لاک ڈاؤن کے دوران دانتوں کی حفاظت کیسے کریں؟

کرونا وائرس کی وبا کے دوران گھر پر رہتے ہوئے اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کو صحت مند رکھنے کے طریقے یہاں جانیے۔

دانتوں کے مسائل سے بچنے کے لیے ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈ کی موجودگی ایک اہم جزو ہے (تصویر: پکسا بے)

اگر آپ خود کو کرونا (کورونا) وائرس کی وبا سے بچا رہے ہیں یا سیلف آئیسولیشن میں ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانا ابھی ممکن نہیں ہے۔

اس صورت حال میں جب آپ ڈینٹسٹ سے ملاقات کے لیے انتظار کر رہے ہیں، ہم آپ کے دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل اور گھر پر رہتے ہوئے ان کی دیکھ بھال کرنے کے طریقے لے کر آئے ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق برٹش ڈینٹل ایسوسی ایشن کے سائنسی مشیر پروفیسر ڈیمین والمسلی منہ کی صفائی کو اولین ترجیح قرار دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں: 'دانتوں کے مسائل سے چھٹکارا آپ کو مستقبل میں مزید پریشانیوں سے بچائے گا۔ دانت میں تکلیف یا دیگر مسائل آپ کی خوراک کے انتخاب کا نتیجہ ہوتا ہے، جس میں ضرورت سے زیادہ شکر کا استعمال یا اپنے دانتوں کو مستقل بنیاد پر برش نہ کرنا شامل ہے۔'

انہوں نے مزید کہا: 'اپنے منہ کی صحت اور اس کی دیکھ بھال یقینی بنانے سے آپ کی مجموعی صحت بہتر رہتی ہے۔'

گھر پر رہتے ہوئے اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کو صحت مند رکھنے کے لیے نکات پیش خدمت ہیں۔

اچھے معمول پر آجائیں

دن میں دو بار دانت صاف کرنے والے اصول پر قائم رہیں اور دانتوں کو صاف کرنے کے لیے چھوٹے منہ والا برش استعمال کریں۔

اس کا مقصد پلاک بیکٹیریا سے نجات حاصل کرنا ہے جو زہریلا مواد خارج کرتے ہیں اور نقصان کا سبب بنتے ہیں۔

عام برش سے سائز میں چھوٹا ٹوتھ برش آپ کے دانتوں کے درمیان خلا کو صاف کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جاتا ہے جہاں دوسرے برش عام طور پر نہیں پہنچ پاتے۔

بہترین برش کا انتخاب کریں

ڈاکٹر اوکوئے نے مشورہ دیا کہ الیکڑک ٹوتھ برش بھی استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ آپ کے دانت صاف کرنے میں زیادہ موثر ہیں۔

تاہم پروفیسر والمسلی برقی ٹوتھ برش کے استعمال کے دوران سات سال سے کم عمر بچوں کی نگرانی کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

برش کرتے ہوئے عام غلطیاں

عام غلطی جو لوگ صبح کے وقت برش کرتے ہوئے کرتے ہیں، وہ یہ ہے کہ لوگ عام طور پر ناشتہ کرنے کے بعد برش کرتے ہیں لیکن ڈاکٹر اوکوئے کے مطابق کھانا کھانے سے پہلے برش کرنا زیادہ سود مند ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: 'ناشتہ کرنے کے بعد برش کرنا درست وقت نہیں ہے کیونکہ کھانا کھانے کے اثرات سے دانتوں کے اینیمل نرم پڑ جاتے ہیں اور اس وقت برش کرنے سے یہ اینیمل کمزور پڑ سکتے ہیں۔'

وہ یہ مشورہ دیتی ہیں کہ رات کے وقت برش کرنا سب سے اہم ہے کیونکہ جب آپ سوتے ہیں تو اس سے آپ کم تھوک پیدا کرتے ہیں جو آپ کے دانتوں کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

اپنے برش کو صاف رکھیں

ڈاکٹر اوکائے ٹوتھ برش کو ماؤتھ واش میں ڈبو کر باقاعدگی سے اسے جراثیم سے پاک کرنے کا مشورہ بھی دیتی ہیں اور اگر آپ کے پاس کچھ نہیں ہے تو ابلتا پانی ایک اچھا متبادل ہو سکتا ہے۔

صحیح ٹوتھ پیسٹ تلاش کریں

پروفیسر والمسلی کے مطابق: 'دانتوں کے مسائل سے بچنے کے لیے ٹوتھ پیسٹ میں فلورائیڈ کی موجودگی ایک اہم جزو ہے۔'

اچھے ٹوتھ پیسٹ کے استعمال سے پلاک کا بننا، کیویٹی اور منہ کے جراثیموں کی روک تھام ہوگی اور حساسیت کے خلاف تحفظ کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ماؤتھ واش غیر ضروری ہے

پروفیسر والمسلی کا کہنا ہے کہ 'اگر ڈاکٹر نے مشورہ نہ دیا ہو تو ماؤتھ واش کا استعمال غیر ضروری ہے تاہم  دانت صاف کرنے میں کوتاہی نہ کریں۔'

انہوں نے کہا: 'اگر آپ ماؤتھ واش کا استعمال کرنا چاہتے ہیں تو برش کے وقت اسے استعمال نہ کریں ورنہ آپ ٹوتھ پیسٹ میں موجود فلورائیڈ کے فائدہ مند اثرات ضائع کر دیں گے۔'

دانت سفید کرنے والی کٹس

اگر آپ بغیر کسی مہنگے علاج کے صحت مند نظر آنے والی مسکراہٹ چاہتے ہیں تو بازار میں اس سے متعلق ملنے والی اشیا آزمائی جا سکتی ہیں تاہم دکانوں پر موجود کٹس (یا ٹوتھ کریموں) میں 0.1 فیصد سے زیادہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کی اجازت نہیں ہے (دانتوں کے ڈاکٹروں کے لیے اس کے استعمال کی قانونی حد چھ فیصد ہے) لہذا حقیقت یہ ہے کہ آپ گھر میں وہی نتائج نہیں دیکھ پائیں گے جو آپ ڈینٹسٹ کی کرسی پر بیٹھ کرحاصل کر سکتے ہیں۔

تاہم اگر پیشہ ورانہ وائٹنگ کا حصول آپ کے لیے مہنگا ہے تو گھر پر موجود حل کچھ بہتری لا سکتے ہیں۔

دانت سفید کرنا اکثر حساسیت اور کٹاؤ کا سبب بنتا ہے لیکن اچھے اور معیاری ٹوتھ پیسٹ یا کریم اینیمل کی تخلیق نو کو فروغ دینے اور مزید نقصان سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔

چینی کے استعمال کو کم کر دیں

گھر پر رہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم معمول سے زیادہ کھا رہے ہیں لیکن دانتوں کی سفیدی قائم رکھنے کے لیے آپ کھانے میں شکر کی مقدار کو کم کرنے کی کوشش کریں۔

پروفیسر والمسلی کا کہنا ہے کہ 'کھانوں میں چینی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے دانتوں کے حفاظتی حصار کا خاتمہ ہو جائے گا اور صحت کے دیگر مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں لہذا اس کو کم کرنا ضروری ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت