کپتان چپل کا راج ختم، اب پشاور زلمی اور بی ایم ڈبلیو چپل کے چرچے

عید کے دن قریب آتے ہی چارسدہ کے چپل مارکیٹ میں کاریگر کام میں مصروف ہوگئے ہیں، تاہم دوکانداروں کے مطابق اس سال کپتان چپل کے بجائے نئے ڈیزائنز کی مانگ زیادہ ہے۔

عید کے دن قریب آتے ہی خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی مشہور چپل مارکیٹ میں کاریگر نت نئے ڈیزائن کی چپلیں بنانے میں مصروف ہیں۔ اس بار کپتان چپل کے بجائے نئے ڈیزائنز کی مانگ زیادہ ہے تاہم مہنگائی اور لاک ڈاؤن سے چپل ساز بھی متاثر ہوئے ہیں۔

چپل کے کاریگر  اسفندیار خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مارکیٹ میں ابھی 15 سے 20 قسم کی چپلیں دستیاب ہیں۔ ان میں پشاور زلمی، بی ایم ڈبلیو ڈیزائن، جینز اور چارسدہ کے مشہور کپڑے کھدر سے بھی بنی چپلیں شامل ہیں اور اب خواتین کے لیے بھی یہاں چپلیں بن رہی ہیں۔

اسفندیار خان نے بتایا کہ پہلے تو چارسدہ چپل میں سادہ ڈیزائن کی کالے یا بھورے رنگ کی چپلیں دستیاب تھیں مگر اب نوجوان نئے ڈیزائن اور رنگ مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چپل کی ایک جوڑی کی قیمت ایک ہزار سے پانچ ہزار تک ہو سکتی ہے۔ ’میرے خیال میں یہ ابھی اتنی مہنگی نہیں ہیں۔ پہلے چپل بنانے کا مال سستا آرہا تھا اور اس حساب سے چپل بھی سستی تھی، مگر اب مال مہنگا آرہا ہے تو اس حساب سے چپل کی قیمت بھی بڑھی ہے۔‘

اسفندیار خان نے بتایا کہ چارسدہ چپل پاکستان کے تمام علاقوں میں جاتی ہیں اور ملک سے باہر سری لنکا، سعودی عرب اور دیگر خلیج ممالک میں بھی بھیجی جاتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس عید پر بی ایم ڈبلیو چپل اور پشاور زلمی ڈیزائن کی زیادہ ڈیمانڈ ہے اور اس کی تیاری ہو رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چارسدہ چپل میکر ایسوسی ایشن کے سابق صدر مقصود جان نے دعویٰ کیا کہ جو چپل پشاوری چپل کے نام سے مشہور ہے اس پر بنیادی کام چارسدہ میں ہوتا ہے لیکن چونکہ چارسدہ پشاور ڈویژن کا حصہ تھا، اس وجہ سے چارسدہ کی بنی چپل کو ملک میں پشاوری چپل کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

ان کے مطابق اب چارسدوال چپل تو پشاور، مردان، تخت بھائی اور شبقدر میں بھی تیار کی جاتی ہیں لیکن چارسدہ میں جو چپل تیار ہوتی ہے اس کا معیار اور ڈیزائن سب سے الگ ہوتا ہے۔

مقصود جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چارسدہ چپل کے لیے ملک بھر سے لوگ آتے ہیں اور ہم بھی ملک کے بڑے برانڈز کو سپلائی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق دو سال قبل وزیر اعظم عمران خان کی دیکھا دیکھی دیگر لوگوں میں بھی اس چپل کی ڈیمانڈ میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا مگر اب اس میں کمی آگئی ہے۔

مقصود جان نے کہا کہ چپل سازی پہلے کسب ہوتا تھا، لیکن اب ایک انڈسٹری بن گئی ہے اور اس سے آٹھ ہزار ہنرمند افراد وابستہ ہیں۔ چارسدہ بازار میں اس وقت چپل کی پانچ سو دکانیں ہیں جبکہ پورے ضلع میں ایک ہزار سے زیادہ دکانیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں چارسدہ چپل اب بھی ہاتھوں سے سلائی کی جاتی ہے۔ مقصود جان کے مطابق اگر حکومت اس کی طرف توجہ دے اور اس کی سلائی کے لیے مشینیں منگوائی جائیں تو کم وقت میں زیادہ کام ہوجائے اور اس چپل کی باقاعدہ طور پر ایکسپورٹ شروع کی جائے تو یہ صنعت بہت کامیاب ہو سکتی ہے۔

مقصود جان کا کہنا تھا کہ چارسدہ پورے ملک میں چپل سازی کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے اور لوگ ملک کے کونے کونے سے یہاں چپل خریدنے آتے ہیں خاص طور پر عید پر، تاہم کرونا (کورونا) وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے چپل سازوں کے روزگار کو نقصان ہوا ہے۔

’پورے سال میں ہمارا یہ ایک عید کا سیزن ہوتا ہے اور پورے سال کی تیاری عید سے پہلے اسی رمضان کے مہینے میں ہوتی ہے لیکن پوری دنیا کی طرح ہمارے ملک میں بھی کرونا وائرس کی وبا آئی ہے جس سے ہمارا روزگار بھی کافی متاثر ہوا ہے۔ اب بازار میں پہلے کی طرح رش بھی نہیں ہوتا اور لوگوں کی قوت خرید بھی کم ہوگئی ہے۔‘

مقصود جان سے جب سوال کیا گیا کہ کرونا کے نام سے کوئی چپل تو نہیں بنائی گئی؟ تو انہوں نے بتایا کہ ایسا تو نہیں ہوا مگر کچھ دن بعد مشہور ترک ڈراما سیریل ارطغرل غازی کے نام سے چپل مارکیٹ میں آئے گی۔  

چپل کے کاروبار کے حوالے سے مقصود جان نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت آئی ہے میٹریل کی قیمتوں میں دن بندن اضافہ ہوا ہے۔ ’چپل سازی کا تمام سامان پنجاب سے منگوانا پڑتا ہے، خیبرپختونخوا میں چپل سازی کی صنعت کا ایک کیل تک بھی نہیں تیار ہوتا۔‘

انہوں نے بتایا کہ چپل میں جو لیدرہائی کرم استعمال ہوتا ہے، ایک سال پہلے اس کا ریٹ 170 کوریٹ تھا اب یہ 270 سے زیادہ مہنگا ہوگیا ہے کیونکہ ڈالر کی قمیت میں اضافے کے بعد فیکٹریاں ان کو بھی مہنگے دام میں بیچ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیدر انڈسٹری میں چپل سازی کو بھی خصوصی طور پر حکومت کی توجہ درکار ہے، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس صنعت کو مشینری اور بلا سود قرضے مہیا کیے جائیں جبکہ سمیڈا اور دوسرے ادارے چپل سازی کی صنعت کا سروے کرکے حکومت کو اس کی ترقی کے لیے سفارشات پیش کریں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا