بحری جہاز کی واپسی کا مطلب موقف سے دست بردار ہونا نہیں: ترکی

ترک وزیر دفاع ہولوسی اکر نے سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم مکمل منصوبے کے ساتھ اس علاقے میں آگے بڑھیں گے اور پیچھے ہٹیں گے۔‘

ترکی نے یہ جہاز دس اگست کو ترکی اور یونان کے جنوب میں واقع سمندری علاقے میں تعینات کیا تھا (اے ایف پی/فائل فوٹو)

ترکی کی وزارت دفاع نے تصدیق کی ہے کہ یونان کے ساتھ سمندری حدود میں تنازعے کی وجہ بننے والا بحری جہاز واپس ترکی پہنچ چکا ہے۔

یہ بحری جہاز ترکی نے سمندری حدود میں قدرتی گیس کے ذخائر تلاش کرنے کے لیے روانہ کیا تھا جس پر ترکی اور یونان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

اتوار کو ترکی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ یہ جہاز واپس ترکی کے ساحل پر پہنچ چکا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انقرہ اپنے موقف سے ’دست بردار‘ ہو گیا ہے۔

ترک وزیر دفاع ہولوسی اکر نے سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم مکمل منصوبے کے ساتھ اس علاقے میں آگے بڑھیں گے اور پیچھے ہٹیں گے۔‘

اکر کے مطابق جہاز کے واپس آنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ترکی نے اپنے حقوق سے دست برداری اختیار کر لی ہے۔

دوسری جانب یونان نے ترکی کے اس اقدام کا خیرمقدم کہا ہے۔

یونانی وزیر اعظم کریاکوس متسوتاکیس نے ترکی کی جانب سے بحیرہ روم کے متنازع علاقے سے اپنے جہاز واپس بلانے کو ’مثبت پیش رفت‘ قرار دیا ہے۔

ترکی نے یہ جہاز دس اگست کو ترکی اور یونان کے جنوب میں واقع سمندری علاقے میں تعینات کیا تھا جس کا مقصد اس علاقے میں موجود قدرتی وسائل کے ذخائر کو تلاش کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ترکی کا ایک جنگی جہاز بھی تعینات تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یونان نے ترکی کے اس اقدام کے ردعمل میں اپنی بحری فوج بھی متنازع علاقے کی جانب روانہ کرنے کے علاوہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ جنگی مشقیں بھی کی تھیں۔

ترکی کی حکومت کے حامی اخبار یانی سفک کے مطابق اس مشن میں ہفتے کے دن کے بعد سے توسیع نہیں کی گئی۔

بحری جہازوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹس کے مطابق بھی یہ بحری جہاز اس وقت جنوبی ترکی میں انطالیہ میں موجود بحری اڈے پر موجود ہے۔

 یونان کے وزیر اعظم نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پہلا مثبت قدم تھا، مجھے امید ہے اس کے بعد اور اقدامات بھی لیے جائیں گے۔‘

ترکی اور یونان دونوں نیٹو ممالک کے درمیان اختلاف نے خطے کو ایک بحران سے دو چار کر رکھا ہے۔ حالیہ تنازعے میں کئی یورپی یونین کے ممالک یونان کے ساتھ کھڑے دکھائی دیے ہیں۔ خاص طور پر فرانس نے یونان کے ساتھ جنگی مشقوں میں بھی حصہ لیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا