’ٹریڈ فور سائٹ‘: دنیا بھر کے تاجروں کو جوڑنے والا پورٹل

ڈاکٹر احسن کا دعویٰ ہے کہ ٹریڈ فورسائٹ دنیا کی پہلی ویب سائٹ ہے جہاں تاجروں کو ایک ہی جگہ ہر طرح کی معلومات، کاروبار کے مواقع اپنی مصنوعات کی نمائش اور دنیا بھر کے درآمدات و برآمدات کے ٹرینڈز مل جائیں گے۔

(پکسابے)

کرونا (کورونا) وبا کے دنوں میں جب ملک کے معاشی حالات خراب تھے اور لاک ڈاؤن نے تقریباً سبھی کاروبار ٹھپ کردیے تھے وہیں کراچی کے ٹیک آنٹرپرینیور ڈاکٹر محمد احسن خان کچھ ایسا کام کر رہے تھے جس سے نہ صرف موجودہ وقت بلکہ مستقبل میں بھی تاجر برادری خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجران بھرپور فائدہ اٹھا سکیں گے ۔

پراجیکٹ مینیجمنٹ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی رکھنے والے ڈاکٹر احسن نے جولائی میں اپنی 17 رکنی ٹیم، جس میں سافٹ وئیر انجینئرز، ٹریڈ کنسلٹنٹس اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبے کے کچھ افراد شامل تھے، کے ساتھ ایک ویب سائٹ پورٹل 'ٹریڈ فورسائٹ' (Trade Foresight)لانچ کی۔

انڈپینڈینٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر احسن نے بتایا کہ تقریباً دو برس  برس پہلے وہ کچھ ٹریڈ کنسلٹنٹس کے ساتھ بیٹھے دنیا بھر کی درآمدات و برآمدات سے متعلق اعدادوشمار کا  تجزیہ کر رہے تھے جسے دیکھتے ہوئے انہیں خیال آیا کہ یہ معلومات  چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کے لیے کتنی اہم ہیں مگر ان میں سے بیشتر کو یا تو ان اعدادوشمار کا علم نہیں یا ان کو اس تک رسائی ہی حاصل نہیں ہے.

نہوں نے کہا: 'اس ڈیٹا کو یا تو حکومتیں استعمال کرتی ہیں، ٹریڈ کنسلٹنٹس یا پھریا بڑے بڑے کاروبار چلانے والے۔ اور انہیں بھی یہ اعداوشمار ایک جگہ سے نہیں ملتے بلکہ وہ بھی بیس قسم کی جگہوں سے یہ اعداوشمار اکٹھے کرتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ بڑے اور چھوٹے  تاجروں کے بیچ ٹریڈ ڈیٹا کے حوالے سے معلومات کا شدید فقدان ہے۔ مثال کے طور پر ایک چھوٹے علاقے میں بیٹھی ہوئی خاتون جو کپڑوں پر کڑہائی  کا کام کرتی ہیں، اگر وہ کبھی اپنی مصنوعات کو ایکسپورٹ کرنا چاہیں تو وہ نہیں کر سکتیں کیونکہ ان کو ٹریڈ ٹرینڈز اور ڈیٹا کا علم ہی نہیں ہے۔ی ہی سوچتے ہوئے ہم نے اس پورٹل کو بنانے کا کام شروع کیا ۔'

ٹریڈ فورسائٹ پر ایک تاجر کو کیا کیا ملے گا؟

ڈاکٹر احسن نے بتایا، 'یہاں تاجروں کو ہر قسم کا ٹریڈ ڈیٹا ملے گا۔ جیسے پاکستان نے ہر سال کسی خاص مصنوعات کو کس جگہ کتنا برآمد کیا یا چین نے  کسی مصنوعات کو کتنا درآمد کیا ، اسی قسم کا تمام ڈیٹا اس پورٹل پر دنیا کے ہر ملک اور ہر تجارتی مصنوعات کے بارے میں موجود ہے۔'

انہوں نے مزید کہا: 'کسی ایک خاص انڈسٹری میں دنیا بھر کے اندر کتنا کام چل رہا ہے، کن ممالک کے ساتھ ہمارا فری ٹریڈ ایگریمنٹ ہے۔  مصنوعات کو برآمد کرنے کے لیے کس ملک میں  پوٹینشل مارکیٹ مل سکتی ہے، وغیرہ وغیرہ  کے حوالے سے تمام تر معلومات اس پورٹل پر موجود ہیں جس کے ذریعے  تاجرکے لیے اپنی مصنوعات کی تجارت کے حوالے سے فیصلہ کرنا آسان ہوجائے گا۔'

ان کے بقول:  'اب فرض کریں کہ اس تاجر کے لیے کمبوڈیا اچھی جگہ ہے اپنی مصنوعات برآمد کرنے کے لیے تو ہمارے پورٹل پر یہ سہولت بھی موجود ہے کہ آپ بس ایک بٹن کلک کریں اور کمبوڈیا کے جتنے تاجر ان مصنوعات میں کام کر رہے ہیں ان کی لسٹ آجائے گی۔  اس میں آپ کو یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ پاکستان سے برآمدات کی گائڈ لائنز کیا ہیں اور کمبوڈیا میں درآمدات کی گائڈ لائنز کیا ہیں۔ آپ کو دونوں معلومات یہں مل جائیں گی۔ اس طرح ایک چھوٹا تاجر اب گھر بیٹھے اپنے موبائل فون یا لیپ ٹاپ سے یہ ساری معلومات اطمینان اور آسانی سے حاصل کر سکتا ہے۔'

ڈاکٹر احسن کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ اگر کسی تاجر کو اپنی مصنوعات کے لیے اپنی مرضی کے ملک میں تاجر نہیں ملتا تو ان کے لیے ان کی اپنی کنسلٹنٹس کی ٹیم ہے جن سے اس پورٹل پر آن لائن رابطہ کیا جاسکے گا اور ان سے جا کر ملا بھی جاسکے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 ڈاکٹر احسن نے بتایا کہ اگلے دو ہفتوں کے اندر اس ویب سائٹ پر آن لائن نمائش کا کام بھی شروع کر دیا جائے گا۔ 'تاجر ہمارے پورٹل پر موجود ہوں گے، وہ اپنی مصنوعات اور اپنی خدمات کی نمائش آن لائن کر سکیں گے جس میں آپ لوگوں کو بھی بلا سکیں گے وہ آپ سے بات کر سکیں گے اور پورٹل کے ہی اندر ہم نے ایک ویڈیو کانفرنس روم رکھا ہوا ہے۔ تاجر آن لائن بیٹھ جائیں گے اور جو بھی لوگ ان سے رابطے میں آنا چاہیں گے وہ آ سکیں گے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے اندر بیٹھا وہ چھوٹا تاجر جو امپورٹ ایکسپورٹ تو دور کی بات لوکل ٹریڈ بھی نہیں کر سکا ہم ان کے لیے تجارت ممکن بنائیں۔'

اس ویب سائٹ تک رسائی کیسے ممکن ہو گی ؟

ڈاکٹر احسن کا کہنا ہے کہ فی الحال تو دسمبر تک یہاں رجسٹریشن مفت ہے۔ 'آپ نے سائٹ پر آنا ہے اپنا نام اور اپنے کاروبار کے حوالے سے چند لائنیں درج کرنی ہیں اور آپ کو رسائی حاصل ہو جائے گی۔ اس کے بعد ہماری کوشش ہے کہ ہم ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ساتھ ایک معاہدہ کریں کہ وہ تاجر جو ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ان کو رعایتی قیمت پر رسائی دی جائے  جس میں چار سو ڈالر کی چیز انہیں دو سو ڈالر سالانہ میں مل جائے گی جس کے عوض نہ صرف انہیں پوری معلومات ملیں گی بلکہ آن لائن نمائش اور تجارت کرنے کی جگہ بھی مل جائے گی۔ جبکہ بڑے تاجروں کے لیے یہ قیمت زیادہ ہوگی۔'

کیا رجسٹر ہونے والے سبھی تاجر تصدیق شدہ ہیں؟

انہوں نے مزید کہا: 'کبھی کبھار یہ تصدیق کرنا مشکل ہو جاتا ہے اس لیے ہم نے  تاجروں کو دو درجات میں تقسیم کیا ہے۔ وہ تاجر جو اپنے کاروبار کے حوالے سے دستاویزات اور اپنا ای ایس سی پی سرٹیفیکیٹ بھی اپ لوڈ کریں گے ہم ان تاجروں کو تصدیق شدہ تاجر تصور کرتے ہیں۔ جو تاجر یہ دستاویزات جمع نہیں کرواتے ہم انہیں غیر تصدیق شدہ تاجر کے فہرست یا درجہ میں ڈال دیتے ہیں ۔غیر تصدیق شدہ تاجروں پر ہم نے 25ہزار ڈالر کی حد مقرر کی ہے کہ وہ اس سے زیادہ کی ٹرانزکشن ہمارے پورٹل کے ذریعے نہیں کریں گے مگر جب ہم ان کی تصدیق کر لیتے ہیں تب وہ بڑی رقم کا کاروبار بھی کر سکتے ہیں۔'

اب تک کتنے تاجر اس پورٹل پر آ چکے ہیں؟

انہوں نے مزید: 'اس وقت تک ہمارے پاس دو سو کے قریب تاجر ہیں جن میں پاکستان سے سو اور دنیا کے 18 مختلف ممالک سے سو تاجر رجسٹر ہو چکے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ ہمارے پاس دنیا بھر کے چھ لاکھ سے زائد تاجروں اور تین ہزار سے زائد ٹریڈ ایسوسی ایشنز کا ڈیٹا موجود ہے ۔'

کیا ٹریڈ فورسائٹ پر ریسرچرز، صحافیوں اور طلبہ کو بھی رسائی ہو گی؟

ڈاکٹر احن کہتے ہیں: 'ہم پورٹل کا ایک پارٹ ہمیشہ مفت رکھیں گے تاکہ اگر کوئی شخص معیشیت کے حوالے سےکسی قسم کی بنیادی معلومات لینا چاہے تو وہ بھی مستفید ہو سکے۔ جبکہ آئندہ آنے والے دنوں میں اس پورٹل پر صحافیوں، ریسرچرز اور طالب علموں کو بھی رسائی حاصل ہوگی اور ان کی رجسٹریشن فیس انتہائی کم ہوگی۔'

کیا حکومتی سطح پر اس ویب سائٹ کو سراہا گیا ہے؟

ڈاکٹر احسن نے بتایا: 'حکومت سے بات چیت چل رہی ہے مگر اب تک کوئی خاص کامیابی نہیں ملی، عالمی بینک کے پراجیکٹ پاکستان گوز گلوبل میں حکومت ایک ایسا ہی پورٹل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے لیے ہم چاہتے ہیں کہ وہ کسی باہر کے ملک سے ایسی سائٹ بنوانے کی بجائے پہلے سے ملک کے اندر کام کرنے والے پورٹل کا استعمال کریں کیونکہ بیرون ملک یہ کام انہیں بہت مہنگا پڑے گا جبکہ ملک کے اندر پہلے سے موجود پورٹل کو استعمال کرنے سے زر مبادلہ بھی ملک کے اندر ہی رہے گا۔'

 ڈاکٹر احسن کا دعویٰ ہے کہ ٹریڈ فورسائٹ دنیا کی پہلی ایسی ویب سائٹ ہے جہاں تاجروں کو ایک ہی جگہ ہر طرح کی معلومات، کاروبار کے مواقع اپنی مصنوعات کی نمائش اور دنیا بھر کے درآمدات و برآمدات کے ٹرینڈز مل جائیں گے۔

اس سائٹ پر معلومات تصدیق شدہ ہیں؟

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: 'اس پورٹل پر فراہم کی جانے والی تمام معلومات کے ذرائع تصدیق شدہ ہیں جن میں ورلڈ بینک،آئی ایم ایف، کام ٹریڈ ، ڈبلیو ٹی او، ڈبلیو آئی ٹی ایس شامل ہیں اور ہم صرف یہیں سے ڈیٹا اٹھاتے ہیں کیونکہ تصدیق شدہ ڈیٹا مہیا کرنا ہمارے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ اگر ہم غلط معلومات فراہم کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے پلیٹ فارم کو خود اپنے ہاتھوں سے ڈبو دیں گے۔'

کیا یہ سائٹ نان پرافٹ کے طور پر کام کرے گی؟

ڈاکٹر احسن کا کہنا ہے کہ ٹریڈ فورسائٹ نان پرافٹ نہیں ہے 'ہم اس سائٹ کا ایک انٹرپرائز ورژن سعودی حکومت کو بیچ چکے ہیں جبکہ کچھ اور ممالک کے ساتھ بات چل رہی ہے، البتہ اگلے تین برس تک تاجروں سے سوائے رجسٹریشن فیس کے کوئی اوررقم وصول نہیں کی جائے گی۔'

ڈاکٹر احسن کہتے ہیں: 'ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے وسط تک اس پورٹل کی ایپ بھی لانچ کر دی جائے گی جس سے ان خاتون  تاجر کو بھی تمام معلومات تک رسائی مل جائے گی جو کسی دور دراز علاقے میں اپنا چھوٹا سا کاروبار تو کر رہی ہے مگر وہ اسے دنیابھر میں متعارف نہیں کروا پارہیں۔'

صارفین کیا کہتے ہیں؟

انڈپینڈینٹ اردو نے ٹریڈ فور سائٹ کو استعمال کرنے والے کچھ صارفین سے بھی بات کی جن میں چاولوں کے برآمدات سے منسلک تاجر احمد نے انڈپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ انہیں ٹریڈ فور سائٹ کا ایک دوست نے بتایا جس کے بعد انہوں نے اپنی رجسٹریشن کروائی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سائٹ پر پہلے تو کام ہو رہا تھا اس لیے اتنا کچھ موجود نہیں تھا مگر اب وقت کے ساتھ ساتھ یہ کافی سہولیات مہیا کر رہے ہیں جس سے کافی فائدہ ہوا۔ 'اب میں آرام سے چاولوں کی تجارت کے حوالے سے دنیا بھر میں کیا ٹرینڈ چل رہے ہیں وہ دیکھ سکتا ہوں جس کا مجھے فائدہ یقینی طور پر ہوگا۔ میں اپنے دوسرے تاجر دوستوں کو بھی اس پورٹل کا بتا رہا تاکہ وہ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔'

محمد عمر ذاہد بین الاقوامی تجارت کے مضمون میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں اس کے علاوہ ٹریڈ کنسلٹنٹ بھی ہیں۔ اسی سلسلے میں انہوں نے ٹریڈ فور سائٹ کو کافی مرتبہ استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا: 'یہاں مجھے تجارت کے حوالے سے جدید ترین معلومات میسر آجاتی ہے جس کی وجہ سے میرا کام کافی آسان ہو جاتا ہے، یعنی ایک ہی جگہ سے بنی بنائی رپورٹس مل جاتی ہیں جنہیں میں اپنے کام کے لیے استعمال کر لیتا ہوں، سر نہیں کھپانا پڑتا کہ اب مختلف جگہوں سے اعدادوشمار اکٹھے کر کے خود رپورٹ بنائیں بلکہ یہاں سے بنی بنائی مل جاتی ہیں اور پھر اگر آپ کو مختلف ممالک میں ہونے والی تجارت کا تجزیہ یا موازنہ کرنا ہو تو وہ بھی یہاں سے آسانی سے ہو جاتا ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان