'پی ٹی آئی سے  ایک چوک  باچا خان کے نام پر برداشت نہیں ہوتا'

پشاور میں بننے والے بی آر ٹی کے ایک سٹیشن کا نام بدل کے 'چرگانو چوک' رکھنے پر خیبر پختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ چرگانو کا مطلب پشتو میں مرغا ہوتا ہے۔

(تصویر: اظہار اللہ)

پشاور میں بننے والے بس ریپیڈ ٹرانسٹ(بی آر ٹی) کے ایک سٹیشن کا نام بدل کر 'چرگانو چوک' رکھنے پر خیبر پختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

سرکاری طور  پر اس چوک کا نام 'باچا خان چوک' کئی سالوں پہلے رکھ دیا گیا تھا۔

پشاور کا مشہورچوک لوگوں میں 'چرگانو' (جس کا مطلب مرغے ہوتا ہے) کے نام سے مشہور تھا تاہم عوامی نیشنل پارٹی کی سابق حکومت کے دوران اس کا نام باچا خان چوک رکھ دیا گیا تھا۔

تاحال سرکاری سطح پر اس کے لیے باچا خان چوک کا نام ہی استعمال ہو رہا ہے۔

تاہم سرکاری نام کے بجائے اسی جگہ کا نام اب چرگانو چوک رکھا گیا ہے اور وہاں اس نام کا سائن بورڈ بھی آویزاں کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے صوبائی اسمبلی میں اے این پی کے پارلیمانی رہنما سردار حسین بابک نے اںڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ یہ کام حکومت نے شرارت کی وجہ سے کیا ہے اور وہ حالات کو کشیدہ کرنا چاہتے ہیں۔

سردار بابک نے بتایا کہ ہم حکومت کے نوٹس میں یہ بات لائے ہیں کہ وہ اس مسئلے کو دیکھے اور موجود ہ بورڈ ہٹا کر سٹیشن کا نام باچا خان کے نام سے ہی دوبارہ منسوب کیا جائے کیونکہ سرکاری طور اس کا نام باچا خان چوک ہی تھا۔

سردار حسین بابک نے کہا 'ہمارے اسلاف کے نام سے منسوب یادگاروں کی بے عزتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اگر سائن بورڈ نہ ہٹایا  گیا اور سٹیشن کو باچا خان چوک سے منسوب نہ کیا گیا تو ہم خود اسے ہٹائیں گے اور کسی بھی صورتحال کی پھر ذمہ داری صوبائی حکومت پر ہو گی۔'

بابک نے بتایا کہ یہ صوبائی حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں جو وہ سیاسی  مخالفین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور یہ ہم ہونے نہیں دیں گے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی لوگوں کی جانب سے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ایک  صارف حسن محمود نے لکھا ہے کہ بنگلہ دیش میں باچا خان کے نام سے یونیورسٹی بن رہی ہیں ، افغانستان میں ان کے مزار کو تاج محل سے بھی خوبصورت ڈیزائن کے ساتھ بنایا گیا ہے لیکن پاکستان میں ایک چوک باچا خان کے نام سے منسوب ہے اور ان کو برداشت نہیں کیا جا رہا ہے۔

خان عبدالغفار خان باچا خان کے نام سے جانے جاتے تھے۔

بہت سے نامور لکھاریوں نے اپنے کتابوں میں باچا خان کے لیے 'فرنٹئیر  گاندھی' کا لفظ استعمال کیا ہے۔ باچا خان خدائی خدمتگار تحریک کے بانی اور  پشتون قوم پرست رہنما تھے۔

سیاسی مخالفین بھی باچا خان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور انہیں قوم پرست رہنما کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔

جولائی 2018 میں ایک جلسے کے دوران پی ٹی آئی کے سربراہ اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پارٹی ورکرز کو باچا خان کے خلاف کلمات ادا کرنے سے روک دیا تھا۔

عمران خان نے اس وقت کہا تھا 'کوئی مانے یا نہ مانے لیکن باچا خان ایک عظیم رہنما تھے اور کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ان کے خلاف کچھ بولے۔'

مختلف کتابوں میں باچا خان کی پشتون علاقوں میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی کہانیاں موجود ہیں کہ کس طرح انھوں نے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی تھی اور ان کے فیصلوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔

باچا خان کے نام سے پشاور  ائیر پورٹ بھی منسوب ہے جسے باچا خان انٹرنیشنل ائیر پورٹ کہتے ہیں جب کہ ان کے نام سے خیبر پختونخواہ میں یونیورسٹی اور ایک میڈکل کالج بھی منسوب ہے۔

یہ چوک 'چرگانو' چوک سے کیوں مشہور رہا؟

کلچرل معاملات پر نظر رکھنے والے شیر عالم شینواری کہتے ہیں کہ کئی دہائیوں سے  اس چوک کے مقام پر   لوگ مرغے لڑایا کرتے تھے اور ساتھ ان کی خریدو فروخت بھی ہوتی تھی جس کی وجہ سے اس چوک کا نام 'چرگانو' پڑ گیا۔ 'چرگـ' پشتو زبان میں مرغ کو کہتے ہیں۔

شیر عالم نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ بعد میں مرغوں کی لڑائی پر تو قانونی طور پر پابندی لگائی گئی تاہم اب بھی پشاور میں یہ جگہ مختلف نسل کے مرغوں کی خریدو فروخت کے لیے مشہور ہے اور ایک بڑا مرکز سمجھی جاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیر عالم  نے بتایا 'اب بھی ہمارے بزرگ اور  زیادہ تر عام لوگ اس چوک کو چرگانو چوک سے ہی جانتے ہیں تاہم اس کا نام تبدیل کردیا گیا ہے۔  اس چوک میں صوبے کے مختلف اضلاع سمیت  پنجاب سے بھی لوگ مرغے خریدو فروخت کے لیے لاتے ہیں۔'

اس حوالے سے پشاور بی آرٹی کو  چلانے والےسرکاری محمکے ٹرانس پشاور کے سربراہ فیاض احمد سے ان کا موقف لینے کی اںڈپیںڈںٹ اردو نے کوشش کی لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

صوبائی  مشیر اطلاعات اجمل وزیر کو بھی اس حوالے سے پیغام بھیجا گیا لیکن انھوں نے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔

تاہم ٹرانس پشاور میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ وہ اس میٹنگ میں موجود تھے جب یہ نام رکھا جا رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ یہ بات زیر بحث رہی کہ اس کا نام کیا رکھا جائے تو اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ چونکہ یہ چوک عام لوگوں میں چرگانو چوک کے نام سے مشہور ہے اس لیے سٹیشن کا نام بھی چرگانو چوک ہی رکھ دیا جائے۔

مشیر بلدیات خیبر پختونخوا کامران خان بنگش کا کہنا ہے کہ ‏باچا خان صرف ایک سیاسی جماعت کے رہنما نہیں بلکہ خطے کے عظیم لیڈر ہیں۔ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور وزیراعلی اُن کی خدمات،جدوجہداورافکار کوقدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

باچاخان چوک پربورڈ کی تنصیب کی تصحیح کی جارہی ہے اوراس چوک کا اصل نام جلد آویزاں ہوجائیگا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انڈپینڈنٹ اردو کی تازہ ترین اطلاع کے مطابق بورڈ ہٹا دیا گیا ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان