ہوا بازی میں ’مے ڈے‘ کی کال کب اور کیوں دی جاتی ہے؟

مے ڈے‘ کال کی اصطلاح سب سے پہلے 1923 میں استعمال ہوئی تھی اور اس کا مئی کے مہینے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یونائیٹڈ ایئر لائنز کے طیارے کو چار فروری 2024 کو لاس ویگاس ایئرپورٹ پر ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور کے پیچھے اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

دنیا میں ہر سال لاکھوں پروازیں کروڑوں مسافروں کو ان کی منزلوں تک پہنچاتی ہیں۔ اس دوران کچھ طیاروں کو تکنیکی مشکلات بھی پیش آتی ہیں اور پائلٹس کو گراؤنڈ پر ہنگامی یا ’مے ڈے‘ کال دینا پڑتی ہیں۔ اکثر واقعات میں طیاروں کو بحفاظت قریب ترین ہوائی اڈوں یا ایئر سٹرپس پر اتار لیا جاتا ہے لیکن بعض اوقات اس کا نتیجہ مہلک حادثوں کی صورت میں نکلتا ہے۔

مے ڈے طیاروں کے پائلٹوں، بحری جہازوں کے کپتانوں اور کچھ ایمرجنسی رسپانس فورسز کے عملے کی جانب سے استعمال ہونے والا ایک بین الاقوامی ڈسٹریس (پریشان کن) سگنل ہے۔

ریڈیو ٹائمز کے مطابق یو ایس کوسٹ گارڈ ہر سال تقریباً 25,000 ڈسٹریس کالز سے نمٹتا ہے، جن میں سے کچھ مشہور ڈسٹریس کالز شامل ہیں۔

ایئر ڈسٹریس سگنل کا آغاز

یہ سگنل پہلی جنگ عظیم کے فوراً بعد متعارف ہوا کیونکہ یہی وقت تھا جب برطانیہ اور مین لینڈ یورپ کے درمیان ہوائی ٹریفک میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا اس لیے تمام قریبی ممالک کو ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ڈسٹریس سگنل کی ضرورت تھی جو گراؤنڈ سٹاف کو طیاروں کے ہنگامی مسائل سے آگاہ کرے۔

’مے ڈے‘ کال کب اور کیوں دی جاتی ہے؟

ہوا باری کے شعبے میں ’مے ڈے‘ ہنگامی صورت حال میں استعمال ہونے والی اصطلاح ہے۔

امریکی ادارے 'فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن' (ایف اے اے) کے مطابق جب ریڈیو کے ذریعے بات کرتے ہوئے ڈسٹریس (پریشان کن) یا ایمرجنسی میں سگنل کمزور ہو جاتے ہیں اور دوسروں کی بات واضح سمجھ نہ آ رہی ہو تو اس دوران ’مے ڈے‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔

مستند انگریزی لغت میریم ویبسٹر کے مطابق یہ کال سب سے پہلے 1923 میں استعمال ہوئی تھی۔ اس زمانے میں زیادہ تر ہوائی ٹریفک برطانیہ اور فرانس کے درمیان تھی، اس لیے دونوں ملکوں کے حکام نے ہنگامی صورتِ حال سے مطلع کرنے کے لیے ایسا کوئی سگنل تجویز کرنے کا سوچا جسے انگریزی اور فرانسیسی بولنے والے دونوں سمجھ سکیں۔ 

لندن کے کروڈن ایئرپورٹ پر ایک سینیئر ریڈیو آفیسر فریڈرک سٹینلے مکفورڈ نے ’مے ڈے‘ کی اصطلاح سوچی، جو دراصل فرانسیسی M'aidez سے ماخوذ تھی، جس کا مطلب ہے ’میری مدد کے لیے آؤ۔‘ یاد رہے کہ اس لفظ میں آخری زیڈ بولا نہیں جاتا اس لیے یہ سننے میں ’مےڈے‘ لگتا ہے۔ 

یہ اصطلاح آسان تھی اور آسانی سے سنی جا سکتی تھی اس لیے جلد ہی رائج ہو گئی۔ 1927 میں اسے امریکہ نے بھی اختیار کر لیا اور بعد میں یہ دنیا بھر میں ہنگامی صورتِ حال کی نشان دہی کے لیے استعمال کی جانے لگی۔ 

’مے ڈے‘ سے قبل SOS کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھی لیکن وائرلیس پر ایس کی آواز سننے میں دشواری ہوتی ہے اس لیے اسے ترک کر دیا گیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

‘مے ڈے’ کال کو زیادہ تر ہوا بازی کے شعبے میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم کچھ ممالک میں مقامی اداروں جیسے پولیس فورس، فائر فائٹرز اور ٹرانسپورٹ آرگنائزیشنز بھی اس اصطلاح کو ہنگامی صورت حال میں استعمال کرتی ہیں۔

ایف اے اے کے مطابق ہنگامی صورت حال میں پائلٹ تین بار ’مے ڈے‘ کی کال دیتے ہیں۔

امریکہ میں ’مے ڈے‘ کی جھوٹی کال دینا جرم ہے اور جھوٹی کال دینے والے کو چھ سال کی سزا اور ڈھائی لاکھ ڈالر تک جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ہوا بازی کے شعبے میں ایمرجنسی کی صورت میں ’مے ڈے‘ کے علاوہ بھی کئی اصطلاحات استعمال کی جاتی ہیں جن ’پین پین‘ بھی شامل ہے۔

’پین پین‘ کا مطلب بریک ڈاوٴن ہوتا ہے اور یہ اصطلاح مکینیکل بریک ڈاوٴن اور میڈیکل ایمرجنسی میں استعمال کیا جاتا ہے۔

اگر دورانِ پرواز کسی مسافر کی حالت بگڑ جائے تو پائلٹ گراوٴنڈ سٹاف کو ’پین پین‘ کی کال دیتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان