پاکستان میں صحافیوں پر 'بڑھتے ہوئے حملوں' پر اقوام متحدہ کو تشویش

اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں آن لائن اور آف لائن تشدد کی دھمکیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور خواتین، رضا کاروں اور اقلیتی برادری کے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ ان پر حقیقی زندگی میں بھی حملے کیے جاتے ہیں۔

گذشتہ سال کم از کم چار پاکستانی صحافیوں اور بلاگرز کو اپنی رپورٹنگ کی وجہ سے ہلاک کر دیا گیا(اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے پاکستان میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد پر حملوں میں اضافے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ان دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ایسے حملوں میں اکثر اہانت مذہب کا الزام استعمال کیا جاتا ہے۔

جینیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی صورت حال کی نگرانی کرنے والے اہلکار روپرٹ کول ویل نے منگل کو کہا ہے کہ پاکستان میں آن لائن اور آف لائن تشدد کی دھمکیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جن میں خواتین، سرگرم رضا کاروں اور اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ ان پر حقیقی زندگی میں بھی حملے کیے جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اس اہلکار نے صحافی شاہینہ شاہین کے قتل کا حوالہ بھی دیا، جنہیں ہفتے کو بلوچستان کے ضلع کیچ میں گولیاں مار کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی ایف آئی آر میں شاہینہ کے شوہر کو نامزد کیا گیا ہے لیکن ابھی تک وہ گرفتار نہیں ہو سکے۔

گذشتہ سال کم از کم چار پاکستانی صحافیوں اور بلاگرز کو اپنی رپورٹنگ کی وجہ سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان میں صحافی عروج اقبال بھی شامل تھیں، جنہیں لاہور میں قتل کیا گیا۔ وہ اپنا اخبار نکالنے کی کوششیں کر رہی تھیں۔

اقوام متحدہ کے دفتر کے ترجمان روپرٹ کول ویل نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'زیادہ تر ایسے کیسز میں ملوث افراد کے خلاف کوئی تحقیق، قانونی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی انہیں کٹہرے میں لایا گیا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ مہینے پاکستان کی خواتین صحافیوں نے انتباہ کیا تھا کہ ان کے خلاف 'حکومت پر تنقید کرنے پر سوشل میڈیا پر ایک منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ اہانت مذہب کے الزامات 'تشویش ناک' ہیں اور یہ 'کسی بھی الزام یافتہ فرد کے لیے تشدد کا نشانہ بننے کی وجہ بن سکتے ہیں۔'

روپرٹ کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے جینیوا میں موجود دفتر نے پاکستانی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 'فوری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے دھمکیوں کا سامنا کرنے والے صحافیوں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا تحفظ یقینی بنائے۔' ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے زور دیا ہے کہ اس سلسلے میں فوری طور پر موثر، جامع اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ تشدد اور قتل و غارت میں ملوث لوگوں کا احتساب کیا جا سکے۔'

انہوں نے پاکستانی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ 'غیر مبہم انداز میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کے واقعات کی مذمت کرے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ذاتی اور سیاسی انتقام کے لیے اہانت مذہب قوانین کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان