آپ کی ویڈیو کال نہیں اٹھائی، نہا رہا تھا

سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کے لیے ایک ایسا ہدایت نامہ جس کا یقیناً اثر کوئی نہیں ہونا، ہاں اتنا ہے کہ چند چیزیں جو معصوم دنیا کو سمجھ نہیں آتیں، شاید آ جائیں۔

(ٹوئٹر)

یار اللہ میاں نے ویڈیو کال کرنے کی سہولت دے ہی دی ہے تو خدا کا نام مانو، سیدھے ویڈیو کال ٹھوکنے کا کیا مطلب؟
ہو سکتا ہے بندہ نہا رہا ہو، فون اس لیے ساتھ رکھا ہو کہ ابھی باس کی کال آنی ہے، عین ممکن ہے گرمی کے مارے کپڑے اتار کے لیٹا ہو، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عین غین کے ساتھ فے کاف حالت میں ہو، آٹا گوندھتے ہوئے پتلا حال ہوتا ہے، گھر کی صفائی چل رہی ہے، ابھی ابھی جاگے ہیں، آنکھ سوجی ہوئی ہے، رو کے فراغت ہوئی ہے، مطلب کچھ بھی ہو سکتا ہے، تو اس حالت میں آپ کی ویڈیو کال کیوں اٹھا لیں؟

سب سے بڑا رولا یہ ہے کہ فیس بک پہ تو آڈیو اور ویڈیو کا پتہ ہی نہیں چلتا، بلکہ تھوڑے سے ٹن ہوں تو وٹس ایپ پر بھی نہیں سمجھ آتی، اب اٹھا لی اور دونوں شرمندہ ہوئے تو فائدہ کیا ہوا؟ اس سے بھی بڑے خوار وہ ہوتے ہیں جو پندرہ بیلز سے پہلے بند نہیں کرتے۔ آڈیو ہے، ویڈیو ہے، جو بھی کال آ رہی ہے اگر سامنے والے نے اٹھانی نئیں ہے تو بابا نئیں اٹھانی۔ آپ چار پانچ بار گھنٹی کی مبارک آواز سننے کے بعد فون رکھ سکتے ہیں۔ مطلوبہ صارف کا دل کرے گا تو وہ اسی وقت کال بیک کر دے گا ورنہ نہیں کرے گا۔

ایسا تھوڑی ہے کہ پرانے زمانے کے ڈائلوں والے فون ہیں اور گھنٹی پہ ریسیور نہیں اٹھا تو بس اگلے کو پتہ ہی نہیں لگا، اس کے سامنے صاف صاف سرخ نشان بنا ہوا آئے گا اور لکھا آئے گا کہ آپ فلاں کا فون اٹھانے سے محروم رہ گئے ہیں۔ آپ پانچ بیلوں کے بعد بند کر دیں۔ آدھے گھنٹے بعد پھر کر لیں احتیاطا، اگر اب بھی نہیں اٹھایا تو ڈھولے کے ساتھ کوئی رولا ہے یا پھر مطلوبہ صارف کسی اور کے ساتھ مصروف ہے۔ صبر سے کام لیں۔ پیچھا اور میسج چھوڑ دیں، خدا بہتری کرے گا۔ 


پھر اگلا نمبر آڈیو میسج کرنے والوں کا آتا ہے۔ آپ مصروف ہیں، ٹائپ کرنے کا وقت نہیں، گاڑی چلا رہے ہیں یا ابھی سو کے اٹھے ہیں، بات سمجھ میں آتی ہے، ورنہ آڈیو میسج ہر شریف آدمی کی لاسٹ پرائیرٹی ہوتا ہے۔ کوئی کیوں سنے؟ دنیا ٹیکسٹ پیغام پہ چل رہی ہے۔

ہاں مجھے پنکھا ٹھیک کرنا ہے، کوارنٹائن کے دن ہیں، مستری نہیں آنے کے موڈ میں، تو اسے میں کہہ سکتا ہوں اور اس کا جواب بھی پانچ منٹ کا لمبا چوڑا بندہ سن سکتا ہے ورنہ آڈیو میسج کا کیا مطلب؟ آپ نے گانا سنانا ہے، کوئی شعر پڑھنا ہے، کوئی آئیڈیا ڈسکس کرنا ہے، بات سمجھ آتی ہے بلکہ کبھی کبھی ضروری بھی ہوتی ہے، لیکن 'ہاں بھئی کیا حال ہے، فارغ بیٹھا تھا سوچا تجھے تنگ کر لوں۔' اس میسج کی آڈیو ریکارڈنگ واقعی پین ان ٹوں ٹوں ہی ہے۔

اچھا جی، اب ٹیکسٹ کا بھی یہ ہے کہ اگر سامنے والے کی بتی ہری ہے، وہ آن لائن موجود ہے لیکن آپ کے میسج کا جواب نہیں آ رہا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ آپ کو اگنور موڈ پہ لگائے ہوئے ہے۔ ہو سکتا ہے وہ دفتری گروپ میں چھتر کھا رہا ہو، فیملی کے کسی گروپ میں جی امی کہنے کے بعد وضاحتیں لکھ رہا ہو یا کہیں کمنٹ در کمنٹ کی ختم نہ ہونے والی بحث میں مصروف ہو۔

آسرا کریں، دس پندرہ منٹ ٹہر جائیں، بہت مسئلہ ہے تو ارجنٹ لکھ کے میسج پھینک دیں، جواب موصول ہو ہی جائے گا۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے، بندہ بشر ہے، انگوٹھے تھک سکتے ہیں، کوارنٹائن کے بعد قسم سے اگر انگوٹھوں کے باڈی بلڈنگ مقابلے ہوں تو ان گنت لوگ برابر پہلی پوزیشن کے حق دار بنیں گے۔ بلکہ ماہرین کو ایک تحقیق کرنی چاہئیے، انگوٹھا کوارنٹائن سے پہلے اور اس کے بعد۔

اچھا اب فرض کریں ایک آدمی اپنے گھر میں بیٹھ کے آپ کو برا بھلا کہہ رہا ہے، آپ کے رہنما کو گالیاں دے رہا ہے، اس کے گھر سے ان گانوں کی آواز آ رہی ہے جو آپ کو پسند نہیں ہیں، وہ اندر ناچ رہا ہے، خوش ہو رہا ہے اور اس کی ایک کھڑکی باہر کھلی ہے۔ تو کیا آپ جھانکیں گے، اسے اندر منہ ڈال کے یہ سب نہ کرنے پہ مجبور کریں گے یا شریف آدمیوں کی طرح پتلی گلی سے نکل لیں گے؟

چلیں مان لیا اندھیرا ہے، کمینہ پن حاوی ہے، آپ نے جھانک بھی لیا، باتیں بھی سن لیں، مگر کیا آپ تب بھی اسے منع کریں گے؟ یہی معاملہ ہر بندے کی فیس بک، انسٹا، ٹوئٹر یا ٹک ٹاک وال کا ہے۔ وہ اپنی فیڈ میں جو مرضی پوسٹ کرے، آپ کو پسند ہے تو سو بسم اللہ ورنہ پراں پراں ہو کے لنگھ جائیں۔ اپنی وال پہ جو مرضی رائتہ پھیلائیں، وہ آپ کا حق اور ان کی سختی ہے جو آپ کے فرینڈز ہیں، ایویں پرائی وال پہ ٹانگ اٹھانے کی ضرورت کیا ہے؟


یہ تو ہو گیا ناپسندیدگی کا معاملہ، اب ایک اور بات یاد رکھیں۔ کوئی لڑکا یا لڑکی آپ کی پوسٹ پہ اگر دل بنا دے تو یقین کریں وہ اس ایک پوسٹ کے لیے پسندیدگی کا اظہار ہے اور بس، واقعی بس، قسم سے بس! نہ ہی اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے آپ کو ڈیٹ کی آفر مار دی ہے، نہ اس کے دل میں آپ کو دیکھ کے گھنٹیاں بجی ہیں، نہ ہی یہ اس چیز کی دعوت ہے کہ آپ سیدھے ان باکس میں تشریف لائیں اور نہ ہی یہ فرینڈ ریکوئیسٹ بھیجنے کا جواز ہے۔

دل بولے تو زیادہ لائک، اور بس! ہاں اگر آپ کی دس پوسٹوں پہ متواتر دل موصول ہو رہے ہیں تو لڑکا ہونے کی صورت میں آپ کو پھر بھی پریشان ہونے کی ضرورت ہو سکتی ہے، لڑکیوں کے لیے یہ روز کی بات ہے، جسٹ اگنور! اسی طرح کسی نے قہقہ لگانے کا ایموجی بنا دیا کسی نے اداس ری ایکٹ کر دیا، یہ سب اس پوسٹ کے لیے ہے، صرف اس واحد پوسٹ کے لیے، زندگی پر حاوی کرنے کے لیے نہیں! کنٹرول اودے بھائی کنٹرول!

ایک چیز جو ہے نا دل پہ لکھ لیں، کبھی کوئی فارورڈ ویڈیو، میسج، لطیفہ، میم یا گانا کسی دوسرے کو بھیج کے دوبارہ یہ نہیں پوچھنا کہ دیکھی یا نہیں۔ یہ ڈبل سائیڈڈ شرمندگی ہوتی ہے۔ اکثر لوگ فارورڈ میسج یا آڈیو وغیرہ کم ہی چیک کرتے ہیں اور ویڈیو میں تو بالخصوص اگر کوئی سائیڈ پروگرام ہے تو بندہ کھول بھی لیتا ہے ورنہ کون دیکھے بھئی کس نے کیا بری خبر سنائی ہے۔ تو یقین کریں یہ انتہائی غیر اخلاقی بات ہے کہ آپ کسی کو بھیج دیں کوئی چیز اور بعد میں پوچھتے پھریں۔ ہاں اگر بھیجی جانے والی چیز غیراخلاقی ہے تو فکر مہ کوا، اس پہ جواب ضرور آئے گا، یہ بھی بھائی کا وعدہ ہے!

ان باکس میں سلام کرنے سے بچے رہیں۔ آپ کو اگر رشتہ بھی بھجوانا ہے تو سیدھی سیدھی بات پہلے میسج میں کر دیں۔ دوسرا بندہ جتنا مرضی ویہلا ہو سلام، والسلام کھیلتے ہوئے اسے کوفت ضرور ہوتی ہے۔ کھٹ سے دو تین لائینیں لکھیں اور پہلے میسج میں بھیج دیں، جو بھی کام ہے، درخواست ہے، پیغام ہے، آئی لو یو ہے، کچھ بھی ہے۔ یاد رکھیں پہلا میسج سلام کا گیا تو چانس زیادہ ہے کہ دوسری مرتبہ آپ کا پیغام یا تو دیکھا نہ جائے اور یا سیدھے آپ میوٹ ہو جائیں۔ لکھنے والا تو پھر بھی مرد جاتی کا ہے، اس بات کی تصدیق آس پاس موجود کسی بھی خاتون سے کی جا سکتی ہے۔

ایک بات اور بڑی مزے کی ہے۔ اگر آپ کی پوسٹ پہ کمنٹ نہیں آ رہے، لائک کم ہیں یا کچھ خاص لفٹایا نہیں جا رہا تو اس کا مطلب ہے کہ اس میں دلچسپی کی بات آپ کے لیے تو ہے لیکن سامنے والوں کے لیے نہیں ہے۔ اسے آپ اہم سمجھ رہے ہیں لیکن پڑھنے یا دیکھنے والے کے لیے وہ اہم نہیں ہے۔ یہ آپ کا قصور ہے۔ اس میں کچھ نیا، کچھ انوکھا، کچھ چونکانے والا نہیں ہے تو وہ شوں کر کے گزر جائے گی اوپر والی طرف، کوئی نہیں پوچھے گا۔ اپنے ساتھ بھی اکثر ہوتا ہے، نیور مائنڈ۔

چیز نئی، خیال نیا، چونکانے والا، خوبصورت رنگ، کچھ نہ کچھ ایسا ضرور رکھیں کہ عام انسانی آنکھ رکے، دیکھے اور پھر نکلے۔ اگر آپ بلاگر ہیں تو شوخ رنگوں کی ایک آدھی تصویر ٹیکسٹ کے ساتھ ڈال دیں، بے شک نیٹ سے اٹھا لیں۔ اگر گانے گا رہے ہیں تو آپ کی شکل، لباس اور آپ کے تاثرات آپ کی آواز سے زیادہ اہم ہیں، خوبصورتی نہیں، ادھر بھی اثر چاہئیے باس، سوچیں اور کریں۔ یہی معاملہ تصویروں یا آڈیو کا ہے۔ چاکلیٹ کھلی رکھیں گے تو بچہ نہیں اٹھائے گا، گولڈن پنی میں لپٹی ہو گی تو اس کے سمیت منہ میں ڈال لے گا، آہو!

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آخری ایک بات، اگر خدا نے آپ کو اچھا جانو یا اچھا کھانا دے دیا ہے تو کوشش کریں کہ اس کی فوٹو کم سے کم لگائیں۔ یہ دوسروں کو ترسانے والی بات ہے۔ اہم ایونٹس پہ سمجھ میں آتی ہے لیکن روز روز اگر یہ کام کریں گے تو لوگ آپ سے چالو ہو جائیں گے۔ سوشل میڈیا پہ جو آپ کے ساتھ ہے اس کے لیے آپ اہم ہیں۔ اسے کوئی غرض نہیں کہ آپ روز کیا کھا رہے ہیں یا آپ کس کے ساتھ گھوم رہے ہیں، اٹس آل اباؤٹ یو! ارے سب سے اہم بات تو رہ گئی۔ سوشل میڈیا اپنے ذاتی مسائل شئیر کرنے کی چیز نہیں ہے۔

اگر آپ لڑکے ہیں تو چول سمجھے جائیں گے اور اگر آپ لڑکی ہیں تو ٹینشن۔ ذہنی صحت، ڈپریشن، گھریلو مسئلے، مالی مسائل، ذاتی جھگڑے، یہ سب قریبی دوستوں سے ڈسکس کرنے والی چیزیں ہیں۔ سوشل میڈیا پہ لوگ تفریح کے لیے آتے ہیں، ٹائم پاس کرنے موجود ہیں، کسی کے ٹائم پاس میں آپ چاہیں گے کہ آپ کا ذاتی مسئلہ زیر بحث آئے؟ نہیں، نہ آپ چاہیں گے نہ کوئی دوسرا چاہتا ہے۔ وہ دوسری بات ہے کہ ان باکس مشوروں میں کوئی سبیل بن جائے ورنہ استاد قسم سے مسئلے اس طرح الجھیں گے، حل کبھی نہیں ہونے والے۔

یہاں تک پڑھ لیا؟ بڑی بات ہے! مولا خوش رکھے، اجازت دیجیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ