صدر ٹرمپ کی انتخابی ریلی میں شرکا کرونا منتقلی کے خود ذمہ دار ہوں گے

آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے انتخابی مہم میں شرکت کرنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو ایک معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے جس کے تحت اگر انہیں ان ریلیوں میں کرونا کا مرض لاحق ہو گیا تو وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود چار ریاستوں اوکلاہوما، فلوریڈا، ایریزونا اور شمالی کیرولائنا سے اپنی انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز کریں گے۔(اے ایف پی)

امریکہ میں ہونے والے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے انتخابی مہم میں شرکت کرنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کو ایک غیر معمولی معاہدے پر دستخط کرنا ہوں گے جس کے تحت اگر انہیں ان ریلیوں میں کرونا (کورونا) کا مرض لاحق ہو گیا تو وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس پیشگی معاہدے کا اعلان ری پبلکن کے ارب پتی رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کی ویب سائٹ پر کیا گیا۔ 

صدر ٹرمپ نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ وہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود چار ریاستوں اوکلاہوما، فلوریڈا، ایریزونا اور شمالی کیرولائنا سے اپنی انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز کریں گے۔

کووڈ 19 سے امریکہ بھر میں اب تک ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں اور 20 لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ ہو چکے ہیں۔

ان ریاستوں میں فلوریڈا، ایریزونا اور شمالی کیرولائنا میں انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ایک بار پھر سے اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے۔

اوکلاہوما کے شہر ٹُلسا میں 19 جون کو ٹرمپ کی پہلی ریلی میں شرکت کے اندراج کے لیے ری پبلکنز کے حامیوں کو مہم کی ویب سائٹ پر اس عہد نامے کے لیے دستخط کرنا ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس عہد نامے میں درج ہے کہ 'رجسٹریشن پر کلک کر کے آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ عوامی جگہوں پر جہاں لوگ موجود ہوں وہاں کووڈ 19 پھیلنے کا فطری خطرہ ہے۔ ریلی میں شرکت کر کے آپ اور کوئی بھی مہمان رضاکارانہ طور پر کرونا کے منتقل ہونے کے تمام خطرات کو قبول کرتے ہیں اور ٹرمپ مہم  یا اس سے وابستہ کسی بھی ساتھی، کنٹریکٹرز یا ملازمین کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹہرائیں گے۔'

اس پیج پر وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے دیگر اقدامات جیسے ماسک پہننے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

ٹُلسا ریلی پہلے ہی سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت اور اس کے ردعمل میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے بعد تنازع کا شکار بن چکی ہے۔

ٹُلسا 1921 میں نسل پرستانہ قتل عام کا مقام تھا جب سفید فام لوگوں کے ہجوم نے سینکڑوں افریقی امریکیوں کو اس شہر کے ایک پسماندہ محلے میں ہلاک کر دیا تھا جب کہ 19 جون 1865 کو ٹیکساس میں 'جون ٹینتھ' یا یوم آزادی کے طور پر غلامی کے خاتمے کا جشن منایا گیا تھا۔ 

ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن کی ممکنہ انتخابی ساتھی اور کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کملا ہیرس نے ٹُلسا ریلی کو سفید فام بالادستی کے لیے 'ویلکم ہوم پارٹی' قرار دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا: 'جون ٹینتھ' صدر ٹرمپ کے لیے ایک معنی خیز دن ہے اور وہ اس موقعے کو سیاہ فام امریکیوں کی ترقی کے طور پر منانا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب  ٹرمپف کے ممکنہ حریف جو بائیڈن نے ابھی تک اپنی انتخابی مہم کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ