بلوچستان: سیلابی ریلوں سے 'زرخیزی کی خوشی' لیکن فصلیں تباہ

حالیہ مون سون بارشوں سے صوبے کے تین ڈیم مکمل طور پر بھر چکے ہیں جبکہ سیلابی ریلوں نے پیاز سمیت دیگر فصلوں کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

قلات کے علاقے چھپر میں سیلابی ریلے نے تباہی مچادی (تصویر: شادی خان)

بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں سے رواں ماہ کے دوران اب تک 19 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوگئے ہیں جب کہ نال، سبی اور حب میں صوبے کے تین بڑے ڈیم بھی مکمل بھر چکے ہیں۔

دوسری جانب محکمہ موسمیات نے ہفتہ 29 اگست سے پیر 31 اگست تک سندھ اور بلوچستان میں مزید بارشوں، ندی نالوں میں طغیانی اور اربن فلڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل نال کے علاقے گریشہ میں اکثر لوگوں کا ذریعہ معاش زمینداری سے وابستہ ہے۔حالیہ مون سون کی بارشوں نے انہیں اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کیفیت سے دوچار کردیا ہے۔

اسلم بلوچ گریشہ میں زمینداری کے شعبہ سے وابستہ ہیں۔ وہ جہاں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے آنے سے خوش ہیں کہ اس کے ذریعے جو مٹی آتی ہے وہ زمین کی زرخیزی کا باعث بنتی ہے تو دوسری جانب یہ فصل کا بھی نقصان کرتی ہے۔

اسلم کے بقول اس علاقے میں بارشوں اور سیلاب کا زور قائم ہے اور اب تک کئی زمینداروں کی پیاز کی فصل تباہ ہوچکی ہے۔

اسلم نے بتایا کہ اس علاقے میں جس سیلاب کا سامنا ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ چھوٹے سے چھوٹے زمیندار کو بھی پانچ سے سات لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

اسلم کے مطابق: 'سارا سال فصل کے انتظار میں بیٹھے لوگ اس بات سے پریشان ہیں کہ وہ فصلوں کو ہونے والے اس نقصان کا ازالہ کیسے کریں گے۔'

16 اضلاع متاثر

دوسری جانب صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں اگست میں ہونے والی بارشوں اور سیلاب سے صوبے کے 16 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی ریلوں نے سڑکوں کو زیادہ متاثر کیا جبکہ ضلع کچھی اور گوادر میں تین پلوں کو نقصان پہنچا ہے۔

قلات کے علاقے چھپر میں ڈھلو ڈیم بھی ٹوٹ گیا ہے جس سے سیلابی پانی مقامی لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق سیلابی ریلوں سے 887 گھر مکمل تباہ ہوئے جبکہ 98 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور سیلاب کی صورت حال کے باعث ان کے تمام شعبے الرٹ ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ریلیف اور ریسکیو کے حوالے سے بھی تمام انتظامات مکمل ہیں۔

دوسری جانب دریائے ناڑی میں مٹھڑی ویئر کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، جس سے ضلع کچھی کے مختلف شہروں کو سیلاب کا خطرہ درپیش ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان میں اگست کے مہینے میں بارکھان میں 130 ملی میٹر، دالبندین میں 15،گوادر میں 33، جیونی میں 9، قلات میں72، خضدار میں 179، لسبیلہ میں 130، نوکنڈی میں 9، پنجگور میں 19، پسنی میں 64، سمنگلی میں 18، سبی میں 168، تربت میں  50 اعشاریہ 2، اورماڑہ میں 161 اور ژوب میں 26 ملی میٹربارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایری گیشن حکام لسیبلہ کے اعداد و شمار کے مطابق دریجی کے علاقے میں 8 ڈیم ہیں تاہم ان کو کوئی خطرہ نہیں ہے جبکہ حب ڈیم بھر جانے کے بعد اس کے سپل وے کھول دیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان