’بلند ترین پینٹنگ‘ تو مکمل لیکن کراچی والوں کی نظر میں ’پکچر ابھی باقی ہے‘

کراچی کی سینٹر پوائنٹ بلڈنگ پر اطالوی پینٹر جیوزف پرچیواتی عرف پے پے گاکا کی بنائی گئی 287 فٹ اونچی دیواری پینٹنگ ’رائیزنگ بلیو‘ کا مقصد ساحلی جنگلات کی حفاظت کا پیغام اجاگر کرنا ہے۔

ساحلِ سمندر سے واضح طور پر نظر آنے والی کراچی کی سینٹر پوائنٹ بلڈنگ پر سماجی تنظیم آئی ایم کراچی اور اطالوی پینٹر جیوزف پرچیواتی عرف پے پے گاکا کے اشتراک سے بنائی جانے والی 287 فٹ اونچی دیواری پینٹنگ ’رائیزنگ بلیو‘ ایک الگ ہی شاہکار ہے، لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اکثر کراچی والوں کو یہ پیغام کچھ خاص سمجھ نہیں آیا۔

اس فنکارانہ نمونے کا شمار ایک مخصوص طرز کی پینٹنگ ’میورل‘ میں کیا جاتا ہے جس کا مطلب ہے دیوار پر بنائی گئی پینٹنگ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’رائیزنگ بلیو‘ نامی اس پینٹنگ کو جلد ہی دنیا کے بلند ترین میورل کے لیے نامزد کیا جاسکتا ہے جو اس وقت کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں واقع 29 منزلہ عمارت پر بنے میورل کا ریکارڈ توڑ دے گی۔

یہ پینٹنگ نو دن میں مکمل کی گئی ہے۔ تخلیق کار پے پے گاکا کے مطابق: ’اس میورل میں 20 سے 25 گیلن پینٹ استعمال ہوا ہے جو اعلیٰ معیار کا پیںٹ ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ میورل تقریباً 20 سال تک اسی شکل میں موجود رہ سکتا ہے۔‘

میورل کے افتتاح کے موقع پر پے پے گاکا نے کہا: ’کراچی کو ویسے تو لوگ روشنیوں کا شہر کہتے ہیں لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ مٹی کا شہر ہے، یہاں پر مٹی بہت ہے۔ شاید میری پینٹنگ اس مٹی کو کم  کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔‘

پینٹنگ کی خاص بات کیا ہے؟

’رائیزنگ بلیو‘ کی صرف یہی ایک خاص بات نہیں کہ یہ دنیا کی بلند ترین پینٹنگ ہونے کا اعزاز حاصل کرسکتی ہے بلکہ اس فنکارانہ نمونے میں واضح کیے گئے پیغام کی وجہ سے بھی یہ بہت خاص ہے۔

پے پے گاکا نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اس میورل کا مقصد لوگوں میں یہ شعور اجاگر کرنا ہے کہ ساحلی جنگلات (مینگروز) کی حفاظت کرنا انتہائی ضروری ہے، کیوں کہ یہ ساحل کی حفاظت کرتے ہیں اور کراچی جیسے شہر کے لیے مینگروز کی افزائش اور حفاظت انتہائی اہم ہے۔‘

اس بلند میورل کے ذریعے کراچی کے عوام کو ان ساحلی جنگلات کی اہمیت اور ضرورت کے حوالے سے آگاہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ان کی کٹائی کو روکا جاسکے۔

ساحلی جنگلات اہم کیوں؟

کراچی کا سمندری کنارہ 129 کلومیٹر کی حدود میں پھیلا ہوا ہے۔ ایک وقت تھا جب انڈس ڈیلٹا میں واقع مینگروز کے جنگلات عالمی سطح پر پانچویں گھنے ترین جنگلات تصور کیے جاتے تھے لیکن اب یہ گھٹ کر پندروہیں نمبر پر آگئے ہیں۔

یہ جنگلات فضائی آلودگی کے باعث پھیلنے والے کاربن کو جذب کرکے آکسیجن خارج کرتے ہیں اور اس طرح ماحولیات اور آبی حیات کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی جڑوں میں جھینگوں، مچھلیوں اور کیکڑوں کی مختلف اقسام کی افزائش ہوتی ہے۔ پرندوں میں بطخ، پیلیکن، فلیمنگو، کنگ فشر اور دیگر چھ سے آٹھ مختلف اقسام کے پرندے بھی یہاں پائے جاتے ہیں۔ سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ یہ جنگلات تیز ہواؤں اور طوفانی لہروں کو روک کر انسانی آبادی کو تباہی سے بچانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

کراچی والوں کو آخر کیا سمجھ آیا؟

سینٹر پوائنٹ بلڈنگ پر بنائے گئے میورل میں واضح کیے گئے ماحولیاتی پیغام کے حوالے سے جب ہم نے لوگوں سے بات کی کہ انہیں اس پینٹنگ میں کیا سمجھ آرہا ہے تو ملا جلا تاثر حاصل ہوا۔

قریب ہی واقع ایک کمپنی کے ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں کام کرنے والے محمد حنظلہ نے پیٹنگ کے حوالے سے کہا: ’مجھے لگ رہا ہے کہ یہ تصویر ادھوری ہے، اسے مکمل ہونا چاہیے۔‘

اسی طرح سینٹر پوائنٹ بلڈنگ میں کام کرنے والے ایک سیلز مین شیخ ضیاالحق نے میورل کو انتہائی غور سے دیکھنے کے بعد کہا: ’پینٹرنے پینٹنگ تو بہت اچھی بنائی ہے لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہا۔‘

اسی عمارت میں واقع ایک دفتر کے ساتھ بحیثیت ڈرائیور فرائض انجام دینے والے بخت محمد نے مکمل کی ہوئی میورل کو ادھورا سمجھ کر کہا: ’ہمیں تو اس پینٹنگ میں صرف ایک چیل نظر آرہی ہے، جب یہ مکمل ہو جائے گی تب ہمیں واضح طور پر سمجھ آئے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات