کرونا: ایران میں پھنسے چھ ہزار سے زائد بھارتی واپسی کے لیے بے تاب

تہران میں بھارت کے سفارت خانے کے باہر احتجاج کرنے والے بھارتی شہریوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں اس ملک سے نکالا جائے جہاں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 500 سے تجاوز کرگئی ہے۔

12 مارچ 2020 کو لی گئی اس تصویر میں بھارتی شہری  تہران میں واقع اپنے ملک کے سفارت خانے کے باہر احتجاج میں شریک ہیں (تصویر: کیوان شاہ)

کیوان شاہ دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے تہران میں بھارتی سفارت خانے کے باہر کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔ وہ اپنی حکومت کے منتظر ہیں کہ وہ انہیں اور ہزاروں دیگر افراد کو کرونا وائرس سے متاثرہ ایران سے نکالیں۔

ایران میں چھ ہزار سے زیادہ بھارتی شہری پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کچھ نے کیوان شاہ کے ساتھ احتجاج میں شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ انہیں اس ملک سے نکالا جائے جہاں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 500 سے تجاوز کرگئی ہے۔

کیوان نے عرب نیوز کو بتایا: ’میں پچھلے 20 دن سے ایران میں ہوں اور 2 مارچ سے میں تہران میں  واقع بھارتی سفارت خانے کے چکر لگا رہا ہوں، میں نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ بھارت جانے میں میری اور میرے والدین کی مدد کریں ، لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے ہمیں بذریعہ ای میل صرف انتظار کرنے اور رابطے میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔‘

ممبئی سے تعلق رکھنے والے کیوان خشک میوہ جات کے  تاجر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کاروباری دورے پر تھے جب نئی دہلی نے تمام بین الاقوامی پروازوں کو معطل کرنے اور کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک سے لوگوں کے بھارت میں داخلے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا: ’میرے والدین بزرگ شہری ہیں اور انہیں اس ملک سے دور جانے کی ضرورت ہے جہاں کرونا وائرس بری طرح پھیلا ہوا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ بھارتی حکومت کو ہماری کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ چین نے بھی اپنے شہریوں کو ایران سے نکال لیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارتی سفارت خانے کے سامنے کیوان شاہ کے ساتھ احتجاج کرنے والے وشنو اور دھیرج بھی مایوسی کا شکار ہیں۔

وشنو نے عرب نیوز کو بتایا: ’حکومت ایسا برتاؤ کر رہی ہے جیسے ہم بھارتی ہی نہ ہوں۔‘

جمعرات کو بھارت وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ حکومت ایران میں موجود شہریوں کے نمونوں کی جانچ پڑتال کر رہی ہے اور جلد ہی ان کے انخلا کے لیے محدود تعداد میں تجارتی پروازیں چلائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ایک سنگین مسئلہ ہے، جس پر نئی دہلی حکومت ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا: ’دستیاب معلومات کے مطابق ایران کے مختلف صوبوں میں چھ ہزار سے زیادہ بھارتی شہری موجود ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ایران میں پھنسے ہوئے شہریوں کے خون کے نمونے لینے کے لیے چھ طبی عہدیداروں کی ٹیم کو بھارت  سے تہران روانہ کیا گیا ہے۔

وزیرخارجہ نے مزید بتایا: ’108 نمونوں کی پہلی کھیپ 7 مارچ کو بھارت میں موصول ہوئی تھی اور 58 بھارتی شہری، جن کے ٹیسٹ منفی آئے تھے، انہیں وطن واپس بھیج دیا گیا ہے۔‘

تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ جانچ کا عمل سست ہے اور انہیں وطن واپس آنے میں مہینوں لگیں گے۔

کیوان شاہ نے کہا: ’ہم مایوسی کا شکار ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’آخر حکومت ہم سب کو یہاں سے نکال کر وہاں بھارت میں قرنطینہ میں کیوں نہیں رکھ سکتی، جیسا کہ چینی حکومت نے کیا۔ ہم ایران میں جتنا طویل عرصے تک رہیں گے اتنا ہی ہم میں اس وائرس سے متاثر ہونے کا امکان بڑھ جائے گا۔‘

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس کے 81 کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

بہت سی ریاستی حکومتوں نے اسکول، تھئیٹر اور کالج بند کردیے ہیں اور بڑے پیمانے پر اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

دوسری جانب بھارت نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو بھی ملتوی کردیا ہے، جو دنیا کے کثیر المنافع بین الاقوامی کرکٹ مقابلوں میں سے ایک ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا