پاکستان کے زیادہ تر تعلیمی اداروں میں موسمِ گرما کی سہ ماہی تعطیلات کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ تعطیلات طالب علموں کے لیے اپنے تعلیمی اور پیشہ ورانہ مستقبل کو بہتر بنانے کا ایک اہم موقع ہیں، خاص طور پر اُن طالب علموں کے لیے جو سیاسی، سماجی اور معاشی تفریق کی وجہ سے بہتر مواقع حاصل نہیں کر پاتے۔
نجی جامعات اپنے طالب علموں کو آگے بڑھنے کے بہت سے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ ان کے پاس ایسے افراد موجود ہوتے ہیں، جن کا کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ طالب علموں کو انٹرن شپس، ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم کے مواقعوں کے بارے میں آگاہ کریں اور ان تک رسائی حاصل کرنے میں مدد فراہم کریں۔ ان میں سے کئی جامعات کا نام ہی اپنے طالب علموں کے لیے مزید تعلیمی اور پیشہ ورانہ مواقع حاصل کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔
تاہم یہ جامعات اپنے نام اور سہولیات کے عوض بھاری فیس وصول کرتی ہیں، جو ایک عام طالب علم کی پہنچ سے باہر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایسے طالب علم، ان اداروں کے طالب علموں کے مقابلے میں اکثر پیچھے رہ جاتے ہیں۔ تاہم، دنیا میں جتنی بھی تفریق ہو، زندگی سب کو آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہے۔ ہمیں اس موقعے کو پہچان کر اس سے فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔ یہ چھٹیاں ایسا ہی ایک موقع ہیں۔ ان کا فائدہ اٹھائیں اور اپنی سکلز اور علمی قابلیت کو بہتر بنائیں۔
پاکستان میں بہت سے ادارے غیر ملکی اداروں کے اشتراک سے پاکستانی نوجوانوں کو اپنی سکلز بہتر بنانے اور مزید سیکھنے کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔ انہی مواقع میں سے ایک ’ڈیجیٹل لرننگ اینڈ سکلز انرچمنٹ انیشی ایٹو‘ ہے جو ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی) اور کورسیرا کے اشتراک سے چلایا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پاکستانی جامعات کے طلبہ و طالبات کو سکل ڈیولپمنٹ اور تعلیم کے لیے کورسیرا کے اعلیٰ معیار کے 13,000 کورسز اور سرٹیفکیٹس تک مفت رسائی فراہم کی جا رہی ہے۔ اس پروگرام کے تیسرے مرحلے کے لیے اس وقت درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں۔
اس پروگرام کا حصہ بننے کے لیے ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر موجود رجسٹریشن فارم پُر کریں۔ آپ کی درخواست کو آپ کی یونیورسٹی کا فوکل پرسن تصدیق کرے گا۔ ان کی طرف سے تصدیق کے بعد آپ کو کورسیرا کی جانب سے ایک دعوتی لنک موصول ہوگا۔ اس لنک پر کلک کریں، اپنا اکاؤنٹ بنائیں اور وہاں موجود کورسز میں سے اپنی پسند کے کورسز منتخب کر کے سیکھنا شروع کریں۔
علاوہ ازیں، یوٹیوب سے بھی کافی کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ وہاں دنیا بھر کے ماہرین مختلف زبانوں میں ہر مشکل مضمون، پروگرام اور سافٹ ویئر سکھا رہے ہیں۔ ان چھٹیوں میں یوٹیوب کی سرچ بار کو اپنا دوست بنائیں۔ کوئی مشکل مضمون ہو، پیچیدہ سافٹ ویئر ہو یا سمجھ میں نہ آنے والا پروگرام ہو، اس سے متعلق ویڈیوز اور ٹیوٹوریلز یوٹیوب پر تلاش کریں۔ انہیں وقت نکال کر پوری توجہ کے ساتھ دیکھیں، سنیں اور اپنی مشکل آسان بنائیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میں نے اپنی پی ایچ ڈی کے دوران یوٹیوب کے ذریعے تحقیق کے کئی سافٹ ویئر سیکھے تھے۔ مثلاً ریفرنس مینیجر جو مقالے یا تحقیقاتی پیپر میں حوالہ جات شامل کرنے اور انہیں ترتیب دینے میں مدد دیتا ہے۔ اسی طرح کوالیٹیٹیو ریسرچ کے لیے این ویوو اور کوانٹیٹیٹیو ریسرچ کے لیے ایس پی ایس ایس نامی سافٹ ویئر بھی یوٹیوب سے ہی سیکھے تھے۔ حتیٰ کہ مائیکروسافٹ ورڈ میں ایک لاکھ الفاظ پر مشتمل اپنے مقالے کے ابواب کو ترتیب دینا بھی یوٹیوب سے سیکھا تھا۔
جو طالب علم تحقیق کرنے والے ہیں، کر رہے ہیں یا آگے پڑھنا چاہتے ہیں، وہ اپنے پسند کے موضوع سے متعلق ماہرین کو تلاش کریں۔ انہیں سوشل میڈیا، خصوصاً لنکڈان اور ایکس پر فالو کریں۔ ان کا ای میل ایڈریس حاصل کر کے انہیں ای میل کریں۔ ان سے رہنمائی مانگیں۔ یاد رہے، یہ صرف رہنمائی ہو، انگلی پکڑ کر چلانے کی درخواست نہ ہو۔ ایسے وہ آپ کی ای میل کا جواب بھی نہیں دیں گے۔ آپ ان سے رہنمائی مانگیں گے تو وہ چند دنوں میں ہی آپ کو جواب لکھ دیں گے۔
چیٹ جی پی ٹی جیسے جنریٹو اے آئی بھی آپ کی کافی مدد کر سکتے ہیں، تاہم اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے آپ کو اسے بہت واضح انداز میں بتانا ہوتا ہے کہ آپ اس سے کیا چاہتے ہیں۔ اس میں اکثر دماغ کی دہی بھی بن جاتی ہے، تاہم وہ ایک اچھا ریسورس ہے اور اسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
آخر میں ذمہ داری آپ پر آ جاتی ہے۔ آپ کے اردگرد ہزاروں مواقع موجود ہیں۔ آپ نے انہیں پہچان کر ان کا فائدہ اٹھانا ہے۔ ’آج نہیں، کل کروں گا‘ کہنے سے کام اگلے دن، پھر اس سے اگلے دن اور پھر اس سے بھی اگلے دن پر ٹلتا جائے گا اور یوں ہی یہ چھٹیاں ختم ہو جائیں گی اور پھر سے وہی روٹین اور مصروفیت شروع ہو جائے گی۔ آپ چاہ کر بھی کچھ نیا سیکھنے کے لیے وقت نہیں نکال پائیں گے۔
اس لیے ان چھٹیوں کا فائدہ اٹھائیں، اپنا ایک شیڈول بنائیں اور اس کے مطابق روزانہ چھ گھنٹے کچھ نیا اور کارآمد سیکھنے پر صرف کریں۔ اس طرح آپ تین ماہ بعد اپنے موجود حال سے کم از کم ایک سال آگے کھڑے ہوں گے اور نیا تعلیمی سال مکمل اعتماد سے شروع کر پائیں گے۔
نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔