کیا مراد سعید کے والد واقعی سٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا گئے ؟

اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے مراد سعید کے بھائی کلیم سعید سے پوچھا تو انھوں نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ان کے والد ٹورسٹ ویزا پر آسٹریلیا گئے تھے تاکہ اپنے خاندان والوں سے ملیں کیوں کہ ان کے ایک چچا آسٹریلیا میں ہیں۔ 

وفاقی وزیر مراد سعید اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھ چکے ہیں کہ ’جن کے اپنے ایرپورٹوں پر کپڑے اترتے ہیں وہ دوسروں کی عزتیں اچھال کے اپنی تشفی کا سامان کرنے سے باز آئیں تو بہتر ہوگا۔ نہ تو میرے والد صاحب اسٹوڈنٹ ویزہ پر گئے نہ ہی گرفتار ہوئے۔‘ (ٹوئٹر۔ مراد سعید)

وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کے والد سعید اللہ کے حوالے سے سوشل میڈیا اور کچھ نجی چینلز پر خبریں گردش کر رہی ہیں کہ انہیں آسٹریلیا کے ملبورن ائیرپورٹ پر گرفتار کیا گیا ہے کیوں کہ وہ سٹوڈنٹ ویزا پر آسٹریلیا جا رہے تھے۔

بعض لوگوں کی جانب سے مراد سعید کے والد پر تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ ایک وفاقی وزیر کے والد ہوتے ہوئے بھی مبینہ طور پر وہ جعلی دستاویزات پر سفر کر رہے تھے۔

تاہم اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے مراد سعید کے بھائی کلیم سعید سے پوچھا تو انھوں نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ کہ ان کے والد ٹورسٹ ویزا پر آسٹریلیا گئے تھے تاکہ اپنے خاندان والوں سے ملیں کیوں کہ ان کے ایک چچا آسٹریلیا میں ڈاکٹر ہیں اور ان کی پوری فیملی وہاں رہائش پذیر ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کلیم سعید نے بتایا کہ ان کے والد کو سڈنی ائیر پورٹ اترنا تھا لیکن پاکستان میں ٹریول ایجنٹ کے جانب سے غلطی سے ان  کے لیے میلبرن کا ٹکٹ بک کر لیا گیا جس کی وجہ سے انہیں سڈنی ائیر پورٹ اترنے پر دبئی منتقل کر دیا گیا۔

انھوں نے بتایا ’میری والد سے بات ہو گئی ہے اور وہ دبئی پہنچ گئے ہیں اب وہ پاکستان واپس آئیں گے۔‘

کلیم سعید نے بتایا کہ کہ ان کے والد نے آسٹریلیا حکومت کی طرف سے جاری کردہ تین ماہ کا ’وزٹر سب کلاس 600‘ ویزا حاصل کیا تھا جس کی معیاد تین مہینے ہے اور انہیں یہ ویزا نو دسمبر کو جاری ہوا تھا۔

آسٹریلیا  ہائی کمشنر کی ویب سائٹ کے مطابق ’سب کلاس 600‘ ویزا تین ماہ کے لیے جاری کیا جاتا ہے جس میں کوئی بھی کام کرنے کی اجازت نہیں ہے تاہم تین مہینے کے لیے  سٹڈی یا کوئی ٹریننگ ورکشاپ اٹینڈ کر سکتے ہیں۔

کلیم سعید کے اس بیان پر کہ ان کے والد کو سڈنی ائیر پورٹ پر اترنا ضروری تھا لیکن وہ میلبرن اتر گئے تھے۔ تاہم ایک پرائیویٹ ٹریول ایجنٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب کسی شخص کو آسٹریلیا کا ویزا مل جائے اور اس کے پاس ایئر لائن کا ویلڈ ٹکٹ موجود ہو تو وہ آسٹریلیا کے کسی بھی ایئر پورٹ پر اتر سکتا ہے۔

ٹریول ایجنٹ نے بتایا کہ  سفر کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ آسٹریلیا کے کس علاقے میں جانا چاہتا ہے اور اس علاقے تک رسائی کے لیے کون سا ایئر پورٹ قریب ہے۔

مراد سعید کے بھائی نے انڈپینڈنٹ اردو کو ان کے والد کے ویزا کاغذات بھی دکھائے جن میں تین مہینوں کے لیے وزٹ ویزا جاری کیا گیا تھا۔

تاہم انڈپینڈنٹ اردو نے آسٹریلیا حکومت کی جانب سے ویزا آن لائن ویریفیکیشن سروس VEVO پر جب ان کے والد کا ویزا نمبر چیک کیا تو وہاں پر کہا گیا کہ اس پاسپورٹ پر ابھی آسٹریلیا کا کوئی بھی ویزا نہیں لگا ہے۔

آن لائن ویریفیکیشن سسٹم پر مراد سعید کے والد کے اس ویزے سے متعلق کچھ موجود نہ ہونے کا ریکارڈ جب کلیم سعید کو بھیجا گیا تو انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ اگر ان کے والد کے پاس ویزا موجود تھا تو ان کو میلبرن ایئر پورٹ پر اتر جانے کے بعد ڈی پورٹ کیوں کیا گیا؟ تو اس کا جواب بھی کلیم سعید نے نہیں دیا۔

قبل ازیں اس حوالے سے وفاقی وزیر مراد سعید اپنے ٹوئٹر پر لکھ چکے ہیں کہ ’جن کے اپنے ایرپورٹوں پر کپڑے اترتے ہیں وہ دوسروں کی عزتیں اچھال کے اپنی تشفی کا سامان کرنے سے باز آئیں تو بہتر ہوگا۔ نہ تو میرے والد صاحب اسٹوڈنٹ ویزہ پر گئے نہ ہی گرفتار ہوئے۔‘

 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان