مندر کی تعمیر کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کرے گی

وفاقی وزیر مذہبی امور اور مذہبی آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں مندر کی نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کی روشنی میں کیا جائے گا۔

(اے ایف پی)

وفاقی وزیر مذہبی امور اور مذہبی آہنگی پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں مندر کی نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کی روشنی میں کیا جائے گا۔

بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ مذہبی سوالات سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل ملک کا سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی دارالحکومت میں ہندوؤں کے نمائندہ ادارہ اسلام آباد ہندو پنچایت نے سیکٹر ایچ نائن ٹو میں ایک چار کنال کے پلاٹ کے گرد چار دیواری کی تعمیر شروع کی تھی۔

یہ پلاٹ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے نئے مندر کی عمارت کے لیے 2017 میں اسلام آباد ہندو پنچایت کو الاٹ کیا تھا۔ تاہم پلاٹ کا قبضہ حال ہی میں پنچایت کے حوالہ کیا گیا ہے۔

پلاٹ پر مندر کی چار دیواری کی تعمیر شروع ہونے کے فورا بعد سوشل میڈیا پر اس سلسلہ میں آرا کا اظہار کیا جانے لگا۔

بعض سیاسی اور مذہبی شخصیات نے اسلام آباد میں نئے مندر کی تعمیر پر احتجاج کیا۔ اور اسے فورا روکنے کا مطالبہ کیا۔

وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی کو بتایا: بعض علما نے عوامی فنڈز(یا بیت المال)  سے اسلام کے علاوہ کسی دوسرے مذہب کا عبادت خانہ بنائے جانے کی اجازت سے متعلق سوال اٹھایا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے اسلامی نظریاتی کونسل سے رہنمائی حاصل کرنے کے لیے یہی ایک سوال بھیجا ہے ۔ تاکہ معلوم ہو سکے کہ کسی اسلامی معاشرہ میں عوامی فنڈز سے نئے مندر کی تعمیر پر کیا لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ مندر کی تعمیر کے لیے فنڈز سے متعلق فائل ابھی وزیر اعظم عمران خان کے دفتر میں پڑی ہے۔ اور اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض قانونی وجوہات کی بنا پر مندر کی چار دیواری کی تعمیر رکوا دی گئی ہے۔ اور اسلامی نظریاتی کونسل کی حتمی رائے آنے کے بعد ہی وفاقی حکومت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کرے گی۔

نور الحق قادری نے  کہا کہ مذہب اسلام اور پاکستان کا آئین مذہبی اقلیتوں کو تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ اور کوئی کام آئین پاکستان کے  برعکس نہیں کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی میں مندر کی تعمیر اور سوشل میڈیا پرغیر مسلم شخصیات  کے خاکوں سے متعلق پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ محمد آصف نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ مذہب اسلام ہر طریقہ سے غیر مسلموں کی عزت جان اور مال کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔

اسی طرح انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان مسلم اور غیر مسلم میں کوئی فرق نہیں کرتا۔ اور سب شہریوں کو برابر کے حقوق دیتا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر بعض اہم غیر مسلم شخصیات کے خاکے بنائے جانے کی مذمت کی۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی متحدہ مجلس عمل پاکستان، جمال الدین نے اسلام آباد میں نئے مندر کی تعمیر کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سے موجود پرانے مندروں کی عمارتوں کی مرمت اور تزئین  آرائش کی جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں مندر کے لیے نئی عمارت کی تعمیر کی مخالفت کرتے رہے گے۔ اور ایسا ہونے نہیں دیں گے۔

رکن اسمبلی نے مزید کہا کہ اسلام اقلیتوں کو ہر طرح کے حقوق دیتا ہے اور ان کے تحفظ کا حکم دیتا ہے۔ تاہم عوامی فنڈز سے نئے مندر کی تعمیر کی مذہب اسلام میں اجازت نہیں ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ حکومت پاکستان ساری دنیا میں مسلمانوں کے حقوق کے حق میں آواز اٹھاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب ہمارے ہاں مذہبی اقلیتوں کو حقوق حاصل نہ ہو تو اخلاقی طور پر دنیا کے دوسرے حصوں میں ہم مسلمانوں کے تحفظ کی کس منہ سے بات سکتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے بھی پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا آئین ہر شہری کو برابر کے حق فراہم کرتا ہے۔ اور ریاست کی ذمہ داری گردانتا ہے کہ ان کا مکمل تحفظ کیا جائے۔

بحث میں متحدہ قومی موومنٹ کے انجنئیر صابر حسین قائم خانی، جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی نے بھی حصہ لیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان