کرونا وائرس: ’16 ہزار قیدیوں کی سکریننگ کرائی جائے‘

دنیا بھر میں خوف کی علامت بننے والے کرونا وائرس کے پاکستان میں بھی دو کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک کے جنوبی صوبے سندھ کی جیلوں میں کرونا سمیت کسی بھی وائرس یا وبائی بیماری کی تشخیص کا نظام نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات سندھ نکے مطابق اس وقت سندھ کی کسی بھی جیل یا اصلاحی مراکز میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کوئی بھی مکینزم موجود نہیں ہے (اے ایف پی)

دنیا بھر میں خوف کی علامت بننے والے کرونا وائرس کے پاکستان میں بھی دو کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک کے جنوبی صوبے سندھ کی جیلوں میں کرونا سمیت کسی بھی وائرس یا وبائی بیماری کی تشخیص کا نظام نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ انکشاف انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات سندھ نصرت حسین منگن نے کرونا وائرس کے پاکستان میں موجودگی کے بعد محکمہ داخلہ سندھ کو لکھے ایک خط میں کیا ہے۔

’انتہائی اہم‘ کے عنوان کے ساتھ لکھے گئے خط میں انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات سندھ نے محکمہ داخلہ سے کہا ہے کہ ’اس وقت سندھ کی کسی بھی جیل یا اصلاحی مراکز میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کوئی بھی مکینزم موجود نہیں ہے۔ اس مہلک بیماری کے سندھ کی جیلوں میں ممکنہ پھیلاؤ سے بچنے کے لیے محکمہ صحت سندھ کی ٹیمیں بھیجی جائیں جو قیدیوں میں کرونا وائرس کی سکریننگ کریں۔‘

خط میں مزید بتایا گیا کہ سندھ کی جیلوں میں 16 ہزار قیدی ہیں جن میں سے بہت بڑی تعداد انڈر ٹرائل قیدیوں کی ہے جو پیشی کے لیے عدالتوں میں جاتے ہیں اور وہاں دیگر افراد سے ان کا رابطہ ہوتا ہے۔ اس لیے محکمہ صحت سندھ سے قیدیوں اور عملے کی حفاظت کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدام کرائے جائیں۔

جیل خانہ جات سندھ کی جانب سے انتظامی طور پر صوبے کی جیلوں کو تین ریجنوں بشمول کراچی ریجن، حیدرآباد ریجن اور سکھر ریجن میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تینوں ریجنوں میں 27 جیلیں ہیں۔

صوبے کے کُل 16 ہزار قیدیوں میں سے آدھے سے زیادہ قیدی صرف دو جیلوں، کراچی سینٹرل اور ڈسٹرکٹ جیل ملیر میں موجود ہیں۔

محکمہ جیل خانہ جات کے ترجمان عاطف وگھیو کے مطابق 1899 میں تعمیر ہونے والی 24 سو قیدیوں کی گنجائش رکھنے والی کراچی  سینٹرل جیل میں 4 ہزار اور 1800 قیدیوں کی گنجائش رکھنے والی 1962 میں تعمیر شدہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر کراچی میں اس وقت 4500 کے قریب قیدی موجود ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی ریجن میں چار جیلیں بشمول سینٹرل جیل، ڈسٹرکٹ جیل میلر، سینٹرل جیل برائے خواتین اور یوتھ فل اوفینڈرز انڈسٹریل سکول (کمسن مجرموں کا اصلاحی مرکز) ہیں۔

حیدرآباد ریجن میں 12 اور سکھر ریجن میں 11 جیلیں ہیں۔ حیدرآباد شہر میں تین جیلیں ہیں جن میں سینٹرل جیل، نارا جیل، خواتین کے لیے مخصوص جیل اور یوتھ فل اوفینڈرز انڈسٹریل سکول (کمسن مجرموں کا اصلاحی مرکز) شامل ہیں۔ حیدرآباد ریجن کے دیگر اضلاع میں بدین اور دادو میں دو، دو جبکہ سانگھڑ، میرپورخاص اور شہید بےنظیر آباد میں ایک ایک جیل ہے۔ میرپورخاص میں خواتیں کی جیل اس وقت بند ہے۔ 

سکھر ریجن کے سکھر شہر میں سینٹرل جیل، ڈسٹرکٹ جیل اور یوتھ فل اوفینڈرز انڈسٹریل سکول (کمسن مجرموں کا اصلاحی مرکز) قائم ہیں۔ لاڑکانہ میں دو اور خیرپور، شکارپور، نوشہروفیروز، گھوٹکی اور جیکب آباد میں ایک ایک جیل ہے۔

محکمہ جیل خانہ جات کے ترجمان عاطف وگھیو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سندھ کے جیلوں میں 209 خواتین، 149 کم سن لڑکے اور پانچ سو دو غیرملکی قیدی بھی موجود ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت سندھ کے جیلوں کے تین سو 19 قیدی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔ بیمار قیدیوں میں 264 جیل کے اندر اور 55 مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

زیر علاج قیدیوں میں اکثریت کراچی سینٹرل جیل اور ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے قیدیوں کی ہے۔ کراچی سینٹرل جیل کے اندر 95 اور ہسپتالوں میں 18 قیدی، جب کہ ڈسٹرکٹ جیل ملیر کے 36 قیدی جیل کے اندر اور چار قیدی باہر زیر علاج ہیں۔

عاطف وگھیو نے مزید بتایا کہ ’جیل خانہ جات کی جانب سے کراچی میں کرونا وائرس کا ایک مریض رپورٹ ہونے کے بعد کراچی کے جیلوں میں موجود قیدیوں کو ماسک مہیا کیے گئے ہیں اور پیشی پر جانے والے قیدیوں کو خاص طور پر ماسک دیے جاتے ہیں۔ چونکہ کرونا وائرس کراچی میں موجود ہے اس لیے سینٹرل جیل میں ایک آئیسولیشن وارڈ بنا دیا گیا ہے تاکہ اگر کسی قیدی میں وائرس پایا جائے تو اس کا علاج شروع کیا جاسکے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ محکمہ داخلہ سندھ کو آگاہ کر دیا گیا ہے جلد ہی صوبے کے جیلوں میں موجود قیدیوں کی سکریننگ شروع کی جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان