کراچی: 'ایسی بارش پہلے کبھی نہیں دیکھی'

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور باہر نہ نکلیں۔

کراچی میں جمعرات کو ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد نظام زندگی درہم برہم ہونے اور سیلابی صورت حال کے باعث وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور باہر نہ نکلیں۔

پیر 24 اگست سے شروع ہونے والے مون سون کے چھٹے اسپیل نے شہر قائد کو عملاً مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔کراچی میں اگست کے مہینے میں بارش کا 298 ملی میٹر کا ریکارڈ دو روز قبل 345 ملی میٹر بارش ہونے سے ٹوٹ گیا تھا۔

پیر اور منگل کو بارش کے بعد بدھ کو وقفہ آیا اور اس دوران شہر میں سے پانی نکالنے کا کام کیا گیا لیکن جمعرات کو صبح سے ہونے والی مسلسل بارش کے باعث امدادی سرگرمیوں میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

کراچی کے جن علاقوں میں شدید بارش ریکارڈ کی گئی، ان میں کلفٹن، شارع فیصل، گلشن اقبال، صدر ٹاؤن ، ڈی ایچ اے اور سرجانی ٹاؤن شامل ہیں۔

کراچی میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے)، خیابان جامی کے رہائشی عامر راز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے علاقے میں بارش کے بعد سارا علاقہ زیر آب آگیا ہے اور متعدد گاڑیاں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: 'ایسی بارش میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔'

دوسری جانب کراچی میں اپنا ذاتی ویدر سٹیشن رکھنے والے نوجوان جواد میمن کے مطابق شام 7 بجے کلفٹن کے علاقے میں 130 ملی میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بارش ریکارڈ کی گئی، جو ان کے مطابق ایک کلاؤڈ برسٹ ہے۔

'اتنی شدید بارش میں کچھ نہیں ہوسکتا'

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنے پیغام میں کہا کہ 'اتنی شدید بارش میں کچھ بھی نہیں ہوسکتا، جب تک بارش رک نہ جائے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح سے اس پانی کو جلد از جلد نکالا جاسکتا ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'محکمہ موسمیات نے کل شام تک وقفے وقفے سے بارش کی پیش گوئی کی ہے، اگر اسی طرح سے بارش ہوتی رہی تو صورت حال مزید خراب ہوسکتی ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مراد علی شاہ نے کہا کہ 'ہماری کوشش ہے کہ جہاں لوگوں کے مکانات کو نقصان کا خطرہ ہے وہاں سے پانی جلد از جلد نکالا جائے۔ ہماری کچی آبادیاں جہاں نالوں کے ساتھ مکانات بنے ہوئے ہیں اگر اوور فلو ہوجائیں تو  گھروں کے اندر پانی چلا جاتا ہے جس کے لیے ضلعی انتظامیہ نے بندوبست کیا ہے کہ ان مکینوں کو اسکولوں،  کالجوں اور شادی ہالوں میں رہائش دی جائے اور وہاں انہیں کھانا پینا بھی فراہم کیا جارہا ہے جبکہ اس سلسلے میں عام فورسز کی بھی مدد لے رہے ہیں۔'

وزیراعلیٰ  نے اپیل کی کہ عوام گھروں میں رہیں اور باہر نہ نکلیں۔ 'جب میں تھوڑی دیر کے لیے صورت حال کا جائزہ لینے باہر نکلا تھا تو دیکھا کہ لوگ اپنی فیملیز اور بچوں کے ساتھ تفریح کے لیے باہر نکلے ہوئے ہیں، یہ خطرناک بھی ہوسکتا ہے کیونکہ بارش سے تمام سڑکیں زیر آب ہیں۔'

بجلی غائب

شدید بارش کے باعث شہر سے بجلی غائب ہے اور دفاتر کے کام گھروں سے کرنے والے افراد کو بھی شدید مشکلات پیش آرہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کی گاڑیاں بارش کے پانی میں پھنس کر خراب ہوگئیں اور  لوگ انہیں نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شہر قائد کو رات گئے تک بجلی کی فراہمی معطل رہے گی۔

بجلی نہ ہونے سے کراچی ایدھی کنٹرول روم کی 115 کا ہیلپ لائن نمبر اور سروس بھی متاثر ہوئی ہے، لیکن ایدھی کی کشتیاں خدمات سر انجام دینے میں مصروف ہیں۔

دوسری جانب پروونشل ڈیزاسٹر منینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ نے کراچی میں شدید طوفانی بارشوں کے متاثرین کی بحالی کے لیے ضلعی انتظامیہ کو ریلیف کیمپ لگانے کی ہدایت کردی ہے۔

کراچی میں بارش کے حوالے سے ٹوئٹر پر ایک ٹرینڈ ٹاپ پر ہے اور لوگ شہر کی صورت حال کے ساتھ ساتھ حکومت اور اداروں کی نااہلی پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔

ایک صارف نے صوبائی وزیر مرتضیٰ وہاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: 'یہ کراچی کا علاقہ کلفٹن ہے، جس کے رہائشی بھاری ٹیکس ادا کرتے ہیں۔'

قاسم محمود نامی صارف نے اپنی ٹویٹ میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت پر تنقید کی۔

نعمت خان نامی ایک صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں بارش کے پانی میں کنٹینرز کو تیرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے لکھا: 'مگرمچھ تیرنے کی خبر تو جعلی تھی لیکن کراچی کے علاقے اردو بازار میں کنٹینر تیرنے کی خبر اصلی ہے۔'

سدرا نامی ایک صارف نے ویڈیو شیئر کی، جس میں پولیس کی ایک گاڑی بارش کے پانی میں پھنسی ہوئی ہے اور لوگ اہلکاروں کو ریسکیو کر رہے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان