آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کراچی میں حالیہ بارشوں کے باعث متاثرہ افراد کے لیے فوج کو امدادی کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف سیکرٹری سندھ ممتاز علی شاہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق شہر میں مون سون فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ٹویٹ کے مطابق آرمی چیف نے فوج کے کراچی کور کو اندرون سندھ اور کراچی کے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیاں کرنے کی ہدایت کی ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ 'فوجی دستے متاثرہ آبادی تک پہنچیں اور اس مشکل میں لوگوں کا مکمل خیال رکھیں۔'
#COAS directed karachi Corps to step up flood relief operations to assist affected people due to recent rains in interior Sindh and #Karachi. “Troops must reach out to affected population in distress and extend all necessary care”, COAS.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) August 25, 2020
آئی ایس پی آر نے امدادی کاروائیوں کے حوالے سے بتایا کہ کراچی کے علاوہ سندھ کے علاقے کیرتھر میں بھی بارش کی وجہ سے تھاڈو اور لٹھ ڈیم اوور فلو ہو گئے ہیں، جن کی وجہ سے ناردن بائی پاس اور ملیر ندی سے منسلک علاقے زیر آب آچکے ہیں۔
اس وقت فوج اور رینجرز کی 70 ٹیمیں بارش کے باعث سیلابی صورتحال میں امدادی کاوائیاں کرنے میں مصروف ہیں۔
کراچی میں اربن فلڈنگ کے باعث متاثر ہونے والے علاقوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ نارتھ کراچی، ناظم آباد، گزری، ڈی ایچ اے، لانڈھی، صدر، ایئرپورٹ، جناح ٹرمینل، فیصل بیس، پی اے ایف مسرور اور یونیورسٹی روڈ کے کئی علاقے بارش کے بعد ہونے والی سیلابی صورت حال سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال، گلستان جوہر، سعدی ٹائون، قائد آباد اور یوسف گوٹھ بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ آرمی انجینرز کی کشتیوں کے ذریعے کراچی کے علاقے قائد آباد کے عوام کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے۔
گزشہ روز ہونے والی شدید بارشوں کے باعث سکھن ندی کا بند ٹوٹنے کی وجہ سے قائد آباد کے اطراف کئی آبادیاں زیر آب آگئیں۔ یہاں تک کہ کئی علاقوں میں سات فٹ سے ذائد تک پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ مکین گزشتہ رات چھتوں پر گزارنے پر مجبور ہوگئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کراچی میں کورنگی کاز وے بھی بارش کے باعث زیر آگیا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ رات چھ افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جنہیں ایدھی کے رضاکاروں نے محفوظ مقامات تک پہنچایا۔
آئی ایس پی آر کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق کراچی کو دیگر شہروں سے جوڑنے والی ایم نائن شاہرہ پر سیلابی صورت حال روکنے کے لیے آرمی انجینرز کی جانب سے 200 میٹر لمبا اور چار فٹ اونچا بند بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے گرڈ کو مہران نالے کے سیلابی ریلے سے بچانے کے لیے تین آرمی انجینئرز ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق 1931 کے بعد اس سال کراچی میں اگست کے مہینے میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ 29 اور 30 اگست کے دوران سندھ میں ایک اور مون سون سپیل آنے کے امکانات ہیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے کراچی کے تمام نالوں کو صاف کیا گیا تھا اور ان کے چوکنگ پوائنٹس کو کلیئر کیا گیا تھا۔
تاہم گزشتہ چند دنوں میں ہونے والی بارشوں میں کاروباری مراکز اور رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہونے سے لوگوں کا شدید مالی نقصان ہوا ہے۔ سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے سے لوگوں کی گاڑیاں ڈوب گئی ہیں۔