'کتھے اے کرونا؟' لاہور میں دکانداروں کا شدید احتجاج

حکومت پنجاب کی جانب سے حفاظتی انتظامات کی شرط پر دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کے مطابق دکاندار ان ایس او پیز کی پاسداری نہیں کر رہے جس سے کرونا سے بچاؤ مشکل دکھائی دیتا ہے۔

حکومت کے لیے لاک ڈاؤن میں نرمی اور بازار کھولنے کی اجازت کے بعد حفاظتی اقدامات چیلنج بن گئے ہیں اور لاہور سمیت کئی بڑے شہروں میں بازاروں کے کھلتے ہی عوام کا معمول سے بھی زیادہ رش دیکھنے میں آیا ہے، جس سے کرونا (کورونا) وائرس کی وبا خطرناک حد تک پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

حکومت پنجاب کی جانب سے حفاظتی انتظامات کی شرط پر دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کے مطابق دکاندار ان ایس او پیز کی پاسداری نہیں کر رہے جس سے کرونا سے بچاؤ مشکل دکھائی دیتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ لاہور میں ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی کی اور انار کلی بازار بند کر دیا، جس پر تاجروں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا جبکہ بعض تاجروں نے بندش کا حکم ملنے کے باوجود دکانیں کھولے رکھیں۔

تاجر رہنما اشرف بھٹی کا کہنا ہے کہ دکاندار زبردستی کیسے لوگوں سے ایس او پیز پر عمل کرا سکتے ہیں؟ رش میں لوگوں کو فاصلے پر نہیں رکھا جاسکتا۔

حکومتی کارروائی

صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال کے مطابق انہوں نے تمام بڑی تاجر تنظیموں سے ملاقاتیں کرکے یہ یقین دہانی لی تھی کہ دکانیں کھولنے کے وقت سماجی دوری کے اصول کا خیال رکھا جائے گا جبکہ گاہکوں کو سینیٹائزر کے استعمال اور ماسک پہن کر اندر آنے کی اجازت دی جائے گی اور بچوں کا دکان میں داخلہ ممنوع ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے خیال میں بیشتر دکانداروں نے ان شرائط پر عمل نہیں کیا اور گذشتہ دنوں تمام بازاروں میں شدید رش دیکھنے کو ملا۔ جس کی وجہ سے کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا کہ حفاظتی اقدامات نہ کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

میاں اسلم اقبال نے مزید بتایا کہ جو بازار یا دکاندار تعاون نہیں کریں گے وہ بند کرا دیے جائیں گے۔

لاہور کا معروف انار کلی بازار ایک تنگ بازار ہے جہاں ان دنوں معمول سے بھی زیادہ رش دیکھنے میں آرہا ہے کیونکہ یہاں کپڑوں اور جوتوں کی دوکانیں ہیں۔ اسی طرح اچھرہ بازار میں شہریوں کا ہجوم دکھائی دیا۔

ڈی سی لاہور دانش افضال کے حکم پر پولیس نے انار کلی بازار بند کروا دیا، جس پر تاجروں نے شدید رد عمل کا اظہار کیا اور بعض دکانیں کھلی رکھیں۔

تاجروں کا ردعمل

انجمن تاجران کے صدر اشرف بھٹی کا کہنا ہے کہ تاجر اپنے طور پر حکومتی ایس او پیز پر مکمل عمل کر رہے ہیں۔

انہوں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ بازار تنگ ہیں اور دکانیں چھوٹی ہیں، لیکن اس کے باوجود تاجروں کی پوری کوشش ہے کہ اپنا اور شہریوں کا کرونا سے ہر ممکن بچاؤ کیا جاسکے، تاہم عوام کی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا۔

انہوں نے بتایا: 'جسے کہا جاتا ہے کہ فاصلہ برقرار رکھیں اور ماسک پہن کر آئیں یا سینیٹائزر استعمال کریں وہ ناراض ہو کر چلا جاتا ہے۔ جو گاہگ ساتھ بچوں کو لاتے ہیں خاص طور پر خواتین، انہیں کہا جا رہا ہے کہ بچوں کو باہر رکھیں لیکن وہ بازار میں بچوں کو کیسے اکیلا چھوڑیں۔'

اشرف بھٹی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ تاجروں کے ساتھ عوام کو بھی حفاظتی اقدامات کی پاسداری کا پابند بنائیں۔ 'اتنا عرصہ بند رہنے کے بعد کاروبار کھلے ہیں اور اب انتظامیہ دکانیں چلنے نہیں دے رہی۔ ایسے ہی تمام بازاروں میں انتظامیہ کو ردعمل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان