فیس بک مس انفارمیشن پروجیکٹ: دو لمز طلبہ جیت گئے

فیس بک نے تعلیمی اداروں اور غیر سرکاری اداروں سے پروپوزلز منگوائے تھے، جس پر 77ممالک سے 1000 سے زائد پروپوزلز وصول ہوئے، ان میں سے 25 کو منتخب کیا گیا۔

فیس بک نے اپنے فاؤنڈیشن انٹیگرٹی ریسرچ: مس انفارمیشن اور پولارائزیشن درخواست برائے پرپوزل کے جیتنے والوں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔

جیتنے والوں کی عالمی فہرست میں لاہور یونیورسٹی آف منجمنٹ سائنس (لمز) کے آغا علی رضا اور احسن ایوب قاضی بھی شامل ہیں جن کا پروپوزل انتہائی دشوار گزار انتخابی مرحلے کے دوران دکھایا گیا تھا۔ 

مس انفارمیشن اور پولاریزیشن وہ بنیادی چیلنجز ہیں جو فیس بک کو نہ صرف ایک ایسی کمپنی کے طور پر درپیش ہیں جو لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرتا ہے بلکہ معاشرے کے ایک ایسے فرد کے طور پر بھی جس کو مختلف نوعیت کے چیلنجز کا بھی سامنا رہتا ہے جن میں الیکشن میں مداخلت سے لے کر عالمی وبا شامل ہیں۔

فروری کے اختتام پر فیس بک ریسرچ نے ایسے منصوبوں کے لیے درخواست مانگی جو ان دوہرے چیلنجز کی مناسبت سے ہوں۔ الیکس لیوٹ، سینئر ریسرچر، فیس بک نے کہا ’ہمارا مقصد ایسی غیرجانبدارانہ تحقیق کی معاونت کرنا ہے جو ان زاویوں کو سمجھے اور طویل مدت میں ہماری پالیسیوں، انٹر وینشن اور ٹولز میں بہتری لانے میں معاونت کرے۔ ‘ 

آغا علی رضا اور احسن ایوب قاضی کی تحقیق میں ایسے اقدامات شامل تھے جن کی مدد سے گذشتہ عقائد اورتجزیاتی وجوہات کو جانچا جاسکتا ہے اور یہ کس طرح انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے عقائد پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسی تعلیمی مداخلت مرتب کرنا ہے جو بااثر عوامی شخصیات کا استعمال کر کے غلط معلومات کے پھیلاؤ کے خلاف آگاہی پیدا کریں تاکہ پولارائزیشن کو کم کیا جا سکے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آغا علی رضا اور احسان ایوب قاضی نے اس اہم کامیابی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا، ’ہمیں انتہائی خوشی ہے کہ فیس بک کی جانب سے ہماری تحقیق کو گرانٹ تفویض کی گئی ہے جو ہمارے پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اپنی ریسرچ کے ذریعے ہمارا عزم ہے کہ ڈیجیٹل دنیا کی کم معلومات رکھنے والے انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے غیر ٹیکسچوئل مس انفارمیشن (ڈیپ فیکس وغیرہ) کو کس طرح سے سمجھایائے اور ایسے صارفین کے خیالات کی تشکیل میں تجزیاتی وجوہات (اے آر) اور پہلے سے سوچے سمجھے خیالات کا جائزہ لیا جائے۔ ہم پرامید ہیں کہ اس پروجیکٹ کی تکمیل سے ہم انٹرنیٹ پر گردش کرنے والی غلط اور غیرمصدقہ خبروں کے مسئلہ سے غیرمعمولی انداز سے نمٹ سکیں گے۔‘

فیس بک نے تعلیمی اداروں اور غیر سرکاری اداروں سے پروپوزلز منگوانے کے لیے اس سال فروری میں درخواستیں مانگی تھیں۔ اس کے نتیجے میں دنیا بھر مجموعی طور پر 77ممالک سے 1000سے زائد پروپوزلز وصول ہوئے تھے۔ ان میں سے 25 کو منتخب کیا گیا جو دنیا بھر کے 42 ممالک بشمول کینیڈا، ڈنمارک، پاکستان، ترکی اور انگلستان شامل ہیں۔ 

ان پروپوزلز کا منتخب کمیٹی کی جانب سے جائزہ لیا گیا جو فیس بک کی ریسرچ اور پالیسی ٹیموں کے اراکین پر مشتمل ہے۔  جیتنے والوں کی تحقیق کے شعبوں میں صحت، سیاست، ڈیجٹل لٹریسی اور خبریں شامل ہیں جبکہ یہ تحقیق بذات خود فیس بک کی ایپس اور ٹیکنالوجی تک محدود نہیں ہو گی۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے