سندھ: تھر میں یونیورسٹی کیمپس کے لیے 300 ایکڑ زمین مختص

گذشتہ سال سے شروع ہونی والی این ای ڈی یونیورسٹی مٹھی کیمپس کی کلاسیں محکمہ ثقافت کی ایک عمارت میں جاری ہیں، تاہم اب کیمپس کے لیے 300 ایکڑ زمین مختص کر دی گئی ہے۔

جمعرات کو چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی صدارت میں لینڈ ریزرویشن کمیٹی کے اجلاس میں گذشتہ سال سے شروع ہونی والی   این ای ڈی مٹھی کیمپس کے لیے 300 ایکڑ زمین مختص کی گئی۔تصویر: سوشل میڈیا

کئی سالوں سے شدید قحط سالی، بچوں کی اموات اور بھوک اور پیاس کے باعث خبروں میں رہنے والے سندھ کے صحرائے تھر کے نوجوان کئی سالوں سے ایک یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اب آخرکار سندھ حکومت نے وہاں یونیورسٹی کیمپس کے لیے زمیں مختص کردی ہے۔

جمعرات کو چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی صدارت میں لینڈ ریزرویشن کمیٹی کے اجلاس میں گذشتہ سال سے شروع ہونی والی جامعہ این ای ڈی مٹھی کیمپس کے لیے 300 ایکڑ زمین مختص کی گئی۔ تھر کے باسیوں نے حکومت سندھ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

تھر میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنے والے گروپ تھر ایجوکیشن الائنس کے سربراہ پرتاب شہوانی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی کیمپس کے لیے زمین مختص کرنا خوش آئند بات ہے۔

' این ای ڈی یونیورسٹی کے کیمپس کا قیام ایک اچھی بات ہے مگر ہمارا ہمیشہ سے یہی مطالبہ رہا ہے کہ کسی بھی جامعہ کے کیمپس کے بجائے ایک مکمل یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، تاکہ تھر جیسے پسماندہ علاقے کے زیادہ سے زیادہ بچے تعلیم حاصل کرسکیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: 'ایک مکمل یونیورسٹی کے قیام کے لیے ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔'

واضع رہے کہ گذشتہ سال تھر کے نوجوانوں نے  ٹوئٹر پر #TharNeedsUniversityکا ہیش ٹیگ شروع کیا تھا جو پاکستان میں کئی دنوں تک ٹاپ ٹرینڈ بنا رہا۔ اس کے کچھ دنوں بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک جلسے میں تھر میں کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی کے کیمپس کے قیام کا اعلان کیا۔

جس کے بعد جامعہ این ای ڈی کی جانب سے ایک شعبے کمپیوٹر سائنس کے ساتھ کیمپس کا آغاز کیا گیا مگر کیمپس کی اپنی عمارت نہ ہونے کے باعث کلاسز محکمہ ثقافت کی ایک عمارت میں شروع کی گئیں۔

پرتاب شہوانی کے مطابق گذشتہ سال کیمپس کے متعلق بڑے پیمانے پر تشہیر نہ ہونے کے باعث کیمپس کی ٹوٹل ساٹھ سیٹوں کے لیے سندھ کے صرف اٹھائیس طلبہ کے داخلے ہوسکے جب کہ سولہ طلبہ دیگر صوبوں سے شامل کر کے ساٹھ کی جگہ چوالیس طلبہ کے ساتھ کیمپس شروع کیا گیا۔

انہوں نے کہا: 'اس سال کیمپس میں چار مزید شعبے متعارف کروائے جارہے ہیں جبکہ اب تک ٹوٹل ساٹھ سیٹوں میں پورے میرپورخاص ڈویژن کے لیے صرف سولہ سیٹیں رکھی گئی ہیں۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک مکمل یونیورسٹی کا قیام کیا جائے۔'

مٹھی شہر کے مقامی صحافی ممتاز نہڑیو کے مطابق ضلع تھرپارکر سے ہر سال نو ہزار طلبہ انٹر کا امتحان پاس کرتے ہیں مگر ضلعے میں یونیورسٹی نہ ہونے کے باعث صرف ایک ہزار طلبہ دوسرے شہروں کی یونیورسٹیوں میں جاتے ہیں۔ اس لیے تھرپارکر میں ایک مکمل یونیورسٹی کا قیام ضروری ہے ۔

اس کے علاوہ لینڈ ریزرویشن کمیٹی کے اجلاس میں تھرپارکر کے ضلع ہیڈکوارٹر مٹھی میں دبئی کے طرز کے ڈیزرٹ سفاری پارک مٹھی کے لیے 10 ایکڑ زمین مختص کی گئی۔

چیف سیکریٹری سندھ کے ترجمان فرحت امتیاز جانوری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ حکومت نے صوبے کے مختلف علاقوں میں سرکاری زمین کے عوامی مقاصد کے استعمال کے لیے مختلف سرکاری اداروں کے لیے مختص کی ہے۔ جس میں سکھر میں لینڈ فل سائٹ کے لیے 100 ایکڑ، سندھ مدرستہ الاسلام کے لیے کراچی کے ضلعی ویسٹ میں کیمپس قائم کرنے کے لیے 10 ایکڑ، جامشورو پولیس لائن کے لیے 90 ایکڑ اور گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ڈھیرکی کے لیے چار ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان