ٹرمپ کو آئندہ امریکی انتخابات میں دھاندلی کا متواتر خدشہ

صدر ٹرمپ کی جانب سے ایسے الیکشن کے نتائج کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جن میں انہیں شکست ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن میں فتح حاصل کرنے والے امیدوار کا اعلان تین نومبر کی رات کو ہی کیا جائے۔

(اے ایف پی)

امریکہ میں نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج میل ووٹنگ کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں۔

اس بار امریکی عوام الیکشن ڈے کی رات تک نتائج نہیں جان سکیں گے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ نتائج غلط یا دھاندلی زدہ ہو سکتے ہیں، گو کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جمعے کو اس بات پر زور دیتے رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے ایسے الیکشن کے نتائج کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جن میں انہیں شکست ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن میں فتح حاصل کرنے والے امیدوار کا اعلان تین نومبر کی رات کو ہی کیا جائے۔

جمعے کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'آپ کو الیکشن نتائج کے لے کئی ہفتے یا مہینے انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ شاید آپ ان نتائج کو کبھی نہ جان سکیں۔ مجھے اس حوالے سے پریشانی ہے کہ یہ فکسڈ یا دھاندلی زدہ ہو سکتے ہیں۔'

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق امریکی صدر میل ووٹنگ کے حوالے سے کئی بار خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔ امریکہ میں کرونا کی وبا کے بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کے بعد بذریعہ میل ووٹنگ کے زیادہ امکانات ہیں۔

جمعرات کو صدر ٹرمپ کی جانب سے الیکشن کو اس وقت تک ملتوی کرنے کا مشورہ دیا گیا جب تک تمام لوگ اس میں خود جا کر ووٹ نہ کر سکیں۔ اپنے اس بیان پر تنقید کا سامنا کرنے کے بعد جمعے کو صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'میں سب سے زیادہ بے چینی سے الیکشن کا انتظار کر رہا ہوں۔ کاش ہم ان کو وقت سے پہلے کر سکتے۔'

صدر ٹرمپ کے الیکشن میں تاخیر کے بیان سے پھرنے کی ایک وجہ ان کی جماعت ری پبلکن پارٹی کی جانب سے اس کو مکمل طور پر مسترد کرنا بھی ہے۔ صدر ٹرمپ اپنے طور پر الیکشن کو ملتوی نہیں کر سکتے۔ امریکی قانون کے تحت ہر چار سال بعد نومبر کے پہلے منگل کو صدارتی انتخابات ہونا طے ہیں اور اس کو صرف کانگریس کے ایکٹ کے ذریعے بدلا جا سکتا ہے۔

کچھ ماہرین اور ڈیموکریٹ پارٹی ارکان کے مطابق اس حوالے سے پائی جانے والی غیر یقینی صورت حال پریشان کن ہے۔ صدر ٹرمپ کئی بار میل ووٹنگ کو دھاندلی اور اپنے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں جبکہ الیکشن نتائج کو قبول کرنے کے حوالے سے بھی وہ اسے قبل از وقت قرار دیتے ہیں۔

اپریل میں ایک تقریب کے دوران ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائڈن نے پہلی بار صدر ٹرمپ پر الیکشن کو ملتوی کرانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ گذشتہ مہینے ان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ صدر ٹرمپ میل ووٹنگ کی مخالفت کرکے کے بلا واسطہ طور پر الیکشن کو چرانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جمعے کو ایک فنڈ ریزر تقریب کے دوران ڈیموکریٹ امیدوار جوبائڈن کا کہنا تھا کہ 'یاد رکھیں یہ صدر وہی کوشش کر رہے ہیں جس کا میں نے چارمہینے پہلے اظہار کیا تھا۔ وہ الیکشن ملتوی کرنا چاہتے ہیں۔ تیار رہیں یہ ایک مشکل راستہ ہو گا۔ جلد ووٹ ڈالیں اور اپنے دوستوں کو بھی اس کے لیے قائل کریں۔'

ووٹنگ کے لیے محفوظ متبادل طریقہ کار کے طور پر دونوں جماعتیں بذریعہ میل ووٹنگ کو فروغ دے رہی ہیں۔ پرائمریز کے دوران بھی بذریعہ میل ووٹنگ کے لیے بیلٹس کی درخواستوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔ امریکہ کی کئی ریاستیں نومبر الیکشن میں لاکھوں ووٹوں کی بذریعہ میل وصولی کی تیاری کر رہی ہیں۔

عمومی طور پر امریکی خبر رساں ادارہ اے پی سرکاری طور پر ووٹنگ کی گنتی مکمل ہونے سے پہلے جزوی نتائج کی بنیاد پر فاتح کا اعلان کر دیتا ہے۔ لیکن سخت مقابلوں میں اے پی اور باقی ادارے فاتح کا اعلان نہیں کرتے کیونکہ ایسی صورت میں یہ اعلان ووٹنگ کی گنتی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ