پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا مشتبہ مریض رپورٹ

ملتان میں زیر علاج ایک چینی باشندے میں وائرس کی موجودگی کا شبہ ہے۔ وائرس کی تصدیق کے لیے ان کے خون کے نمونے ہانگ کانگ یا لبنان بھیجے جائیں گے۔

چینی باشندے میں ابھی صرف وائرس کا شبہ ہے، تصدیق ٹیسٹ کا نتیجہ آنے کے بعد ہی ممکن ہو گی: ڈی جی ہیلتھ پنجاب(اے ایف پی)

چین کے بعد ایشیا، امریکی اور یورپ منتقل ہونے والے مہلک کرونا وائرس کا پاکستان میں ایک مشتبہ مریض رپورٹ ہوا ہے۔

نشتر ہسپتال ملتان میں زیر علاج 40 سالہ فینگ فین نامی چینی باشندے میں کرونا وائرس کی موجودگی کا شبہ ہے۔

ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر ہارون جہانگیر نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو بتایا ہے کہ فینگ فین کے خون کے نمونے آج صبح نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ (این آئی ایچ) بھجوا دیے گئے ہیں، جہاں سے انھیں کرونا وائرس کی تصدیق کے لیے ہانگ کانگ یا لبنان بھجوایا جائے گا۔

ڈاکٹر ہارون جہانگیر نے بتایا کہ فینگ سکھر ۔ ملتان موٹر وے پر کام کرنے والی کمپنی چائنہ سٹیٹ کنسٹرکشن انجینیئرنگ کارپوریشن (سی ایس سی ای سی) کے ملازم ہیں۔

وہ 21 جنوری کی شام چین سے کراچی پہنچے، جہاں دو روز قیام کے بعد انھوں نے ملتان کی فلائٹ لی۔ انھیں ملتان میں دو دن رکنے کے بعد اسلام آباد جانا تھا۔

کراچی سے ملتان آتے ہوئے ایئرپورٹ پر کرونا وائرس کی سکریننگ کے دوران ڈائریکٹر ایئرپورٹ ہیلتھ اتھارٹی عرفان نے انھیں ٹریک کیا اور بخار کی وجہ سے ان میں وائرس کا شبہ ہوا۔

فینگ کو بعد ازاں ملتان ایئرپورٹ پر روک کر نشتر ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ اس وقت انھیں آئیسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔ ’ابھی تک مریض کی حالت مستحکم ہے۔ ان کی آکسیجن سیچوریشن بھی کمرے کے درجہ حرارت میں  ٹھیک ہے۔ڈاکٹر ہارون نے بتایا کہ کراچی سے ملتان آنے والی تمام فلائٹس کی سکریننگ کی جا رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر ہارون کے مطابق ملتان میں فینگ فین کا قیام انڈسٹریل سٹیٹ ایریا میں ہونا تھا اس لیے ہم لوگ وہاں کی سکریننگ بھی کر رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ ایک ان کا ایک اور چینی ساتھی بھی تھا انھیں بھی  ملتان میں ہی روک لیا گیا ہے۔

انھوں نے بھی بتایا کہ ان کے پاس کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ اور تصدیق کی سہولت موجود نہیں۔ ’اس وقت این آئی ایچ اور آرمی میڈیکل کور کی ذمہ داری ہے کہ وہ نشتر ہسپتال میں داخل چینی باشندے کے خون کے نمونے تصدیق کے لیے ہانگ کانگ یا لبنان بھیجیں گے۔‘

انھوں نے مزید بتایا کہ اس چینی باشندے میں ابھی صرف وائرس کا شبہ ہے تصدیق ٹیسٹ کا نتیجہ آنے کے بعد ہی ممکن ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس کی چار اقسام ہیں۔ ’ہمارے پاس تین اقسام کی ٹیسٹنگ کی سہولت میسر ہے مگر یہ نامکمل ٹیسٹنگ ہے، جب تک ہمارے پاس چاروں اقسام کی ٹیسٹنگ کی سہولت موجود نہ ہو تب تک ہم کسی میں کرونا وائرس کے ہونے یا نا ہونے کی تصدیق نہیں کر سکتے۔‘

ڈاکٹر ہارون جہانگیر کا دعویٰ ہے کہ چاروں اقسام کی ٹیسٹنگ کی سہولت اگلے تین سے چار روز میں پاکستان میں دستیاب ہوگی، جس کے بعد کرونا وائرس کی تصدیق ملک کے اندر ہی ممکن ہو جائے گی۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اس وائرس کے مریض میں بخار، جسم میں درد اور نزلے کی علامات پائی جاتی ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ اہم ہے اس کی ٹریول ہسٹری۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام ایئرپورٹس پر مسافروں کی سخت سکریننگ کی جارہی ہے۔ ’ہماری سینٹرل ہیلتھ سٹیبلشمنٹ کی انٹیلی جنس اور آرمی انٹیلیجنس سب ایئرپورٹس پر موجود ہیں۔‘

اس کے علاوہ ڈپٹی کمانڈنٹ آرمی میڈیکل بورڈ میجر جنرل اشرف اور این آئی ایچ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام  اسے ذاتی طور پر مانیٹر کر رہے ہیں۔

وسطی چین کے صوبے ہیوبی کے دارالحکومت ووہان میں کرونا وائرس وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور چین میں اس وائرس سے متاثرہ 41 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت