وہ مقام جہاں پانچ دریاؤں کا ملاپ ہوتا ہے

پانچ دریاؤں کے ملاپ کا تصور ہی انسانی ذہن کے لیے دلچسپی کا حامل ہے جس کی وجہ سے ملک بھر کے دوردراز علاقوں سے لوگ یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔

پنجند ہیڈ ورکس (علی رضا: کری ایٹو کامنز)

برصغیر میں تاریخی، روحانی اور تہذیبی حیثیت کے حامل شہر اوچ شریف سے شمال کی جانب 12 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیڈ پنجند وہ تفریحی مقام ہے جہاں پانچ دریا چناب، ستلج، بیاس، جہلم اور راوی مل کر حسین سنگم بناتے ہیں۔

پنجند کی تاریخی حیثیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مہا بھارت کے قصے کہانیوں میں اس کا ذکر ملتا ہے جو ’پنجا ندا‘ (یعنی پانچ ندیاں) کے حوالے سے ہے۔  

پنجاب کی تاریخ کا پنجند سے گہرا تعلق ہے۔ مسلمانوں کی آمد سے پہلے پنجاب کا علاقہ بیاس سے غزنی کی دیواروں تک تھا اور اسے ’سپت سندھو‘ یعنیٰ سات دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا تھا۔ جب دریائے سندھ اور اٹک کے علاقے اس سے علیحدہ ہوئے تو اس کا نام پنج ند ہو گیا۔

جب کابل کے راستے مسلمان پنجاب میں آئے تو انہوں نے اس کا نام پنج ند کی بجائے ’پنجاب‘ یعنیٰ پانچ دریاؤں کی سرزمین رکھ دیا اور یہ نام سب کے دلوں میں گھر کر گیا۔

1922 میں ستلج ویلی پراجیکٹ کے تحت اس دریا پر ہیڈ ورکس کی تعمیر شروع ہوئی جو 1932 میں ایک کروڑ 92 لاکھ 79 ہزار 93 روپے کی لاگت سے پایہ تکمیل کو پہنچی۔ اس منصوبے کے تحت ہیڈ پنجند سے دو بڑی نہریں عباسیہ اور پنجند کینال اور بعد ازاں نیو عباسیہ لنک کینال نکالی گئیں جو پنجاب اور سندھ کے وسیع علاقہ کو سیراب کرتی ہیں۔

دسمبر 2014 میں ایشیائی ترقیاتی بنک کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر ورنر۔ ای لیپچ اور اقتصادی امور کے سیکریٹری محمد سلیم سیٹھی کے درمیان ہیڈ پنجند کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے سلسلے میں 15 کروڑ ڈالرز قرضہ فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے پر اس دور کے سیکریٹری انہار سیف انجم نے دستخط کیے تھے۔ تاہم ابھی تک معاہدے کی پیش رفت کا کچھ پتہ نہیں۔

کسی بھی ملک کی تہذیب و ثقافت اوراس کے تاریخی مقامات اس ملک کی شناخت ہوتے ہیں جنہیں آنے والی نسلیں ثقافتی ورثے کے طور پر سنبھال کر ہمیشہ زندہ رکھتی ہیں۔ پنجند تاریخی اعتبار سے رومانیت کی حامل سرزمین رہی ہے جسے بابا بلھے شاہ، شاہ عبدالطیف بھٹائی اورابراہیم ذوق جیسے صوفی شعرا نے موضوع سخن بنایا۔

پانچ دریاؤں کے ملاپ کا تصور ہی انسانی ذہن کے لیے دلچسپی کا حامل ہے جس کی وجہ سے ملک بھر کے دوردراز علاقوں سے لوگ یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ پاکستان ٹورازم کی سرکاری ویب سائٹ پر ہیڈ پنجند جیسے تاریخی اور تکنیکی لحاظ سے اہمیت کے حامل مقام کا کوئی ذکر موجود نہیں۔ اس کی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ یہاں سیاحت کے فروغ کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی یہاں روز مرہ زندگی کے لیے بنیادی سہولیات میسر ہیں۔

پانچ دریاؤں کے سنگم پر کھڑے ہو کر بھی سیاحوں کو اپنی پیاس بجھانے کے لیے پانی کے ہر گھونٹ کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ یہاں مارکیٹ کے نام پر چند مچھلی تلنے کی دکانیں ہیں جہاں بجلی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے چند لمحے گزارنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

دریا کے کنارے پنجاب اریگیشن ڈیپارٹمنٹ کاسائن بورڈ عوام کی توجہ حاصل کر رہا ہوتا ہے جس کا ایک کمرہ ہیڈ پنجند کی تاریخی اشیا اور دستاویزات کے لیے مخصوص ہے لیکن ظلم یہ کہ طلبہ اور سیاحوں کے لیے بھی یہ کمرہ نہیں کھولا جاتا۔ یہی نہیں بلکہ دور دراز سے آئے سیاحوں کی راہنمائی کے لیے یہاں کسی گائیڈ کا تصورتک موجود نہیں۔

پنجاب کی زراعت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے مقام پر دہشت گردی یا ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے کوئی انتظام موجود نہیں۔ عید کے ایام اور جشن آزادی کے دنوں میں ہر سال کئی من چلے دریا کی بے رحم لہروں کی نذر ہو جاتے ہیں لیکن تاحال اس کے سدباب کے لیے سیفٹی اینڈ سکیورٹی کا کوئی نظام وضع نہیں کیا جا سکا۔

دنیا بھر میں سیاحت صنعت کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔ کئی ممالک ایسے ہیں جن کی معیشت کا مکمل دارومدار سیاحت پر ہے۔ ہمارے ملک میں سیاحوں کے لیے قدرتی حسن اور تاریخی اہمیت کے حامل سینکڑوں مقامات موجود ہیں مگر ان غیر ترقی یافتہ علاقوں میں زندگی کی سہولیات کی عدم دستیابی نے ان کا حسن گہنا دیا ہے۔

پنجند ہیڈ ورکس پر ملک کے پانچ دریاؤں کا باہم مل جل کر بہنا قوم کو محبت، اخوت اور یگانگت کا درس دیتا ہے۔ یہاں پل کی بحالی کے بعد اس مقام کو حکومتی سرپرستی سے اہم سیاحتی مقام بنایا جا سکتا ہے جس سے مقامی ترقی کے علاوہ کثیر زرمبادلہ کمانے کے مواقع دستیاب ہوں گے۔

یہ واحد طریقہ ہے جس کے ذریعے ہم پاکستان کے چہرے پر سے دہشت گردی، جہالت اور عالمی گداگر جیسی متعصب دھند کو صاف کر کے اس کے خوبصورت چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کر سکتے ہیں۔ پاکستان کے 73ویں یوم آزادی کے پرمسرت موقعے پر وسیب زادوں کے لیے ہیڈ پنجند کے پل کی بحالی کا مژدہ ان کی خوشی کو دوبالا کر گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ