افغانستان میں اغوا پاکستانی کے رشتہ داروں کی اپیل

پاکستانی سفارت خانے کے مطابق افغانستان سے اغوا کیے گئے پاکستانی ڈاکٹر وقار اور انجینیئر فرخ کی بحفاظت بازیابی کے لیے افغان حکام کو 72 گھنٹوں کا وقت دیا گیا ہے۔

افغانستان میں اغوا ہونے والے ڈاکٹر وقار (دائیں) اور انجینیئر فرخ (بائیں)۔ (تصاویر: اہلخانہ)

26 اکتوبر کو افغانستان میں وقار نامی ایک پاکستانی ڈاکٹر کے مبینہ طور پر افغان خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں اغوا کی رپورٹس سامنے آئیں۔ کابل میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے یہ معاملہ افغان دفتر خارجہ حکام کے ساتھ اُٹھایا ہے، دوسری جانب مغوی کے بھائی سلمان احمد نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے مدد کی درخواست کر دی ہے۔

رابطہ کرنے پر وقار کے بھائی سلمان احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’وقار نے پژواک یونیورسٹی کابل سے منسلک پشاور میں قائم امام غزالی میڈیکل کالج میں داخلہ لیا تھا۔ میڈیکل کے چار سال مکمل ہوئے اور آخری سال سے پہلے ہی پشاور انتظامیہ نے 2015 میں امام غزالی میڈیکل کالج بند کر دیا کیونکہ افغان حکام نے میڈیکل کالج کی رجسٹریشن نہیں کروائی تھی۔‘

سلمان نے بتایا کہ ’میڈیکل کالج بند ہونے کے باعث وقار سمیت 700سے زائد طالب علم متاثر ہوئے۔ جب افغانستان کی سپریم کورٹ میں وہاں کے طلبہ نے کیس کیا تو تین سال بعد فیصلہ طلبہ کے حق میں آیا اور کہا گیا کہ پاکستان میں موجود طلبہ اپنا کورس پژواک یونیورسٹی میں آ کر مکمل کر سکتے ہیں۔‘

سلمان کے مطابق: ’وقار کا آخری سال تھا جسے مکمل کرنے وہ افغانستان گیا اور 23 اکتوبر کو کابل میں میڈیکل کا آخری امتحان دیا۔ وقار کے دوستوں نے بتایا کہ پیپر دینے کے بعد وہ پوسٹ ٹاور تک گیا تو گاڑی میں کچھ افراد آئے جنہوں نے اپنا تعارف افغان پولیس کے طور پر کروایا اور وقار کو ساتھ لے گئے۔‘

سلمان نے بتایا کہ ’وقار کے دوست نے کابل میں پولیس سٹیشن میں اغوا کی درخواست دی مگر پولیس نے یہ کہہ کر مقدمہ درج نہیں کیا کہ ان کو پتہ ہے ڈاکٹر وقار خفیہ پولیس کے پاس ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم تو اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں لیکن افغانستان حکومت تعاون نہیں کر رہی۔ جب سے وقار کے اغوا کا پتہ چلا ہے تو والدہ اُس دن سے مسلسل رو رہی ہیں۔‘

سلمان کے مطابق: ’اغوا کے چوتھے دن ایک نامعلوم نمبر سے انجان شخص نے اُنہیں فون کیا اور پشتو میں اطلاع دینے والے نے صرف یہ بتایا کہ ڈاکٹر وقار نے بتایا ہے کہ وہ افغان خفیہ اداروں کی تحویل میں ہیں۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے کابل میں موجود پاکستانی سفارت خانے سے جب اس معاملے پر بات کی تو سفارت خانے کے حکام نے جواب دیا کہ ’ہم جتنا دباؤ ڈال سکتے تھے اتنا ڈالا ہے لیکن ہم ایک حد سے آگے نہیں جا سکتے۔ اب جب تک حکومت پاکستان اعلیٰ سطح پر اس معاملے کو نہیں اُٹھائے گی تب تک کچھ نہیں ہو سکتا۔‘

دفتر خارجہ حکام نے کہا کہ معاملہ علم میں آ چکا ہے۔ پاکستان ڈاکٹر وقار اور اُن سے پہلے اغوا ہونے والے پاکستانی انجینیئر فرخ کی بازیابی کی کوشش کر رہا ہے۔‘

کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے حکام کے مطابق اس سے قبل پانچ اکتوبر کو پاکستانی انجینئیر فرخ کو کابل میں ہی مبینہ طور پر افغان خفیہ اہلکاروں نے اغوا کیا تھا۔

حکام نے بتایا کہ ’فرخ کچھ میڈیکل ٹیکنیکل مشینوں کی تنصیب کے ماہر تھے اور افغان کمپنی آریان پاکٹین نے انہیں پاکستان سے خصوصی طور پر افغانستان بلوایا تھا، جہاں انہوں نے قندھار میں امریکی فوجی بیس میں موجود ہسپتال میں ٹیکنیکل مشینوں کی تنصیب کی۔ پانچ اکتوبر کو وہ کمپنی دفتر سے نکل کر ایئرپورٹ روانہ ہوئے لیکن ائیرپورٹ نہیں پہنچ سکے اور اُن سے رابطہ منقطع ہو گیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ جب وزیر خارجہ نے فرخ کا معاملہ افغانستان کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اُٹھایا تو انہوں نے اس بات کی تردید نہیں کی۔

صرف پاکستانی شہریوں کا اغوا کیوں؟

اس سوال کے جواب میں سفارتی حکام نے بتایا کہ ’کبھی کوئی امریکی یا بھارتی شہری اس طرح افغان خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ نہیں ہوا، صرف پاکستانی شہریوں کو ہی اُٹھا لیا جاتا ہے تاکہ اُن کی حوصلہ شکنی کی جائے۔‘

سفارتی حکام نے مزید بتایا کہ ’یہ پہلی بار نہیں ہو رہا۔ اس سے قبل رواں برس کابل میں ہی چار پاکستانی انجینیئروں کو بھی اسی طرح اغوا کیا گیا لیکن اُن کی قسمت اچھی تھی جو انہوں نے فوراً اپنے موبائل سے اپنی کمپنی کو رابطہ کیا اور کمپنی نے پاکستانی سفارت خانے کو اعتماد میں لیا۔ معاملہ فوراً سامنے آ گیا تھا اس لیے دس گھنٹوں کے اندر وہ بازیاب ہو گئے۔ 2017 میں پاکستانی سفارت کار نیئر اقبال رانا کو جلال آباد میں گھر کے سامنے نامعلوم حملہ آوروں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

2017 میں ہی جلال آباد میں تعینات دو پاکستانی سفارت کاروں کو اُس وقت نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا جب وہ بذریعہ سڑک پاکستان واپس آ رہے تھے۔ بعد میں ان کو بحفاظت بازیاب کرایا گیا تھا۔‘

پاکستانی سفارت خانے کے مطابق اب دونوں پاکستانی شہریوں کی بحفاظت بازیابی کے لیے افغان حکام کو 72 گھنٹوں کا وقت دیا گیا ہے۔ اگر اس دوران دونوں بازیاب نہیں ہوتے تو پاکستان کی جانب سے یہ معاملہ اعلیٰ سطح پر اُٹھایا جائے گا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان