کراچی: 'اگر آپ بارش میں پھنسے ہیں تو میرے گھر پناہ لے لیں' 

طوفانی بارش کی وجہ سے دفاتر، سڑکوں اور مختلف جگہوں پر پھنسے لوگوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے گھروں میں پناہ دینے، پیٹرول اور کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے حتیٰ کہ موبائل بیلنس لوڈ کرنے کی آفرز۔

مقامی میڈیا کے مطابق جمعرات کوکراچی  میں بارش سے جڑے مختلف واقعات میں 25 افراد ہلاک ہوگئے(اے ایف پی)

کراچی میں جمعرات کو ہونے والی  442 ملی میٹر طوفانی بارش نے  شہر کو 'تالاب' میں بدلتے ہوئے پچھلے 53 سال کا ریکارڈ توڑ دیا جب 1967 میں 429 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔ 

پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں  کل بھاری بھرکم کنٹینرز، بسیں اور گاڑیاں کھلونوں کی طرح سڑکوں پر تیرتے نظر آئے۔ایک موقعے پر پولیس کی موبائل وین پانی کے تیز ریلے میں پھنسی تو شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پولیس اہلکاروں کو بچایا۔ 
گذشتہ روز ناصرف شہر کے تمام انڈر پاسز میں پانی بھرگیا بلکہ کئی رہائشی علاقوں میں لوگوں  کے مکان  پانی سے بھر گئے۔ اس دوران شہر کے اکثر علاقوں میں 12 گھنٹوں سے زائد تک بجلی بند رہی جبکہ موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروس معطل ہو کر رہ گئی۔ 
مقامی میڈیا کے مطابق کل شہر میں بارش سے جڑے مختلف واقعات میں 25 افراد ہلاک ہوگئے۔ شہر کی اتنی خراب صورتحال میں کئی لوگ دفاتر، دکانوں، بس اڈوں اور فٹ پاتھوں پر کئی گھنٹے پھنسے رہے، جن کی مدد کے لیے  کئی لوگ آگے بڑھے اور انہوں نے سوشل میڈیا پر مدد کی پیشکشیں کیں۔ 
انہوں نے سوشل میڈیا پر ناصرف لوگوں کو اپنے گھر رکنے اور رات گزارنے کی دعوت دی بلکہ گاڑیوں کے لیے پیٹرول ، کھانے پینے کا سامان فراہم کرنے، اپنی گاڑی میں انہیں باحفاظت ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچانے، یہاں تک کہ موبائل پر بیلنس لوڈ کروانے تک کی بھی آفرز کیں۔ 
کراچی میں ضلع وسطی میں ناگن چورنگی کے رہائشی شمائل علی نے اپنے گھر کے اطراف میں پھنسے لوگوں کو اپنے یہاں رکنے اور رات گزارنے کی دعوت دی۔
 
  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شمائل کا کہنا تھا کہ' میں ناگن چورنگی پر رہتا ہوں اور یہاں حالات بہت برے ہیں۔ اگر آپ آس پاس پھنسے ہوئے ہیں تو اپنے گھر کا رخ نہ کریں بلکہ میرے گھر آکر رک جائیں، میرا گھر محفوظ ہے۔ آپ میرے نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں یا پھر مجھے ان باکس میسج بھی بھیج سکتے ہیں۔'

اسی طرح گلشن اقبال کے رہائشی اسامہ مظہر نے اس علاقے میں پھنسے افراد کو اپنے گھر کی نچلی منزل پر آکر رہنے کی آفر کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی اپنی فیملی کے ساتھ یا ان کے بغیر بھی گلشن اقبال بلاک ایک میں پھنسا ہوا ہے تو میرے گھر کی نچلی منزل میں آکر رہ سکتے ہیں۔ یہاں ہر سہولت موجود ہے۔' 
 
کراچی میں ایئرپورٹ کے نزدیک پھنسے افراد کی مدد کے لیے اس علاقے کی رہائشی ماہین مظہر نے ناصرف لوگوں کھانے پینے کا سامان مہیا کرنے کی پیشکش کی بلکہ اپنا نمبر بھی فراہم کردیا تاکہ کسی تاخیر کے بغیر ان سے رابطہ کیا جاسکے۔ 
انہوں نے فیس بک پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ 'میں ائیرپورٹ کے قریب پھنسے لوگوں کو کھانے پینے کی اشیا فراہم کر رہی ہوں۔ اگر آپ کو کھانا، پانی یا کسی اور مدد کی ضرورت ہے تو میرے نمبر پر میسج یا کال کریں۔' 

 

 
اسی طرح محمد حماد معروف نے گلبرگ میں پھنسے لوگوں کو پیٹرول فراہم کرنے کی آفر کی۔ 'اگر کوئی گلبرگ راؤنڈ آباؤٹ پر پھنسا ہوا ہے تو بلا جھجک میرے نمبر پر رابطہ کریں۔ میرے پاس کچھ پیٹرول کی بوتلیں اور (گاڑی ٹھیک) کرنے کے بنیادی اوزار موجود ہیں۔' 
 

فیس بک پر ایک گروپ 'حالات اپڈیٹس' میں اس گروپ کے ممبران نے پل پل کی خبر دینے کا سلسلہ جاری رکھا اور متعدد لوگوں نے مدد فراہم کرنے کے لیے اپنے پوسٹس بھی لگائے۔ ان ہی ممبران میں سے ایک خاتون اوکاشا خالد نے ضرورت مند لوگوں کے موبائل میں بیلنس لوڈ کروانے کی پیشکش کی تاکہ لوگ اپنی مدد کے لیے یا اپنے گھروالوں سے رابطہ کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اگر کسی کو ایمرجنسی میں موبائل بیلنس ہی ضرورت ہے تو مجھ سے رابطہ کریں۔' 

 گلستان جوہر میں رہنے والی عصرا جمشید خان نے، جو ریڈیو پاکستان کی ملازمہ بھی ہیں، اپنے فیس بک پوسٹ میں آئی آئی چندریگر روڈ پر پھنسے لوگوں کو ریسکیو کرنے پیشکش کی۔ 'میرے شوہر کے پاس ویگو گاڑی ہے اور انہوں نے کافی لوگوں کو ناصرف ریسکیو کیا ہے بلکہ کھانے کا سامان بھی پہنچایا۔ میرے شوہر اس وقت آئی آئی چندریگر روڈ پر موجود ہیں اور ایچ بی ایل بینک میں پھنسے لوگوں کی مدد کر رہے ہیں، اگر آپ کو کسی قسم کی مدد درکار ہے تو مجھ سے رابطہ کریں۔'

 

گذشتہ روز کراچی میں تباہ کن بارش کے بعد شہریوں نے ناصرف ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے ایک منفرد طریقہ اپنایا بلکہ ان کے سوشل میڈیا پوسٹس پر کمنٹ کرنے والے اور ان سے رابطہ کرنے والے افراد کی  مدد بھی کی۔ اس کا اندازہ ان پوسٹس پر کیے جانے والے کمنٹس سے باآسانی لگایا جاسکتا۔ 

‎کراچی کے لیے جمعرات کو ایک مشکل دن کے بعد رات نے شہریوں کو کچھ راحت کے پل نصیب کیے ہیں۔ ‎ دیکھنا یہ ہے کہ آج کراچی کے باسیوں کے دن کا آغاز کیسے ہوتا ہے۔رمیشہ علی کا گھر کی چھت سے فیس بک لائیو۔

Posted by Independent Urdu on Thursday, August 27, 2020

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان