افغانستان: داعش کا جیل پر حملہ، 21 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

مقامی حکام کے مطابق اتوار کی رات سے جاری حملے میں شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ میں 21 افراد کی ہلاکت جبکہ 43 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

داعش کے حملے کا نشانہ بننے والی جیل کے قریب فوجی گاڑی (روئٹز)

افغانستان کی ایک جیل پر اتوار کی رات سے شروع ہونے والے داعش کے حملے میں 21 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔

افغان حکام کے مطابق افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کی اس جیل میں داعش سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں قیدی موجود ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق حملے میں ابھی تک شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ میں 21 افراد کی ہلاکت جبکہ 43 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

صوبہ ننگرہار کے محکمہ صحت ترجمان ظاہر عادل کا کہنا ہے کہ داعش کی جانب سے یہ حملہ اتوار کی رات کو کیا گیا۔ انہوں نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس حملے کا آغاز جیل کے داخلی دروازے پر ایک خود کش کام بم حملے سے ہوا جس کے بعد داعش کے مسلح شدت پسندوں کی جانب سے جیل کی حفاظت پر مامور عملے پر فائرنگ شروع کر دی گئی۔

حملے کی ذمہ داری داعش سے تعلق رکھنے والے گروہ دولت اسلامیہ خراسان نے قبول کی ہے۔ اس شدت پسند گروہ کا ہیڈکوارٹر بھی ننگرہار کے صوبے میں واقع ہے۔

ایک صوبائی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ ابھی تک اس حملے کا مقصد واضح نہیں ہو سکا لیکن حملے کے دوران کئی قیدی جیل سے فرار ہو گئے ہیں۔

اس جیل میں تقریباً 15 سو کے قریب قیدی موجود تھے جن میں سے کئی سو کا تعلق داعش کے ذیلی گروہ سے ہے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب چند روز قبل ہی افغان سپیشل فورسز نے جلال آباد کے قریب ایک کارروائی میں داعش سے تعلق رکھنے والے ایک کمانڈر کو ہلاک کیا ہے۔

طالبان ترجمان سہیل شاہین نے اے پی سے بات کرتے ہوئے جلال آباد حملے میں طالبان کے نہ ملوث ہونے کا اعلان کیا۔

یاد رہے فروری میں طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد اس وقت طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا اہم دور شروع ہونے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔

سہیل شاہین کے مطابق: 'ہم جنگ بندی کے اعلان پر عمل کر رہے ہیں اور ہماری طرف سے ملک بھر میں کوئی حملہ نہیں کیا گیا۔'

طالبان کی جانب سے عید الضحیٰ کے موقعے پر تین روزہ سیز فائر کا اعلان کیا گیا ہے جو کہ سوموار تک جاری رہنی تھی۔

طالبان کی جانب سے لوگر صوبے میں ہونے والے خود کش حملے میں ملوث ہونے کی بھی تردید کی گئی ہے۔

جمعرات کو ہونے والے اس حملے میں نو افراد ہلاک جبکہ 40 زخمی ہو گئے تھے۔

افغانستان میں حالیہ دنوں میں تشدد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ زیارہ تر حملوں کی ذمہ داری نام نہاد دولت اسلامیہ یعنی داعش کے ذیلی گروہوں نے قبول کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا