اور مغربی ایشیا کو آپس میں جوڑنے والی ایک قدرتی پل کی مانند ہے، جس کے باعث اس کا استحکام پورے خطے کے لیے سٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ماضی کی غیر ملکی مداخلتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’فوجی اقدامات اور دو دہائیوں پر محیط نیٹو کی موجودگی بھی افغانستان میں پائیدار امن اور ترقی لانے میں ناکام رہی۔ ان کے بقول حد سے زیادہ سکیورٹی پر مبنی سوچ، افغان معاشرتی و ثقافتی حقائق کو نظرانداز کرنا اور علاقائی ممالک کو عمل سے باہر رکھنا ان ناکامیوں کی بڑی وجوہات تھیں۔‘

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ خطے کے مسائل کا کوئی بیرونی حل کارگر نہیں ہو سکتا، بلکہ ہمسایہ ممالک کی قیادت میں علاقائی حل ہی پائیدار استحکام کی ضمانت بن سکتے ہیں۔

انہوں نے افغانستان کو مکمل طور پر علاقائی نظام میں شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تجارت، ٹرانسپورٹ، توانائی اور سرحد پار تعاون جیسے عملی اقدامات کے ذریعے افغانستان کو ایک اہم علاقائی راہداری کے طور پر فعال کیا جا سکتا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ یہ اجلاس پاکستان اور افغانستان سمیت ہمسایہ ممالک کے ساتھ جاری مشاورت کا تسلسل ہے، جس کا مقصد خطے میں کشیدگی کم کرنا، امن کو فروغ دینا اور باہمی اعتماد کو مضبوط بنانا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا