جیسے جیسے موبائل فون میں اینڈرائیڈ کا نیا ورژن ریلیز ہونے کی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے ویسے ہی اس کے بارے میں بہت سی افواہیں بھی پھیلنا شروع ہو گئی ہیں۔
فی الوقت میسر تفصیلات کے مطابق اینڈرائیڈ کا یہ ورژن اینڈرائڈ Q کہلائے گا۔ یہ اینڈرائیڈ موبائل سافٹ وئیرز کا دسواں ورژن ہوگا۔ آئندہ چند ہفتے میں اس کے بارے میں مزید تفصیلات منظر عام پہ آنے کا امکان ہے۔
گوگل اینڈرائیڈ کے نئے آنے والے اس ورژن میں سب سے اہم چیز ڈارک موڈ کا پایا جانا ہے۔
واضح رہے کہ فون سے نکلنے والی نیلی روشنی کے نتیجے میں آنکھوں کے اندر پائے جانے والے ریٹینا کے خلیات مردہ ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
حد سے زیادہ استعمال کے نتیجے میں انسان مکمل اندھے پن کا شکار بھی ہو سکتا ہے جبکہ اندھیرے میں بھی موبائل فون کا استعمال زیادہ نقصان کا باعث بنتا ہے ۔
محققین کے مطابق موبائل فون سے نکلنے والی نیلی شعاعیں بڑھتی عمر کے ساتھ آنکھوں کی بینائی ختم ہونے کی بڑی وجہ بن رہی ہیں۔
اسی وجہ سے ایپل اپنے آئی فون اور آئی پیڈ میں پیلی روشنی یا نائٹ موڈ کی سہولت پہلے ہی دے چکا ہے۔
ایپل کے بعد اینڈرائیڈ سسٹم میں آنے والی نئی تبدیلی، ڈارک موڈ، موبائل کی ایسی سیٹنگ ہو گی جس میں تمام ایپلیکیشنز گہرے، کالے اور گرے رنگوں کی روشنی میں ڈھل جائیں گی۔ اس فیچر کے نتیجے میں موبائل آنکھوں پر پہلے کی نسبت کم اثر ڈال رہا ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سیٹنگ کے نتیجے میں تمام تھرڈ پارٹی ایپلیکیشنز بھی سفید بیک گراونڈ کے بجائے کالے یا گرے بیک گراونڈ میں کھلنا شروع ہو جایا کریں گی۔
اس طرح رات کے وقت اندھیرے میں یا کم روشنی میں موبائل فون استعمال کرنا کچھ آسان ہوجائے گا اور آنکھوں پر چندھیا دینے والی روشنی کا بوجھ بہت زیادہ نہیں پڑے گا۔
اینڈرائیڈ کیو کے اہم فیچرز میں سکرین شاٹ بنانے کے لئے بھی سنگل بٹن کا آپشن زیر غور رکھا جا رہا ہے۔
مزید معلومات کے مطابق اس ورژن میں موبائل استعمال کرنے والوں کی پرائیویسی سے متعلق چند چیزیں بہتر کیے جانے کا امکان ہے جن میں سب سے اہم فیچر یہ پایا جا رہا ہے کہ دوران استعمال کسی بھی ایپلیکیشن کے اندر موبائل استعمال کرنے والے کی لوکیشن یا جی پی ایس سیٹنگ بند کی جا سکے گی۔
سادہ الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ اب کوئی بھی ایپلیکیشن یا اس کے بنانے والے یہ نہیں جان سکیں گے کہ آپ کس وقت کہاں موجود ہیں۔
چوں کہ سال 2019 میں فولڈایبل سکرین والے موبائل بھی آ رہے ہیں اس وجہ سے اینڈرائڈ کیو کا ایک اہم فیچر ملٹی رزیوم ہوگا۔
اس فیچر کے تحت وہ موبائل جن کی سکرین دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے (سپلٹ سکرین) ان موبائلوں میں دو ایپلیکیشنز ایک ساتھ کھولی جا سکیں گی اور انہیں ایک ساتھ استعمال بھی کیا جا سکے گا۔
اینڈرائڈ سسٹم پر تنقید کرنے والوں کی نظر میں اینڈرائیڈ کی بڑی خرابی یہ ہے کہ اس کے نئے اپ ڈیٹس کچھ موبائلوں پر ہی کیے جا سکتے ہیں۔ پرانے موبائل ان اپ ڈیٹس کے قابل نہیں ہوتے۔
اینڈرائڈ سسٹم بنانے والا ادارہ گوگل بالخصوص کوشش کرکے ہر نئی اپ ڈیٹ چند جدید ماڈلز تک ہی محدود رکھتا ہے۔
مثال کے طور پر دنیا بھر میں اس وقت اینڈرائیڈ کا جدیدترین ورژن اوریو استعمال کرنے والے صارفین کی کل تعداد 21.5 فیصد ہے۔ اینڈرائیڈ نگیٹس استعمال کرنے والے صارفین 28 فیصد ہیں اور اس سے پرانا ورژن مارش میلو 21.3 فیصد صارفین استعمال کر رہے ہیں۔ اس تقسیم کی واحد وجہ اینڈرائڈ ڈویلپرز کی وہ پالیسی ہے جس کے تحت ہر نیا اینڈرائیڈ ورژن اور اس کی اپڈیٹ صرف چند نئے موبائل ماڈلز تک ہی محدود ہوتی ہے۔
جنجر بریڈ، ہنی کومب، کٹ کیٹ بلکہ اینڈرائیڈ موبائل سافٹ وئیر کا ہر ورژن کھانے پینے کی چیزوں والے ناموں پر ہونے کی وجہ سے اینڈرائیڈ کیو کے متعلق بھی یہی گمان کیا جا رہا ہے کہ کیو سے بھی کسی کھانے پینے کی چیز یا چاکلیٹ ٹافی کا نام ہی بنتا ہو گا۔ مختلف ویب سائٹس پر اس کے بارے میں قیاس آرائی جاری ہے۔ صارفین کی ایک بڑی تعداد کے خیال میں اگلے اینڈرائیڈ سسٹم کا نام برطانیہ کی ایک پرانی چاکلیٹ کمپنی 'کوالٹی سٹریٹ' کے نام پر ہو گا۔
گمان ہے کہ یہ سسٹم مارچ 2019 تک ڈیولپرز کے ہاتھوں سے گزر کے ٹیسٹ والے مرحلے میں داخل ہوجائے گا۔
اگست 2019 تک یہ سسٹم موبائل صارفین کے لیے دستیاب ہونے کی اطلاعات ہیں۔