امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ وہ کئی ہفتوں سے ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈروکسی کلوروکوئن کو احتیاطی طور پر کرونا کے علاج کی غرض سے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے باوجود کہ ان کا کرونا وائرس ٹیسٹ منفی آ چکا ہے اور محمکہ صحت کا وفاقی ادارہ اس دوا کے مضر اثرات کے حوالے سے تنبیہ کر چکا ہے۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: 'میں یہ دوا لے رہا ہوں۔ اور میں بتا سکتا ہوں کہ ابھی تک میں بالکل تندرست محسوس کر رہا ہوں۔'
سوموار کو صدر کی جانب سے کہا گیا کہ وہ ابھی ابتدائی ڈوز لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا: 'یہ اثر دکھا رہی ہے۔ شاید یہ اثر رکھتی ہے یا نہیں، لیکن آپ بیمار ہو کر مریں گے نہیں۔'
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یہ دوا 'ڈیڑھ ہفتے' سے لے رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں روز ایک گولی کھا رہا ہوں' اور ان میں 'کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔'
صدر کا کہنا ہے کہ وہ یہ دوا اس لیے لے رہے ہیں کہ 'انہیں بہت سی کالز موصول ہوئی ہیں' جو طبی ماہرین کی جانب سے کی گئیں، جس میں اس دوا کی تعریف کی گئی ہے۔ ان کی جانب سے یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ہفتے قبل اخبار نیو یارک ٹائمز کی جانب سے یہ خبر دی گئی تھی کہ ٹرمپ خاندان کے ہائیڈروکسی کلوروکوئن نامی دوا تیار کرنے والی کمپنی کے ساتھ معاشی تعلقات ہیں۔
جن ڈاکٹرز کی جانب سے ہائیڈروکسی کلوروکوئن دی گئی ہے، انہوں نے اسے کرونا کے مریضوں پر ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد استعمال کیا لیکن صدر ٹرمپ اس کو بطور حفاظتی اقدام کے استعمال کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ ہمیشہ سے اپنے متضاد بیانات کی وجہ سے مشہور ہیں۔ یہ حالیہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب وہ بطور شہری اپنے سیاسی کیریئر کے بارے میں غور کر رہے تھے، انہوں نے اپنی یہ روایت سوموار کو بھی جاری رکھی اور صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ ملیریا کی یہ دوا لے رہے ہیں، باوجود اس کے کہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) گذشتہ مہینے اس کے حوالے سے سخت انتباہ جاری کر چکا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انتباہ میں کہا گیا کہ 'ایف ڈی اے اس بات سے واقف ہے کہ وہ افراد جو کووڈ 19 کا شکار ہیں اور ان کا علاج ہائیڈروکسی کلوروکوئن سے کیا جا رہا ہے، کو دل کی دھڑکن کے مسائل کا سامنا ہے۔ یہ دوا اکثر ازیتھرومائکن اور کیو ٹی کی دوسری ادویات کے ساتھ ملا کر دی جا رہی ہے۔ ہم اس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ بیرونی مریضوں کی جانب سے اس دوا کے استعمال میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ہم طبی عملے اور مریضوں کو یہ یاددہانی کروانا چاہتے ہیں کہ وہ ہائیڈروکسی کلوروکوئن اور کلوروکوئن سے جڑے خدشات کو یاد رکھیں۔ ہم ہائیڈروکسی کلوروکوئن اور کلوروکوئن سے جڑے خطرات کی تحقیق جاری رکھیں گے جو کہ کووڈ 19 کے علاج کے حوالے سے ہیں اور عوام کو بھی اس سے آگاہ کریں گے، جب ہمارے پاس معلومات ہوں گی۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس کی طبی ٹیم کی نگرانی میں یہ دوا لے رہے ہیں۔
سوموار کو وائٹ ہاؤس کی جانب سے صدر ٹرمپ کے ڈاکٹر نیوی کڈر شان کونلی کا ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ ان دونوں کے درمیان گفتگو کے بعد یہ دوا لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اس دوا کے ممکنہ فوائد خدشات سے کئی زائد ہیں۔'
ایف ڈی اے نے گذشتہ مہینے تنبیہ کی تھی کہ 'ہائیڈروکسی کلوروکوئن اور کلوروکوئن کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج یا بچاؤ کے لیے موثر اور محفوظ محسوس ہوتیں۔ ان پر کووڈ 19 کے لیے کلینیکل ٹرائلز کے دوران تحقیق کی جا رہی ہے اور ہم نے کرونا کی وبا کے دوران اس کے عارضی استعمال کی اجازت دی ہے، ان مریضوں کے لیے جو ہسپتال میں داخل ہیں اور جہاں کلینیکل ٹرائلز کی سہولت نہیں ہے۔ ہائیڈروکسی کلوروکوئن اور کلوروکوئن دل کی دھڑکن کو غیر متواتر کر سکتی ہے جیسے کہ 'کیو ٹی انٹرول پرولونگیشن' یعنی دل کی دھڑکن کے دوران طویل وقفہ یا اس کی رفتار خطرناک حد تک بڑھا سکتی ہے جسے 'وینٹرائکولر ٹیکی کاڑدیا' کہا جاتا ہے۔'
© The Independent