2019 کی پانچ بہترین کرکٹ اننگز 

اس سال کرکٹ کے میدانوں میں مختلف مواقع پر کچھ ایسی بڑی اننگز کھیلی گئیں جنہوں نے میچوں کا رخ بدل دیا اور ماہرین کی رائے غلط ثابت کر دی۔

بابر  اعظم کی ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ناقابل شکست سنچری 2019کی ایک تاریخی اننگز کہی جاسکتی ہے(اے ایف پی)

یہ 2019 کا اختتامی ہفتہ ہے اور کرکٹ شائقین اس سال کے وہ سارے اہم لمحات اپنے ذہنوں میں دوہرا رہے ہیں جنھوں نے ان کے دلوں کو موہ لیے اور تاریخ کے پنوں پر اپنے نام رقم کرا لیا۔

جہاں 2019 میں بہت سارے پرانے ریکارڈ ٹوٹے وہیں نئے ریکارڈ  بھی بنے۔ اس سال کرکٹ کے میدانوں میں مختلف مواقع پر کچھ ایسی بڑی اننگز کھیلی گئیں جنہوں نے میچوں کا رخ بدل دیا اور ماہرین کی رائے غلط ثابت کر دی۔

 

پریرا مقابلہ جنوبی افریقہ

 ان بے شمار اننگز میں سے اگر پانچ بہترین اننگز کا انتخاب کیا جائے تو سب سے اوپر کوشال پریرا کی جنوبی افریقہ کے خلاف ناقابل شکست سنچری نظر آتی ہے۔

سری لنکا نے جنوبی افریقہ دورے سے کچھ دنوں قبل ہی پاکستان کی ایک مضبوط ٹیم کو شرمناک شکست سے دوچار کیا تھا، جس کی وجہ سے ٹیم کے حوصلے بلند تھے، بلے بازوں میں اعتماد تھا اور بولروں کے لیے آئی لینڈرز ایک آسان ہدف تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈربن ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں سری لنکا کو جیت کے لیے 304 رنز کا ہدف ملا جو ماضی کی کارکردگی دیکھتے ہوئے ناقابل عمل محسوس ہوتا تھا اور پھر پہلی پانچ وکٹیں بھی 110 رنز پر گرچکی تھیں ۔

اس موقعے پر کوشال نے پہلے دھننجایا ڈی سلوا کے ساتھ 90 رنز کی رفاقت قائم کی اور پھر جب ہدف 78 رنز کی دوری پر تھا اور نو وکٹیں گر چکی تھیں تو انہوں نے فرنانڈو کے ساتھ آخری وکٹ کی شراکت میں مطلوبہ رنز بناکر دنیا کو حیران کردیا۔

ان کی 153 رنز کی اننگز آخری 15 اوورز میں جارحانہ بھی تھی اور بلند حوصلے کی کہانی بھی۔

 ان کی اس اننگز کا جنوبی افریقہ پر یہ اثر ہوا کہ سری لنکا دوسرا ٹیسٹ بھی جیت کر تاریخ میں پہلی ایشیائی ٹیم بنی جس نے جنوبی افریقہ میں سیریز جیتی۔

پہلے ٹیسٹ کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں بھی کوشال کی 84 رنز کی باری فتح گر تھی اگر کہا جائے کہ یہ سیریز کوشال پریرا کی زندگی کی یادگار سیریز ہے تو غلط نہ ہوگا۔ 

سمتھ کی شاندار واپسی

اس سال کی دوسری بڑی اننگز سٹیو سمتھ کی تھی جنہوں نے پابندی ختم ہونے کے بعد ایشیز سیریز میں انگلینڈ کے خلاف شاندار واپسی کی۔ 

ان کی اولڈ ٹریفورڈ، مانچسٹر میں ڈبل سنچری عزم و ہمت کی ایک داستان کہی جا سکتی ہے۔

 سیریز کے پہلے ہی برمنگھم ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچری بنا کر سمتھ نے اپنی واپسی کا اعلان کیا۔ انھوں نے کسی بھی طرح ظاہر نہ ہونے دیا کہ وہ ایک سال گھر میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھتے رہے ہیں۔

 اس سیریز میں انگلینڈ کے جوفرا آرچر خطرناک بولر بن کر سامنے آئے اور ان کے طوفانی باؤنسرز کھیلنا ایک امتحان تھا جبکہ اس وقت سمتھ کو صرف ان کے باؤنسرز کا ہی نہیں بلکہ تماشائیوں کی پھبتیوں کا بھی سامنا تھا۔

 ان کو ایسی پھبتیاں ورلڈ کپ میچوں میں بھی سننا پڑیں تھیں جب ایک موقعے پر بھارتی کپتان کوہلی نے آسٹریلیا کے ساتھ بھارت کے میچ میں نامناسب فقروں پر بھارتی شائقین کو ڈانٹا بھی تھا۔

 ایک کرکٹ ساتھی کے لیے کوہلی کا یہ رویہ قابل تقلید تھا۔

فتح گر سمتھ لارڈز ٹیسٹ میں آرچر کا ایک باؤنسر لگنے پر گر بھی گئے تھے اور بعد ازاں نیم بے ہوش ہونے پر ہسپتال لے جائے گئے ،جس کے باعث وہ باقی کا ٹیسٹ نہ کھیل سکے اور ہیڈنگلے ٹیسٹ میں آرام کرتے رہے جس کے نتیجے میں آسٹریلیا ہیڈنگلے ٹیسٹ ہار گیا تھا۔

 مانچسٹر ٹیسٹ میں جب وہ دوبارہ آئے تو ہزاروں تماشائیوں نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا ۔ سمتھ نے بھی کرکٹ کی دنیا کو مایوس نہیں کیا اور پہلی اننگز میں آرچر کو برابر کا جواب دیتے ہوئے دلیرانہ 211 رنز بنا کر دنیائے کرکٹ پر اپنی دھاک بٹھا دی۔

سمتھ کی اس اننگز کو ماہرین تاریخی قرار دیتے ہیں کیونکہ اس اننگز میں ان کی کرکٹ مہارت کھل کر دکھائی دی۔ 

سٹوکس کا ورلڈ کپ فائنل

تیسری بڑی اننگز بین سٹوکس کی ورلڈکپ کے فائنل میں جانفشانہ تھی۔ ورلڈکپ کا یہ فائنل کرکٹ کی تاریخ کا سب سے سنسنی خیز میچ تھا، جب میچ نے ہر لمحے کئی موڑ لیے اور امیدوں کے دیپ دونوی فائنلسٹ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے لیے باری باری جلائے تو کبھی بجھائے۔

 ایک موقعے پر بازی انگلینڈ کے ہاتھ سے نکل چکی تھی مگر سٹوکس نے پہلے جوز بٹلر اور پھر ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر میچ کو ایک ایسے مقام پر پہنچا دیا جہاں آخری گیند پر جیت کے لیے دو رنز چاہیے تھے۔

سٹوکس نے آخری گیند پر دو رنز تو لے لیے لیکن دوسری طرف ووڈ رن آؤٹ ہوگئے اور میچ ٹائی ہوگیا۔ میچ کے فیصلے کے لیے سپر اوور بھی ٹائی رہا لیکن زیادہ چوکے لگانے کے باعث انگلینڈ کو متنازع انداز میں فاتح قرار دے دیا گیا۔

سٹوکس کی یہ اننگز ان کی زندگی کی اب تک سب سے شاندار اننگز ہے کیوں کہ اس باری پر دنیا بھر سے داد وتحسین کے ڈونگرے برسائے گئے تھے۔ 

 

بابر اعظم کی نیوزی لینڈ کے خلاف سنچری

بابر اعظم کی نیوزی لینڈ کے خلاف ورلڈ کپ میں سنچری بھی بڑی پانچ اننگز میں جگہ بنانے میں کامیاب رہی ۔ پاکستان کا ورلڈ کپ میں آغاز مایوس کن تھا۔ انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف فتح کے باوجود پاکستان کی آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اور بھارت کے خلاف پے در پے شکستوں نے اس کے آگے جانے کا راستہ روک دیا تھا جبکہ نیوزی لینڈ مسلسل جیت کر آگے بڑھ رہا تھا۔

برمنگھم ایجبسٹن کی ایک سلو وکٹ پر نیوزی لینڈ کے 237 رنز کوئی بڑا ہدف نہ تھے لیکن حسب معمول اوپنرز کی ناکامی اور وکٹ کے ٹرننگ ٹریک میں تبدیل ہونے سے دوسری اننگز میں بیٹنگ مشکل تھی۔

گیند ضرورت سے زیادہ نیچے آرہا تھا اس موقعے پر بابر اعظم نے کیویز بولروں کا جوان مردی سے مقابلہ کیا۔ حارث سہیل کے ساتھ ان کی 126 رنز کی رفاقت نے ٹیم کو وکٹری سٹینڈ پر لا کھڑا کیا۔ بابر کی ناقابل شکست سنچری اس ورلڈکپ اور سال کی ایک تاریخی اننگز کہی جاتی ہے۔ 

 

برق رفتار کوہلی

کوہلی، جو کرکٹ کے ہر فارمیٹ کے بادشاہ ہیں، ان کی ہر اننگز اپنے اندر ایک نیا پن اور نئی امنگ لیے ہوتی ہے۔

اس سال کھیلے جانے والےتمام ٹی ٹوئنٹی میچوں میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ممبئی میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میں صرف 29 گیندوں پر برق رفتار 70 رنز کی اننگز اس سال کی پانچویں بہترین اننگز کہی جا سکتی ہے۔

یہ باری سات چھکوں اور سات چوکوں سے مزین تھی۔ ان کی یہ باری اس لیے بھی اہم تھی کیوں کہ ویسٹ انڈیز ایک میچ جیت کر سیریز برابر کرچکا تھا اور بھارت کو پہلی بار اپنی سرزمین پر سیریز میں شکست کا خطرہ تھا۔ کوہلی کی اس اننگز نے سارے خطرے ٹال دیے اور بھارتی شائقین کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں۔ 

کرکٹ میں روز کہیں نہ کہیں شاندار اننگز کھیلی جاتی ہیں لیکن یاد وہی رہتی ہیں جن کو فتح گر ہونے کا اعزاز بھی ملتا ہے اور تاریخ کی کتابوں میں جگہ بھی۔ مزکورہ بالا پانچ با ریوں کو دونوں اعزاز حاصل ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ