انسانی بالوں سے تیار کردہ چینی مصنوعات کی کھیپ امریکہ میں ضبط

آٹھ لاکھ ڈالر مالیت اور 13 ٹن وزنی یہ کھیپ امریکی کسٹم اور بارڈر حکام نے اس الزام کے تحت ضبط کی کہ انہیں سنکیانگ میں موجود جبری مزدوری کے شکار مسلمانوں نے تیار کیا تھا۔

امریکہ ادارے سی بی پی کی ایگزیکٹو اسسٹنٹ کمشنر برینڈا سمتھ کا کہنا تھا کہ ان مصنوعات کی تیاری کے سلسلے میں انسانی حقوق کی بہت سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں (تصویر: بشکریہ  سی بی سی)

امریکی کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کو انہوں نے انسانی بالوں سے تیار کردہ چینی مصنوعات کی ایک کھیپ کو ضبط کر لیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں موجود جبری مزدوری کے شکار مسلمانوں نے تیار کیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ مصنوعات آٹھ لاکھ ڈالر قیمت اور 13 ٹن وزنی اس کھیپ کا حصہ تھیں جو امریکی کسٹم اور بارڈر حکام نے 17 جون کو جبری مزدوری (جن میں بچے بھی شامل تھے) کے الزامات پر ضبط کی تھیں۔

امریکہ ادارے سی بی پی کی ایگزیکٹو اسسٹنٹ کمشنر برینڈا سمتھ کا کہنا ہے کہ 'ان مصنوعات کی تیاری کے سلسلے میں انسانی حقوق کی بہت سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ اس ضبطی کا مقصد ان تمام عناصر کو ایک واضح پیغام بھیجنا ہے جو امریکہ کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسی غیر انسانی حرکات میں ملوث ہیں۔ امریکہ اپنے نظام رسد میں یہ برداشت نہیں کرے گا۔'

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی ریاست، وزارت تجارت، وزارت خزانہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کے ادارے امریکی کاروباروں کو متنبہ کر چکے ہیں کہ چین سے آنے والے سامان میں سنکیانگ کے جبری مزدور کمیپوں میں تیار کردہ مصنوعات بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ امریکی کمپنیوں کو چینی حکام کو نگرانی کے آلات فروخت کرنے پر بھی تنبیہ کی گئی ہے جو سنکیانگ میں مسلمانوں کے لیے قید خانوں کی تعمیر میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ 'چینی حکومت سنکیانگ میں اویغور، قذاق، کرغیز اور دوسرے مسلمان اقلیتی گروہوں کے خلاف جبر میں مصروف ہے۔ وہ کمپنیاں جو خود کو ایسے موقع پر استعمال ہونے دیں گی وہ اس بارے میں ساکھ، معاشی اور قانونی حوالوں سے خبردار رہیں۔'

سنکیانگ کے ان کیمپوں میں اویغور مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کے حوالے سے مختلف رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں، جن کی چین تردید کرتا آیا ہے اور عالمی برادری کی شدید تنقید کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’ملازمت کے تربیتی مراکز‘ قرار دیتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا