کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تدفین کیسے ہوگی؟

بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات ضرور ہوگی کہ کرونا وائرس سے ہلاک افراد کے کفن دفن، غسل اور جنازے کی مذہبی رسومات کیسے ادا کی جائیں گی۔

محکمہ ریلیف کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کے مطابق جو آلات ہلاک ہونے والے  مریض کے علاج کے دوران استعمال ہوئے ہوں انہیں بھی ڈس انفیکٹ کرنا لازمی ہوگا تاکہ ان سے وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔(تصاویر: ڈبلیو ایچ او)

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کرونا وائرس کے مریضوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ چاروں صوبائی و وفاقی حکومتوں کی جانب سے اس کی روک تھام کے لیے مختلف طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔

بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات ضرور ہوگی کہ کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کے کفن دفن، غسل اور جنازے کی مذہبی رسومات کیسے ادا کی جائیں گی۔

اس حوالے سے محکمہ ریلیف خیبر پختونخوا کی جانب سے طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور ہسپتالوں کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

میت کو خاص قسم کے پلاسٹک بیگ میں بند کرنا

محکمہ ریلیف کی جانب سے جاری کردہ ہدایت نامے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ شخص کی میت کو بیگ میں رکھنے یا اسے ڈیل کرنے کے دوران ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔

اسی طرح ہاتھوں کی صفائی کے علاوہ میت کو پلاسٹک بیگ میں رکھنے سے پہلے ہسپتال کے عملے کو پروٹیکٹیو گیئر یعنی ماسک، دستانے، سرجیکل گلوز اور عینک، جس سے آنکھیں بچائی جا سکیں، پہننا لازمی ہوگا۔

پلاسٹک بیگ میں میت کو رکھنے سے پہلے بیگ کو ڈس انفیکٹ کرنا ہوگا، یعنی اس کو ایک خاص کیمیکل سے صاف کرنا ہوگا تاکہ اگر اس پر کوئی ممکنہ وائرس موجود ہوں تو وہ دوسرے شخص میں منتقل نہ ہو جائیں۔

اسی طرح جو آلات اس مریض کے علاج کے دوران استعمال ہوئے ہوں انہیں بھی ڈس انفیکٹ کرنا لازمی ہوگا تاکہ ان سے وائرس کا پھیلاؤ روکا جا سکے، جبکہ مریض کو جس بستر پر رکھا گیا ہوگا اس کے ساتھ ساتھ  پورے وارڈ کی صفائی بھی لازمی ہوگی۔

میت کو آئسولیشن وارڈ سے نکالنا

محکمہ ریلیف کی ہدایات کی روشنی میں جب میت کو پلاسٹک بیگ میں بند کر دیا جائے تو ہسپتال کا تربیت یافتہ عملہ اسے آئسوکیشن وارڈ سے نکالے گا، لیکن اس سے پہلے پروٹیکٹیو گیئر یعنی ایک خاص قسم کی سرجیکل اورال، این95 ماسک، سرجیکل گوگلز اور سرجیکل دستانے پہننا لازمی ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے بعد مرنے والے کے جسم سے لگے کیتیٹھر، پائپ یا ٹیوب کو ہائپوکلورائٹ کیمیکل سے صاف کیا جائے اور اس کو صحت کے اصولوں کے مطابق ضائع کردیا جائے جبکہ متوفی کی ناک اور منہ کو اچھی طرح سے بند کیا جائے تاکہ ان سے کوئی مائع باہر نہ نکلے۔

اگر اہل خانہ میت کو آئیسولیشن وارڈ میں پلاسٹک بیگ میں رکھنے سے پہلے دیکھنا چاہتے ہیں تو ان کو احتیاطی تدابیر اپنا کر اجازت دی جا سکتی ہے۔

 ہدایات کے مطابق پلاسٹک بیگ میں رکھنے سے پہلے میت کو ہسپتال کی شیٹ یا میت کے اہل خانہ کی جانب سے فراہم کردہ کفن میں رکھ کر اس کو پلاسٹک بیگ میں اچھی طرح بند کیا جائے اور مزید احتیاط کے لیے اس کو لکڑی کے باکس میں رکھ دیا جائے۔

ہسپتال کے عملے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ میت کی حرمت کا خیال رکھیں، دکھی اہل خانہ کے جذبات کا خیال رکھا جائے اور ان کی کونسلنگ بھی کی جائے۔ اس کے بعد میت کو اہلخانہ کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔

میت کو قبرستان منتقل کرنا 

پلاسٹک بیگ اور لکڑی کے باکس میں رکھنے کے بعد میت کو قبرستان منتقل کرنے میں کوئی خطرہ نہیں ہے جبکہ ہسپتال کا جو عملہ میت کو قبرستان منتقل کرے گا ان کے لیے ماسک اور دستانے پہننا لازمی ہوں گے۔

ہدایات کے مطابق جس گاڑی یا ایمبولینس میں میت کو منتقل کیا جائے گا، اس کو بھی منتقلی کے بعد اچھی طرح سوڈیم ہائپوکلورائٹ سے دھونا لازمی ہوگا۔

میت کا آخری دیدار، جنازہ اور غسل

ہدات کے مطابق اگر میت کے قریبی رشتہ دار ان کا آخری دیدار کرنا چاہتے ہیں تو وہ باکس میں لگے شیشے سے میت کا دیدار کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ میت کا جنازہ یا دیگر مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت ہوگی لیکن کسی کو میت کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ہدایات کے مطابق میت کو غسل دینے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

عالمی ادارہ صحت یعنی ڈبلیو ایچ او نے ایک دوسرے وائرس ایبولا کی وبا کے دوران 2017 میں جو ہدایات جاری کی تھیں، جن میں مسلمانوں کی میتوں کو دفنانے سے پہلے پانی سے غسل دینے کی اجازت نہیں تھی تاہم کفن کے اوپر سے ہاتھ سے مسح کرنے کی اجازت تھی جس سے مذہبی رسم پوری ہوجاتی۔

ڈبلیو ایچ او کی ان گائیڈلائنز میں یہ بھی درج ہے کہ مسلمان افراد کی میت کو جب قبر میں اتار دیا جائے تو ان کے عزیزواقارب کو اجازت ہوگی کہ وہ قبر پر پہلے کچھ بیلچے مٹی ڈال دیں کیونکہ یہ مسلمانوں کے کلچر کا حصہ ہے اور اس عمل کی اجازت دینی چاہیے۔

اس کے بعد میت کو دفنانے کے بعد عزیزواقارب کو ہاتھ دھونے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اسی طرح میت کو دفنانے والے ہسپتال کے عملے کو بھی ہسپتال جانے سے پہلے ہاتھ کو درست طریقے سے صاف کرنا ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت